اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے معاملے میں اعتماد میں نہیں لیا۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر تمام معاملات قومی اتفاق سے حل ہونا چاہئیں۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کی سطح پر مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مدارس رجسٹریشن میں ریلیف دیا گیا ہے، ہمیں اعتراض نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے ملاقات ذاتی نوعیت کی ہوئی، وہ میرے گھر آ جاتے ہیں، حکومت نے کچھ مدارس کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ خالد مقبول میرے لیے قابل احترام ہیں، وہ ایکٹ سمجھنے میرے گھر آئے تھے، وہ وزیرِ تعلیم ضرور ہیں لیکن میرے گھر پر زیرِ تعلیم ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ شکایت اپنے سیاستدانوں سے ہے جو جمہوریت، آئین اور اصولوں پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں، یہ صرف اپنا اقتدار چاہتے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ معیشت کی بہتری پر حقائق سامنے آنے چاہئیں، ہمیں ملک کا نظام کا بہترکرنا ہو گا۔

بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: مولانا فضل کہنا ہے کہ

پڑھیں:

پاکستان کو شفاف الیکشن اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے،  مولانا فضل الرحمٰن

لاہور:جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کو جیل میں ڈالنے کے بجائے مسائل کے حل کے لیے سیاسی مکالمے کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو سیاسی استحکام کے ساتھ ساتھ شفاف اور دھاندلی سے پاک انتخابات کی اشد ضرورت ہے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔

میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئےمولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وہ ہمیشہ مذاکرات کے حامی رہے ہیں کیونکہ یہی مسائل کے حل کا بہترین راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے موجودہ مطالبات کے بارے میں علم نہیں، لیکن ان کی خواہش ہے کہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے سلجھایا جائے۔

انہوں نے سیاستدانوں کے رویوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وجہ سے پارلیمان کی اہمیت ختم ہو رہی ہے۔ مولانا کا کہنا تھا کہ ادارے اپنی مرضی کی حکومت لانا چاہتے ہیں، جو ان کے لیے قابل قبول نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا نظریات سے کوئی تعلق نہیں، وہ صرف اپنی اتھارٹی مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، جو آئین کے میثاق ملی کی خلاف ورزی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے قبائلی علاقوں کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت کی رِٹ ختم ہوچکی ہے، لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہو رہے ہیں اور ایسے حالات میں جغرافیائی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ چھبسویں ترمیم کے معاملے پر صرف ان کی جماعت اور حکومت کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک جماعت آئین اور انسانی حقوق پر سمجھوتا نہ کرنے کا عزم رکھ سکتی ہے تو دیگر جماعتیں ایسا کیوں نہیں کر سکتیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہمیشہ مارشل لا کے خلاف کھڑے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بالادست قوتوں کو محبت سے سمجھایا ہے، شرافت سے ہماری بات مان لو، فضل الرحمٰن
  • بالادست قوتوں کو محبت سے سمجھایا ہے، شرافت سے ہماری بات مان لو، مولانافضل الرحمٰن
  • فضل الرحمٰن کی سیاسی حیثیت عمران خان کے مقابلے جتنی نہیں، گنڈاپور
  • پاکستان کو شفاف الیکشن اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے،  مولانا فضل الرحمٰن
  • سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہونا چاہیے: مولانا فضل الرحمٰن
  • ٹرمپ کو اپنے دماغ پر سوار کرنے کی کیا ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • سیاستدانوں کو جیل میں نہیں ہونا چاہئے، ملک کو دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمٰن
  • سیاست میں انتقام نہیں ہونا چاہئے، خواہش ہے مسائل مذاکرات سے حل ہوں: فضل الرحمان
  • خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں، مولانا فضل الرحمان
  • سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، مولانا فضل الرحمان