کراچی: جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسٹیبلشمنٹ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں جائز اور ناجائز کی کوئی پرواہ نہیں، ان کا واحد مقصد اپنی اتھارٹی قائم رکھنا ہے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی میرے لیے قابل احترام ہیں، وہ میرے گھر ایکٹ سمجھنے آئے تھے، وہ وزیر تعلیم ہیں لیکن میرے گھر زیر تعلیم ہیں۔

مولانا نے سیاستدانوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انہیں آئین، قانون، اور اصولوں کا کوئی احساس نہیں۔ یہ صرف اقتدار کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی مدت پوری کرنا اہم نہیں، کیونکہ مارشل لا بھی کئی دہائیوں تک چلتا ہے، لیکن حقیقی مسائل قومی اتفاق رائے سے حل ہونے چاہئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے، اور صدارتی آرڈیننس کے تحت اس میں ریلیف دیا گیا ہے جس پر اعتراض نہیں، لیکن کچھ مدارس کو حکومت اپنے کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر بات کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ان کا رویہ اب بھی تبدیل نہیں ہوا، ایک پولنگ اسٹیشن سے نہ جیتنے والے کو بھی جتایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ غیر سیاسی ہو کر بھی سیاست کرتی ہے، اور عوام کے ووٹ کا مذاق اڑانے والے خود عوام کے مذاق کا نشانہ بنیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے ، بیرسٹر گوہر

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے اور اگر رابطہ بحال ہو اور ایک دن بھی مذاکرات ہوں تو معاملات حل ہو سکتے ہیں۔

 سماء ٹی وی کے پروگرام  میں گفتگو کرتے ہوئے  بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل ڈھونڈنا ضروری ہے اور پارٹی نے مذاکرات کے لیے ہمیشہ کوششیں کیں لیکن کوئی خاطرخواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کئی بار بردباری کا مظاہرہ کیا، نشان چھینے جانے اور مینڈیٹ چوری ہونے کے باوجود پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنا کردار ادا کیا، بانی پی ٹی آئی نے بارہا مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے شبلی فراز، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب کو مذاکرات کا اختیار دیا جبکہ محمود اچکزئی کو بھی اپنے پلیٹ فارم سے بات چلانے کی ہدایت کی لیکن 26 نومبرکے بعد بنائی گئی کمیٹی بھی کوئی حل نہ نکال سکی۔

امریکی اراکین کانگریس کا وزیر داخلہ محسن نقوی کے ہمراہ کرتار پور راہداری وگوردوارہ صاحب کا دورہ، زیرو پوائنٹ پر گفتگو

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ وہ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہتے لیکن وہ اپنے لیے نہیں بلکہ جمہوریت اور ایوان کی مضبوطی کے لیے بات چیت کے خواہشمند ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی خاطر بات چیت ہونی چاہیے لیکن فی الحال کوئی ایسی پیش رفت نہیں ہو رہی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ 26 نومبر سے قبل اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ضرور ہوا تھا لیکن پریکٹیکلی مذاکرات شروع نہ ہو سکے، اگر رابطہ جاری رہتا تو دو سے تین ماہ میں کوئی حل نکل سکتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے آخری ملاقات امن و امان کے حوالے سے ہوئی تھی لیکن اس سے بھی کوئی خاص فائدہ نہ ہوا۔

نوجوان نسل کیلئے کھیلوں کافروغ ناگزیر ہے، ایوب زکوڑی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے ، بیرسٹر گوہر
  • اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے، بیرسٹر گوہر
  • عوام خود کھڑے ہوں,حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیلی ظلم و جارحیت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں:مولانا فضل الرحمن
  • کوئی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو ذہن سے نکال دے، مولانا فضل الرحمان
  • امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • کوئی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو ذہن سے نکال دے، فضل الرحمان
  • خون کے آخری قطرے تک فلسطین کے عوام کے ساتھ رہیں گے،فضل الرحمان
  • امت مسلمہ حکمرانوں کی پرواہ کیے بغیر اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑی ہو، مولانا فضل الرحمان
  • پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے ،گرینڈ اپوزیشن الائنس کامعاملہ پھرلٹک گیا
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انگیج ہیں، ہماری آؤٹ لائن ہے مذاکرات بیک چینل رکھنا چاہیے، رہنما پی ٹی آئی