پاکستان میں ہونیوالی چیمپئنز ٹرافی کیلئے تیار ہیں: سلمان علی آغا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
قومی کرکٹر سلمان علی آغا نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہونیوالی چیمپئنز ٹرافی کیلئے تیار ہیں۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان علی آغا نے کہا ہے کہ صائم ایوب کی رپورٹس تو یہی ہیں کہ وہ چیمپئنز ٹرافی سے قبل ٹھیک ہو جائیں گے، آپ سب بھی دعا کریں کہ وہ جلدی ٹھیک ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ باؤلنگ پر کافی کام کیا تھا جس کے نتائج اچھے آئے، بیٹنگ میں کسی بھی نمبر پر کھیلنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوتی، انٹرنیشنل سٹیڈیمز میں لوگ قریب سے کھلاڑیوں کو دیکھتے ہیں، یہاں پر بھی اب شائقین اپنے سٹارز کو قریب سے دیکھ سکیں گے جو کافی اچھا ہے۔ سلمان علی آغا نے کہا کہ لمبا سیزن کھیل کر آئے ہیں اور آگے بھی لمبا سیزن ہے تو تیاری اچھی ہے، چیمپئنز ٹرافی ہمارے دماغ میں ہے لیکن اس سے پہلے ویسٹ انڈیز سیریز چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں کوشش کریں گے کہ جس طرح کی پرفارمنس گزشتہ سال دی ہے ویسے ہی دیتے رہیں، اسلام آباد یونائیٹڈ دفاعی چیمپئن ہے اس پر پریشر زیادہ ہوگا لیکن کوشش کریں گے اچھی پرفارمنس دیں اور جیتیں۔ سلمان علی آغا نے کہا کہ پی ایس ایل میں ہمیں پتا ہے کون سے کھلاڑی پک کرنے ہیں، تیاری مکمل ہے، فہیم اشرف اسلام آباد یونائیٹڈ کی جان تھے، ان کی کمی پوری نہیں کرسکتے، فرنچائز کرکٹ میں کھلاڑیوں کو جانا پڑتا ہے، فہیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی سلمان علی نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان میں مہنگائی کا طوفان آنے کو ہے تیار،گورنر اسٹیٹ بینک نے خبردار کردیا
کراچی(نیوزڈیسک)گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں اضافے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہےکہ آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان لیٹریسی ویک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ 2022 میں ہم مشکل حالات میں تھے اور افراطِ زر تیزی سے بڑھ رہی تھی
ان مسائل کے باعث زرمبادلہ ذخائر 2 ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئےتھے، ہمارے ایکسچینج ریٹ 50 فیصد تک تنزلی کا شکار ہوگئے تھے، ہم نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ایک وسیع خلیج بھی دیکھا مگر اس کے بعد ہم نے کئی اقدامات کیے۔
انہوں نے کہا ہم نے سخت پالیسی اقدامات کیے، درآمدات پر پابندی لگائی جس وجہ سےشرحِ سود بڑھانی پڑی، مارچ 2025 میں ہم نے 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر افراطِ زر دیکھی تاہم آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ گزشتہ سال خسارے میں تھا تاہم اس سال سرپلس میں ہے، تمام تر صورتحال کے باوجود ہم کرنٹ اکاؤنٹ کو سرپلس رکھنے میں کامیاب ہیں، ایکسچینج ریٹ بھی انہی پالیسی اقدامات کے باعث مستحکم ہے، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کا فرق بھی کم ہوچکا ہے۔
جمیل احمد نے بتایا کہ بیرونی ادائیگیاں 26 ارب ڈالر ہیں جن میں سے 16 ارب رول اوور یا ری فنانس ہوں گی، بقایا 10 ارب میں سے 8 ارب کی ادائیگی کرچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 25 کے اختتام تک جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی، زرعی ترقی بہتر رہی تو معاشی نمو 4.2 فیصد تک ہوسکتی ہے۔
سوشل میڈیا، گلوبل سیفٹی انڈیکس اور پاکستان کی حقیقت