اسپیکر قومی اسمبلی کا مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس پر بیان
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ وہ مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کے لیے تیار ہیں، لیکن اب تک اپوزیشن یا حکومت میں سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے کی ذمہ داری حکومت کی ہے، یہ ان کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اتحادی فیصلہ کریں کہ ملاقات ممکن ہے یا نہیں۔ فریقین جب بھی کہیں گے، وہ ایک یا دو دن کے نوٹس پر اجلاس بلانے کے لیے تیار ہیں۔
ایاز صادق نے مزید بتایا کہ انہوں نے 4 جنوری کو سابق اسپیکر اسد قیصر کو آگاہ کیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا مطالبہ حکومت تک پہنچا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما براہ راست رانا ثنا اللہ یا حکومتی نمائندوں سے بات چیت کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قومی اسمبلی کا اجلاس تیسرے روز بھی اپوزیشن کے احتجاج کی نذر
اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس مسلسل تیسرے روز بھی اپوزیشن کے احتجاج کی نذر ہوگیا، اپوزیشن نے ایجنڈے اور وقفہ سوالات کی کاپیاں پھاڑ کرایوان میں اڑا دیں اور اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی کردی جبکہ ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کو اجلاس کی کارروائی میں کچھ دیر کے لیے وقفہ کرنا پڑا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید میرغلام مصطفیٰ شاہ کی زیرصدارت ہوا، وزیر اطلاعات کی تقریر کے دوران اپوزیشن کا احتجاج شروع کردیا۔
اپوزیشن کی جانب سے اووو اووو کی آوازیں لگانا شروع کردیا، اپوزیشن ارکان نے نعرے بھی لگائے اور ڈیسک بھی بجائے جاتے رہے، لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی جبکہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بھی نعرے لگائے گئے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما آغا رفیع اللہ نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صرف ویڈیو بنانی ہوتی ہے، ان کے ورکرز ان کو گالیاں دے رہے ہیں، سڑکوں پر یہ ورکروں کو چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں، اپوزیشن ارکان کی جانب سے کاغذ پھاڑ کر پھینکے گئے۔
وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ بھلے اووواووو کرتے رہیں کیونکہ یہ 9 مئی اور 26 نومبر کو اووو اووو نہیں کر سکے۔
انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ کی کرپشن میں غبن کیا، 190 ملین پاؤنڈ کی کرپشن میں ان کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ کیا وہ پیسہ پاکستان کو ملا 80 ارب غبن کیا گیا، ان کے لیڈر ان کی اہلیہ اور فرح گوگی نے 190 ملین پاؤنڈ کی کرپشن کی ہے، اس غبن کے ذریعے انہوں نے اپنی جیبیں بھری ہیں، جو پیسہ جیبوں میں ڈالا وہ پاکستان کو نہیں آیا 80 ارب انہوں نے ایک اور جرمانے کے طور پر سپریم کورٹ میں جمع کرائے۔
حنیف عباسی نے کہا کہ آپ کو بدعا ہے آپ لگے رہیں گے، اسی طرح آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ان کو کہیں تھوڑی شرم کریں تھوڑی حیا کریں، یہ شور شرابے کر کے ٹوپی ڈرامہ کر رہے ہیں، یہ لیڈر آف اپوزیشن حکومت کے ساتھ ملا ہوا ہے۔
اسی دوران پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کردی، اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ بھی کر دیا جبکہ جے یو آئی ارکان ایوان میں موجود رہے۔
ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کی جانب سے گنتی کرانے پر کورم پورا نہ نکلا اور اجلاس کی کارروائی میں 15 منٹ کا وقفہ کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا شدید احتجاج، ایوان نعروں سے گونجتا رہا
بعدازاں کورام پورا ہونے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا، مختلف کارروائی کے بعد کل جمعہ ساڑھے 11 بجے تک اجلاس ملتوی کردیا گیا۔