وفاقی سرکاری ملازمین کے بجٹ تخمینوں پر کام شروع
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی سرکاری ملازمین کے بجٹ تخمینوں پر کام شروع کرتے ہوئے تماماسلام آباد: وزارتوں،اسلام آباد: ڈویژنوں اور محکموں کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ تمام غیر ضروری آسامیاں ختم کی جائیں گی اور نئی آسامیوں کی تخلیق پر پابندی عائد ہوگی۔
فنانس ڈویژن کے مراسلے کے مطابق:
6 جنوری تک تمام وزارتوں اور محکموں سے آسامیوں کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ کسی بھی نئی آسامی کی تخلیق وزارت خزانہ کی پیشگی منظوری سے مشروط ہوگی۔ 31 جنوری 2025 تک منظور شدہ آسامیوں کا ڈیٹا فراہم کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ 3 سال سے زائد عرصے سے خالی تمام آسامیوں کو ختم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔وزارت خزانہ کے اس اقدام کا مقصد غیر ضروری اخراجات کو کم کرنا اور سرکاری بجٹ کو بہتر بنانا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے تحریری جواب جمع کرا دیا ہے، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سمیت تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ججز کے تبادلے آئین کے تحت مکمل شفافیت سے کیے گئے، اس عمل سے عدالتی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔ جواب میں واضح کیا گیا کہ ججز کے تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں ہوتا کیونکہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں سمجھا جاتا۔
حکومتی جواب میں ججز کے تبادلے کو عارضی قرار دینے کی دلیل کو بھی ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ آئین میں کہیں بھی اس حوالے سے وضاحت موجود نہیں کہ ججز کا تبادلہ عارضی بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
حکومت نے اپنے جواب میں مؤقف اپنایا کہ جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے 2 ججز تعینات کیے جبکہ 3 آسامیاں خالی چھوڑ دی گئیں۔ وزارت قانون کی جانب سے ججز کے تبادلے کی سمری 28 جنوری کو صدرِ مملکت کو ارسال کی گئی تھی۔
وفاقی حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ ججز کے تبادلے میں صدر کا کردار محدود ہوتا ہے، جبکہ اصل فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان، متعلقہ جج اور متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سنیارٹی کیس سپریم کورٹ