کرم کی صورتحال اچھی نہیں ہے حکومت نے مس ہینڈل کیا ہے، فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرم میں متحارب گروپوں کے 750 بنکرز بنے ہوئے ہیں، پولیس کے پاس اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مطلوبہ وسائل نہیں ہیں، سڑکوں کی بندش سے ادویات سمیت کسی سامان ترسیل ممکن نہیں ہے، ہیلی کاپٹر سے زیادہ امدادی سامان نہیں بھیجا جاسکتا۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا نااہل اور نالائق کے ہاتھوں آگیا ہے، کے پی کے بے امنی کا شکار ہے، لگتا ہے وزیر اعلی کے پی کے صوبے کے حالات سنبھال نہیں سکتے ہیں، ان کو صرف بانی پی ٹی آئی کو آزاد کرانے کی فکر ہے، گورنر راج ایک جمہوری عمل نہیں ہے، ہم امن کے لیے ہر کسی سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکریٹری سہیل افضل خان اور دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی کی صورتحال سب کے سامنے ہے، کے پی پہلے ایک پھولوں کا صوبہ کہلاتا تھا، وہ اب بے امنی کا شکار ہے، افغانستان میں کوئی سپر پاور آتی ہے، وہ پھر گند چھوڑ کر جاتی ہے، وہاں کی صوبائی حکومت سب سے بے خبر ہے، کرم کی صورتحال تشویشناک ہے، صوبائی حکومت کو کوئی تشویش نہیں ہے، لگتا ہے کہ وزیر اعلی نہیں حالات سنھبال سکتے ہیں، خیبر پختونخوا پولیس کو اسلحہ فراہم نہیں کریں گے تو وہ کیسے لڑے گی، صوبائی حکومت کہتی تھی فوج نکل جائے، ایک طرف صوبے میں آگ لگی ہوئی ہے، دوسری طرف وہ کہتے ہیں کہ بانی چیئرمین آزاد ہو جائیں گے۔
فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ کرم کی صورتحال اچھی نہیں ہے حکومت نے مس ہینڈل کیا ہے، کرم میں متحارب گروپوں کے 750 بنکرز بنے ہوئے ہیں، پولیس کے پاس اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مطلوبہ وسائل نہیں ہیں، این ایف سی ایوارڈ کے بعد 5 ارب روپے کے پی حکومت کو دیئے گئے تھے، وہ پیسے کہاں خرچ ہوئے، سڑکوں کی بندش سے ادویات سمیت کسی سامان ترسیل ممکن نہیں ہے، ہیلی کاپٹر سے زیادہ امدادی سامان نہیں بھیجا جاسکتا، کے پی حکومت امن و امان پر نہ کابینہ اجلاس اور نہ ہی اسمبلی اجلاس طلب کیا ہے، سارک ممالک پر مشتمل گورنرز فورم بنارہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی صورتحال نہیں ہے کے لیے
پڑھیں:
پی ایس ایل کی پریس کانفرنس میں صحافی کے سوال پر محمد رضوان برہم: ماحول کشیدہ ہو گیا
پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل اسلام آباد میں چھ فرنچائز ٹیموں کے کپتانوں کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس دوران ایک صحافی کے سوال نے ماحول کو گرما دیا اور محفل میں سنجیدگی چھا گئی پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے ملتان سلطانز کے کپتان اور قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان سے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ آپ کی کپتانی سے پاکستانی ٹیم نے تو بہت کچھ سیکھا اب کیا فرنچائز کو بھی جیت کی راہ پر گامزن دیکھیں گے یہ سوال سن کر رضوان واضح طور پر ناراض ہو گئے اور انہوں نے ساتھ بیٹھے شاداب خان اور بابراعظم کی جانب دیکھتے ہوئے کہا کہ کیا ہم تینوں اس سوال کا جواب دیں بعد ازاں انہوں نے خود جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کبھی نتائج کی پروا نہیں کی بلکہ اپنی پوری کوشش کی کیونکہ جیت ہار کا فیصلہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوتا رضوان کا مزید کہنا تھا کہ جیت ہو یا سیکھنے کا عمل دونوں کے پیچھے ہماری محنت شامل ہوتی ہے ہم ہر میچ میں بہتر سے بہتر کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن حتمی فیصلہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے ان کا کہنا تھا کہ کسی بیان کو طنز کے طور پر نہ لیا جائے کیونکہ ہم سب ایک ٹیم کی طرح اپنے ملک اور فرنچائز کی کامیابی کے لیے میدان میں اترتے ہیں