تعلیم ہر فرد کا بنیادی حق ہے، اساتذہ کی تربیت ، مفت تعلیم ، سفری وآن لائن سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا کر بچیوں میں تعلیم کی شرح کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، خالد مقبول صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جنوری2025ء) وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ تعلیم ہر فرد کا بنیادی حق ہے، اساتذہ کی تربیت ، مفت تعلیم و سفری سہولیات اور آن لائن تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا کر بچیوں میں تعلیم کی شرح کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ ہفتہ کو کنونشن سنٹر میں ’’مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم :چیلنجز اور مواقع ‘‘ کے موضوع پر دو روزہ عالمی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بدقسمتی سے مسلم معاشرے میں لڑکیوں کی اکثریت تعلیم کے حق سے محروم رہ جاتی ہے اس کی بڑی وجہ کلچر اور مذہب کی غلط تشریح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں تعلیم کو اپنا ورثہ سمجھنا ہو گا۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ حکومت پاکستان خاص طور پرلڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس کےلئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں تعلیم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں لڑکیوں کی تعلیم پر غور کرنے کےلئے جمع ہوئے ہیں اور مجھے امید ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کےلئے قابل عمل حل تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کےلئے اساتذہ کی تربیت ، مفت تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ان کی تعلیمی اداروں تک رسائی بہتر بنانے کےلئے مفت سفری سہولیات پر توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن تعلیمی سہولیات بھی اس میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، ہمیں چاہئے کہ معاشرے میں ایسا ماحول پیدا کریں کہ جس سے خواتین کو ہر شعبے میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم ہوں۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لڑکیوں کی تعلیم میں تعلیم تعلیم کی
پڑھیں:
ہم سب کو پہلے پتہ تھا کہ اس میں سزا ہونی ہے، جج صاحب سے بہتر ہمیں پتہ تھا: علیمہ خان
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے 190 ملین پائونڈ کیس فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان میں ہوتا رہا ہے کہ جب جس کو دل کرے مقدمہ میں نامزد کر دیں ، کل دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی ہے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ نو مئی اور پانچ اکتوبر کے دو کیسز میں یہاں اے ٹی سی آئے تھے، ہم نے جج سے گزارش کی کہ اس پر فیصلہ سنا دیں، ہمارے وکیل نے اپنا موقف پیش کر دیا۔انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن اور تفتیشی افسر نے کہا کہ فائل نہیں ہے، تاریخ دے دیں، ہم 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں گرفتار ہو گئے تو ہمیں پانچ اکتوبر کے مقدمہ میں ڈال دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان میں ہوتا رہا ہے کہ جب جس کو دل کرے مقدمہ میں نامزد کر دیں ، کل دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی ہے، ہمیں آئندہ کے لیے اچھا رسپانس چاہیے جو عوام کو تحفظ اور انصاف دیں، ہم سارے اس نظام کی ریفارمز چاہتے ہیں۔علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بھائی سے ملاقات کرتے ہیں اور انکا پیغام لے کر آتے ہیں، ہم سب کو پہلے پتہ تھا کہ اس میں سزا ہونی ہے، جج صاحب سے بہتر ہمیں پتہ تھا، یہ 190 ملین پائونڈ کا کیس نہیں یہ القادر کیس ہے۔انہوں نے کہا کہ 171 یا 170 ملین پائونڈ پاکستان آئے تھے، یہ فیصلے لکھے ہوئے آتے ہیں اور انکو سنا دیا جاتا ہے، ہمیں لا کی ڈگری دے دیں ہم نے جتنے عدالتوں کے چکر لگا لئے ، رشوت کا کیس بانی پی ٹی آئی پر بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ فلاحی ادارے کو گورنمنٹ کے حوالے کر دیا گیا، ہم بانی پی ٹی آئی کی سزا کے خلاف ہائیکورٹ جائیں گے۔