کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایک شخص تین دہائیوں تک کسی دوسرے انسان سے بات کیے بغیر زندگی گزارے؟ یقین کرنا مشکل ہوگا، مگر اٹلی کے مایورو مورانڈی نے حقیقت میں ایسا کیا۔

مایورو مورانڈی، جو کہ “روبنسن کروسو” کے نام سے مشہور ہیں، بحیرہ روم میں واقع Budelli جزیرے پر 30 سال سے زائد عرصہ گزار چکے ہیں۔ ان کا سفر 1989 میں ایک سمندری حادثے کے بعد شروع ہوا تھا، جب ان کی کشتی ڈوب گئی۔ اس حادثے کے بعد، مایورو نے معاشرتی زندگی سے فرار اختیار کیا اور جزیرے پر رہنے کا فیصلہ کیا۔

اس جزیرے پر مایورو کو نگہبانی کا کام ملا اور انہوں نے وہاں اپنا گھر بنایا۔ یہاں انہوں نے قدرتی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارنے کی مہارت حاصل کی۔ وہ ایک سولر پاور سسٹم کا استعمال کرتے تھے تاکہ اپنے گھر کو گرم رکھ سکیں اور کھانے پینے کا سامان قریبی جزیرے سے حاصل کرتے تھے۔

مایورو نے اس جزیرے کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے ساحلوں کو صاف رکھا اور جزیرے پر آنے والے لوگوں کو اس کے ماحول کے بارے میں آگاہ کرتے رہے۔ 2021 میں اٹلی کے حکام نے انہیں جزیرے سے بے دخل کر دیا جب اس جزیرے کو نیچر پارک کا درجہ دے دیا گیا تھا۔

انہیں La Maddalena میں منتقل کیا گیا، جہاں وہ ایک چھوٹے اپارٹمنٹ میں رہنے لگے۔ اپنے جزیرے سے نکالے جانے کے بعد ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا: “میں ایک زندہ ثبوت ہوں کہ انسان کسی بھی وقت نئی زندگی گزار سکتا ہے، آپ کسی بھی عمر میں نیا آغاز کر سکتے ہیں، چاہے عمر 80 سال سے زائد ہی کیوں نہ ہو۔”

7 جنوری 2025 کو مایورو مورانڈی کا انتقال ہوگیا، لیکن ان کی زندگی کا یہ منفرد اور حیرت انگیز تجربہ ہمیشہ کے لیے یاد رکھا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

نیتن یاہو سے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلی پائلٹس نوکری سے برطرف

تل ابیب: فلسطینی تنظیم حماس کی قید میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے لیے غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلی فضائیہ کے ریزرو پائلٹس کو سخت ردعمل کا سامنا ہے، اور انہیں ملازمتوں سے برخاست کیے جانے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ ان پائلٹوں کو فورس سے نکالنے کا فیصلہ فضائیہ کے کمانڈر نے چیف آف جنرل اسٹاف کی مکمل حمایت کے ساتھ کیا ہے۔

یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب ایک ہزار سے زائد ریزرو اور ریٹائرڈ فضائی افسران نے ایک خط پر دستخط کیے، جس میں وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی پالیسی کو چیلنج کرتے ہوئے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ یرغمالیوں کو بحفاظت واپس لایا جا سکے۔

خط میں کہا گیا کہ "یہ جنگ سیکیورٹی نہیں بلکہ سیاسی مفادات کے لیے لڑی جا رہی ہے، اور اس سے مزید انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا۔"

اسرائیلی حکومت نے ان بیانات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے خیالات دشمنوں کو فائدہ دیتے ہیں اور فوج کے مورال کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ نیتن یاہو نے واضح اعلان کیا کہ وہ ان پائلٹس کی برطرفی کے اقدام کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • معاشرتی سچائیوں کو قلم کے نشتر سے طشت از بام کرنے والے ممتاز ادیب
  • ریٹائرمنٹ کی منصوبہ بندی
  • روس کے یوکرین پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے، 32 ہلاک،80سے زائد زخمی
  • موٹروے پولیس نے 5 لاکھ سے زائد مالیت کے زیورات،2 لاکھ 30 ہزار  روپے مالک کے حوالے کر دی
  • ستاروں کی روشنی میں آج بروزاتوار ،13اپریل 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟
  • امن و امان کی بگڑتی ہوئی کیفیت نے عوام کی زندگی کو مفلوج کیا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  •  بیت المقدس ان اسلامی دشمنوں کا خاص ٹارگٹ ہے اس کے بعد دیگر اسلامی ملک لپیٹ میں آئی گے، مفتی صدیق 
  • ہم فرانسیسی صدر کے بیانات کا خیرمقدم کرتے ہیں، حماس
  • نیتن یاہو سے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلی پائلٹس نوکری سے برطرف
  • ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،وکیل درخواستگزارکے ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس میں دلائل