کیا لاس اینجلس میں آگ جان بوجھ کر لگائی گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاس اینجلس میں لگی آگ پر قابو پانے اور اس کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق پولیس اس بات کی تحقیقات کررہی ہے کہ لاس اینجلس کے جنگلات میں آگ کہیں جان بوجھ کر تو نہیں لگائی گئی۔ آگ لگانے کے شبے میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فائرفائٹرز کی کوششوں کے باوجود آگ اب تک بے قابو ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے باعث چلنے والی ہواؤں سے آگ شعلوں کے مزید بھڑکنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق لاس اینجلس کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہے۔ متعدد اسکولز اور یونیورسٹی کیلیفورنیا کو بند کردیا گیا ہے۔ کچھ فائر فائٹرز کے پاس پانی ختم کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صورتحال پر شدید تنقید کی ہے۔ حکام نے فائر فائٹرز کے پاس پانی ختم ہونے کی تردید کی ہے۔
لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ میں اب تک 10 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ شہر میں گھروں اور عبادت گاہوں سے لے کر ہر قسم کی 10 ہزار سے زیادہ عمارتیں جل کر خاک ہو گئی ہیں۔ گھر اور کاروبار راکھ کا ڈھیر بن چکے ہیں اور ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں۔ پیسیفک پیلیسیڈس میں لگنے والی آگ میں تقریباً 5300 عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔ شہر کے باہر ایٹن میں لگنے والی آگ میں مزید 5 ہزارعمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔ یہ لاس اینجلس کی تاریخ میں سب سے زیادہ تباہ کن آگ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس
پڑھیں:
جنین میں قابض صیہونی فوج نے 36 سو مکانات کو تباہ کر دیا
میڈیا کمیٹی نے بتایا کہ کیمپ سے بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 21,000 تک پہنچ گئی ہے، جن کو پورے جنین گورنری میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قابض صیہونی فوج نے جنین پر اپنی جارحیت کے دوران اب تک 3600 مکانات کو تباہ کر دیا۔ قابض اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے شمالی شہر جنین اور اس کے کیمپ پر مسلسل 85 ویں روز بھی جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس دوران قابض فوج نے غزہ کی پٹی کی طرح بدترین جنگی جرائم کا ارتکاب جاری رکھا ہوا ہے۔ جنین کیمپ میں میڈیا کمیٹی نے کہا ہے کہ قابض فوج نے جنین اور اس کے کیمپ میں اپنی جارحیت کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ ہسپتالوں اور صحت کے مراکز پر چھاپے مار ے جا رہے ہیں۔ اس دوران بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالیاں کی جا رہی ہیں۔ گذشتہ روز اس نے جنین سرکاری ہسپتال کے ایمرجنسی اور رجسٹریشن وارڈز پر چھاپہ مارا۔ قابض فوج منظم طریقے سے گھروں کو تباہ کرنے اور سڑکوں کو بلڈوز کرنے کی اپنی پالیسی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کی تلاشی لینے اور انہیں فوجی چوکیوں میں تبدیل کرنے کی تیاری کے لیے متعدد خاندانوں کو اپنے گھر خالی کرنے کے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔ کمیٹی نے کہا کہ جینن کیمپ میں تقریباً 600 مکانات تباہ ہوئے جبکہ تقریباً 3000 مکانات ناقابل رہائش ہو گئے۔ کمیٹی نے بتایا کہ کیمپ سے بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 21,000 تک پہنچ گئی ہے، جن کو پورے جنین گورنری میں تقسیم کیا گیا ہے۔