طویل وقت تک سانس روک کر زیرِ آب چہل قدمی کا نیا عالمی ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
ایک آسٹریلوی غوطہ خور نے ایک ہی سانس کے ساتھ پانی کے اندر طویل ترین چہل قدمی کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق گنیز ورلڈ ریکارڈ توڑنے کے لیے 35 سالہ خاتون نے سوئمنگ پول کے نیچے 370 فٹ، 2 انچ چہل قدمی کی۔
35 سالہ ایمبر بورکی جو 10 سال سے زیادہ عرصے سے فری ڈائیونگ کر رہی ہیں، نے پول کے اندر اور باہر کئی ہفتوں کی ٹریننگ کی تا کہ اپنا ذاتی 334 فٹ، 7 انچ کے ریکارڈز کے ساتھ ساتھ 357 فٹ، 7 انچ کا گنیز ورلڈ ریکارڈ بھی توڑسکیں۔
خاتون نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میں یہ اپنی کامیابی کے احساس کے لیے کرنا چاہتی تھی کیونکہ گنیز ورلڈ ریکارڈ کا اعزاز حاصل کرنا میرا ہمیشہ سے خواب رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے یہ اسلیے بھی کیا ہے تاکہ آسٹریلین میرین کنزرویشن سوسائٹی کے لیے رقم جمع کرسکوں۔
ایمبر کی پانی کے اندر چلنے کی تکنیک میں خود کو جھکانا شامل تھا، اسطرح کے دھڑ 90 ڈگری کے زاویے پر تیراکی جیسی پوزیشن میں آجائے جب کہ پاؤں پول کے فرش پر تھے۔
واضح رہے کہ ایمبر کے پاس پہلے ہی 17 آسٹریلوی فری ڈائیونگ ریکارڈز اور ایک انٹرنیشنل ایسوسی ایشن فار دی ڈیولپمنٹ آف ایپنیا ورلڈ ریکارڈ موجود ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی میں کورونا اور انفلوئنزا پھیلنے لگا، شہری بڑی تعداد میں نزلہ، کھانسی، بخار میں مبتلا
کراچی میں کورونا، انفلوئنزا اور سانس کی نالی کا انفیکشن پھیلنے لگا، شہری بڑی تعداد میں نزلہ، کھانسی اور بخار میں مبتلا ہونے لگے۔
ڈاؤ اسپتال کے ماہرِ متعدی امراض پروفیسر سعید خان کے مطابق ٹیسٹ کروانے پر 25 سے 30 فیصد مریضوں میں کورونا مثبت آ رہا ہے، 10 سے 12 فیصد مریضوں میں انفلوئنزا ایچ 1، این 1 کی تصدیق ہو رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 5 سے 10 فیصد بچوں میں سانس کی نالی کے انفیکشن کی تصدیق ہو رہی ہے، کورونا، انفلوئنزا ایچ 1 این 1 اور سردیوں کے دیگر وائرل انفیکشن کی علامات ملتی جلتی ہیں