مسلمان اپنی انسانیت سے دور ہوتے جا رہے ہیں،علامہ سید جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ اس کی سب سے بڑی مثال غزہ المیہ پر مسلمانوں کی بے حسی ہے، اسرائیل مسلم زمیوں پہ قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اگر امت مسلمہ بے حس اور خاموش رہی تو اسرائیل کی سلطنت کے قیام کو دیکھیں گے، اس وقت اسرائیل نے اپنے تین ہزار سال پرانے نقشے کو دوبارہ دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، جس میں وہ مسلم سرزمیوں کوحاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ بیداریِ امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم جس دور میں ہیں، اس میں مسلمان اپنی انسانیت سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور اس کی سب سے بڑی مثال غزہ کا بحران ہے، وہاں پر اسرائیل کی جارحیت کے باوجود مسلمانوں کی طرف سے کمزوری، غفلت اور خیانت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی صورتحال ہمیں تاریخ میں بھی نظر آتی ہے، جب امام علی علیہ السلام نے اپنی فوج کو "اشباہ الرجال" کہہ کر ان کی حقیقت کو بے نقاب کیا تھا۔ آج ہم مسلمان بھی "اشباہ الناس" بن چکے ہیں، جہاں حقیقت کا ادراک نہیں اور مسلمان ظلم و جبر کا شکار ہیں۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اس وقت اسرائیل نے اپنے تین ہزار سال پرانے نقشے کو دوبارہ دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، جس میں وہ مسلم سرزمیوں کوحاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اس کے مقابلے میں مسلمانوں کی فوجیں اورحکومتیں کچھ نہیں کر پا رہیں، اگر یہ صورتحال ایسے ہی برقرار رہی تو ہم یقیناً اسرائیل کی طاقتور سلطنت کے دوبارہ قیام کو دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ مسلمانوں کے اندر کی کمزوری اور بے حسی کا نتیجہ ہے، اگر امت مسلمہ نے اپنی انسانیت کی حفاظت نہیں کی تو بے وقعت ہو جائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
نئی نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، تحفظات سن کر فیصلہ کیا جائے، علامہ ساجد نقوی
ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تکنیکی و آئینی امور کو مشترکہ مفادات کونسل جیسے اعلیٰ سطحی فورمز پر حل کیا جائے، تحفظات سمیت سیاسی و سماجی حلقوں کی پانی تقسیم بارے تشویش پر سنجیدہ نوٹس لیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں تکنیکی و آئینی امور کو اعلیٰ سطحی فورمز پر ہی حل ہونا چاہیے، اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے، دریائے سندھ پر نئی نہروں کے معاملے پر عجلت سے گریز کیا جائے، معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں فی الفور زیر غور لایا جائے، قومی اہمیت کے حامل ایشوز کو باہمی افہام و تفہیم سے ہی حل ہونا چاہیے، اس بارے تحفظات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دریائے سندھ سے چولستان کے لئے نئی نہروں بارے اٹھنے والے تحفظات، وفاقی حکومت کی طرف سے وضاحتیں اور مختلف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے معاملے پر اٹھنے والے تحفظات و تشویش پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ پانی کا براہ راست تعلق عام کاشت کار اور عوام سے ہے لہٰذا اس طرح کے قومی و عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں پر سیر حاصل بحث، باہمی افہام و تفہیم اور تمام اکائیوں کا اتفاق رائے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اہم قومی امور پر اگر اتفاق رائے نہ ہو تو نہ صرف اس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے بلکہ مثبت اقدامات کے بھی منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر فی الفور مشترکہ مفادات کونسل کا فورم متحرک کیا جائے، صوبوں کے ذمہ داران کے ساتھ تکنیکی و عوامی تحفظات کا جائزہ لیا جائے اور ان تحفظات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے تاکہ اس معاملے پر عوامی بے چینی ختم ہو اور معاملہ پرامن طریقے سے حل کی جانب بڑھے۔