کل ایسا کیا ہونے جارہا ہے جو 10 سالوں میں صرف ایک بار ہوتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کل یعنی 12 جنوری کو ایک ایسا واقعہ رونما ہوگا جو 10 سالوں میں صرف ایک بار ہوتا ہے اور وہ بھی نایاب ہے۔
ماہرین نے پیشگوئی کی ہے ایک انتہائی بڑے پہاڑ جتنی خلائی چٹان زمین کے قریب سے گزرے گی جس کا مشاہدہ گھر سے عام ستاروں کی دوربین یا لائیو اسٹریم میں کیا جاسکتا ہے۔
ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے مطابق ایلنڈا نامی سیارچہ 4.
خلائی چٹان کو زمین کے قریب ترین فاصلے تک آنے میں کئی دہائیاں لگیں ہیں۔ یہ فاصلہ دنیا سے 7.6 ملین میل کا، یعنی زمین اور چاند کے درمیان اوسط فاصلے سے تقریباً 32 گنا زیادہ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے بعد ممکن ہے کہ ایسے سیارچوں کو 2087 تک زمین کے قریب قریب نہیں دیکھا جاسکے گا۔
یہ بڑا سیارچہ زمین سے ٹکرانے کی صورت میں بڑے پیمانے پر جانداروں کی معدومیت کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کا بڑا سائز اسے ستاروں کی دنیا میں دلچسپی رکھنے والوں کیلئے ایک دلچسپ آبجیکٹ بناتا ہے۔
اتوار کو ایلنڈا 9.4 کی شدت سے چمک پیدا کرے گا. یہ اتنا روشن نہیں ہے کہ اسے براہ راست آنکھ سے دیکھا جا سکے لیکن یہ اتنا روشن ہے کہ خلا کیلئے مخصوص دوربینوں کے ذریعے دیکھا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بلوں میں ٹیرف کےعلاوہ چارجز وصول کیے جارہے ہیں، ٹیرف کا تعین پیداوار اور ترسیل کے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے، وفاق کو ٹیرف کی موجودگی میں اضافی سر چارج عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں بل میں اضافی سرچارج کیخلاف درخواستوں پر سماعت میں وکیل نے کہا کہ پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں بجلی کے بل میں اضافی سرچارج کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بلوں میں ٹیرف کےعلاوہ چارجز وصول کیے جارہے ہیں، ٹیرف کا تعین پیداوار اور ترسیل کے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے، وفاق کو ٹیرف کی موجودگی میں اضافی سر چارج عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو بھی ٹیکس یا فیس عائد کرنے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں، پاور ہولڈنگ کمپنی بجلی کے بل میں سبسڈی اور قرضوں سے متعلق ادارہ ہے، پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے۔ جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کے الیکٹرک کا کردار سرچارج وصولی کی حد تک ہے، بجلی بل میں ٹی وی لائسنس فیس بھی وصول کی جاتی ہے، سرچارج کا تعلق بجلی کے استعمال سے نہیں ہے۔
وکیل نے مزید بتایا کہ یہ چارجز ٹیرف سے علیحدہ ہیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی کی ترسیل کے ادارے وصول کریں گے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ صنعتیں اضافی سرچارج کے چارجز اپنی مصنوعات کی قیمت میں شامل کردیں گی، اضافی سرچارج آخر میں عوام کو ہی ادا کرنا ہوگا۔ بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے درخواستوں پر مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔