مولانا فضل الرحمان پنجاب کے 4 روزہ دورے پر لاہور پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
مولانا فضل الرحمان کل 12 جنوری کو جامعہ خیر المدارس ملتان میں ختم بخاری کی تقریب سے خطاب کریں گے۔ جامعہ قاسم العلوم ملتان میں13 جنوری کو فضلاء کنونشن سے خطاب کریں گے۔ جامعہ خالد بن ولید ٹھینگی وہاڑی میں 14 جنوری کو استحکام پاکستان کانفرنس ہو گی جس کی صدارت مولانا فضل الرحمان کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پنجاب کے چار روزہ دورے پر لاہور پہنچ گئے۔ لاہور ائیر پورٹ پر سیکرٹری جنرل جے یو آئی پنجاب حافظ نصیر احمد احرار، ضلعی سیکرٹری حافظ عبدالرحمن و دیگر نے استقبال کیا۔ مولانا فضل الرحمان کل 12 جنوری کو جامعہ خیر المدارس ملتان میں ختم بخاری کی تقریب سے خطاب کریں گے۔ جامعہ قاسم العلوم ملتان میں13 جنوری کو فضلاء کنونشن سے خطاب کریں گے۔ جامعہ خالد بن ولید ٹھینگی وہاڑی میں 14 جنوری کو استحکام پاکستان کانفرنس ہو گی جس کی صدارت مولانا فضل الرحمان کریں گے۔ تقریبات میں مولانا فضل الرحمن کو مدارس دینیہ کیلئے خدمات پر خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان سے خطاب کریں گے ملتان میں جنوری کو
پڑھیں:
سیاستدانوں کو جیل میں نہیں ہونا چاہئے، فضل الرحمان
لاہور: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیشہ کہتا ہوں سیاستدانوں کو جیل میں نہیں ہونا چاہئے، ملک کو دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہے۔
زرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سب سے پہلی ترجیح عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے، سایسی آدمی ہوں اس لیے ہمیشہ مذاکرات کا حامی ہوں، مجھے پی ٹی آئی کے مطالبات کا نہیں معلوم، میری خواہش ہے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل ہوں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے آج پارلیمان بے معنی ہوگئی ہے، ملک میں دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہے، ادارے اپنی مرضی کی حکومت بنانا چاہتے ہیں جسے وہ اپنی لاٹھی سے ہانک سکیں مگر یہ ایک ناجائز خواہش ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نظریاتی سیاست کرنا چاہتے ہیں مگر اسٹیبلشمنٹ کا نظریات سے کوئی تعلق نہیں، وہ صرف اپنی اتھارٹی کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، آئین میثاق ملی ہے اگر اس کی خلاف ورزی ہوگی تو یہ بے معنی ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اس خطے سے شکست کھاکر بھاگا ہے اب وہ پاکستان کو خانہ جنگی طرف لے جانا چاہتا ہے، قبائلی علاقوں میں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی ہے، لوگ اپنے علاقے اور گھر چھوڑ رہے ہیں، جب ایک علاقہ لمبا عرصہ جنگ کی زد میں رہے اور حکومت کی رٹ نہ رہے اسکی جغرافیائی سلامتی خطرے میں پڑجاتی ہے۔
چھبسویں ترمیم پر صرف حکومت اور جے یو آئی کے درمیان مذاکرات ہوئے ـ
ہم نے آئین اور انسانی حقوق پر کمپرومائز نہیں کرنا تو باقی جماعتیں کیوں نہیں کرسکتیں، میں ہمیشہ مارشل لاؤں کیخلاف لڑتا رہا ہوں۔