واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جنوری ۔2025 )نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے لیے فنڈ ریزنگ نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں جس میں 17 کروڑ ڈالر جمع کیے گئے ہیں ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان اور بڑے فنڈ دہندگان نے نو منتخب صدر کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بھاری رقم فنڈ کی ہے یہ فنڈ عام طور پر حلف برداری کی تقریبات پر خرچ کیے جاتے ہیں جن میں حلف اٹھانے کی تقریب، پریڈ اور دیگر افتتاحی رسمی تقاریب شامل ہیں.

(جاری ہے)

نیویارک ٹائمزکے مطابق2021 میں صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کے لیے 62 ملین ڈالر جمع کیے گئے تھے جبکہ2016 میں ٹرمپ کی پہلی حلف برداری کے موقعے پر بھی 106 ملین ڈالر کے ساتھ ایک نیا ریکارڈ قائم کیا گیا تھا وفاقی الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق صدر جو بائیڈن نے چار سال قبل اپنی حلف برداری کے لیے چھ کروڑ 20 لاکھ ڈالر جمع کیے تھے جب ڈونلڈ ٹرمپ 2016 میں صدر منتخب ہوئے تو انہوں نے اس وقت بھی ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھاکیونکہ انہوں نے اپنی تقریب حلف برداری کے لیے 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی رقم اکٹھی کی تھی.

ٹرمپ کے 2024 کے انتخابات میں دوسری بار جیت کے بعد ایمازون اور میٹا نے اعلان کیا کہ وہ حلف برداری کے لیے 10 لاکھ ڈالر دیں گے اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے بھی 10 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کیا جب کہ گوگل نے بھی افتتاحی فنڈ میں 10 لاکھ ڈالر دیے ہیں. آلٹمین جو ماضی میں ٹرمپ کے ناقد رہے ہیں نے” بلومبرگ“ کو بتایا کہ وہ امریکہ کے صدر ہیںمیں کسی بھی صدر کی حمایت کرتا ہوں گذشتہ سال کے اختتام پر ٹرمپ نے اشارہ دیا تھا کہ وہ اینٹی ٹرسٹ قوانین کے نفاذ کو خارج از امکان قرار نہیں دیتے جو گوگل جیسے ادارے کے لیے ایک حساس معاملہ ہے گوگل کے عالمی سربراہ برائے حکومتی امور اور عوامی پالیسی کرن بھاٹیہ نے”سی این بی سی“ کو بتایاکہ گوگل 2025 کی حلف برداری کی تقریب کو یوٹیوب پر لائیو سٹریم کرے گا اور ہماری ہوم پیج پر ایک ڈائریکٹ لنک فراہم کرے گاہم افتتاحی کمیٹی کو فنڈ بھی دے رہے ہیں ایپل کے سی ای او ٹم کک نے بھی حلف برداری کے لیے فنڈ دیا ہے الیکشن میں کامیابی کے بعد امیدوار عام طور پر ایک افتتاحی کمیٹی مقرر کرتے ہیںجو تقریبات کا انعقاد اور ان کی مالی معاونت کرتی ہے.

افتتاحی کمیٹی کو فنڈز دینے کی کوئی حد مقرر نہیں ہے اور کمپنیاں یا افراد جتنی چاہیں رقم دے سکتے ہیںگذشتہ ماہ فورڈ نے بھی حلف برداری کے لیے 10 لاکھ ڈالر اور گاڑیوں کا ایک کارواں دینے کا اعلان کیا اسی طرح اے آئی سرچ سٹارٹ اپ ”پرپلکسیٹی“ بھی حلف برداری فنڈ میں 10 لاکھ ڈالر دے گا چیف بزنس آفیسر دمتری شیولینکو نے” بلومبرگ“ کو بتایا کہ اس کے ساتھ یہ انتظامیہ کو اپنے پریمیم سافٹ ویئر کا مفت ورژن بھی فراہم کر رہا ہے تاکہ نئی آنے والی انتظامیہ کا ”اچھا پارٹنر“ بن سکے.

افتتاحی کمیٹی کو حلف برداری کے 90 دن بعد وفاقی الیکشن کمیشن کو فنڈز کی تفصیل فراہم کرنا ہوتی ہے نیویارک ٹائمز کے مطابق افتتاحی کمیٹی نے بڑے عطیہ دہندگان کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ٹکٹ کی فروخت بند کر دی ہے یہاں تک کہ کچھ ایسے عطیہ دہندگان جنہوں نے دس لاکھ ڈالر سے زیادہ عطیہ کیا ہے انتظار کی فہرست میں ڈال دیے گئے ہیں یا انہیں بتایا گیا ہے کہ وی آئی پی ٹکٹ پہلے سے دستیاب نہیں ہیں فنڈ دہندگان عام طور پر حلف برداری کی تقریب کے لیے نشستیں یا افتتاحی تقریبات میں شرکت کے لیے ٹکٹ تلاش کرتے ہیں.

افتتاحی تقریبات خاص طور پر لابنگ کرنے والوں کے لیے اہم ہوتی ہیںکیونکہ وہ کارپوریٹ سپانسرز اور امیر فنڈ دہندگان کی جانب سے دیے گئے فنڈ کو استعمال کرتے ہوئے اپنی اثر و رسوخ کو بڑھانے یا آنے والی انتظامیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں ممکنہ فنڈ دہندگان کو اس ہفتے بتایا گیا کہ کچھ تقریبات کے لیے مزید نشستیں دستیاب نہیں ہیں اور فنڈز جمع کرنے والے جو اپنے نیٹ ورکس میں ڈونیشن لنک شیئر کر رہے تھے وہ منگل اور بدھ تک کام کرنا بند کر چکے تھے.

حلف برداری سے جڑی تقریبات کا آغاز 17 جنوری سے ہو گا وہ افراد جنہوں نے 10 لاکھ ڈالر دیے یا 20 لاکھ ڈالر جمع کیے انہیں چھ تقریبات کے لیے چھ ٹکٹ دیے گئے جن میں 19 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ اور نئی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے ساتھ ایک کینڈل لائٹ ڈنر اور حلف برداری کی تقریب شامل ہیں . ایسے افراد کو نو منتخب نائب صدر جے ڈی وینس اور ان کی اہلیہ اوشا وینس کے ساتھ ایک عشائیے کے دو ٹکٹ بھی دیے گئے کارپوریٹ اور انفرادی فنڈ دہندگان کے لیے پیش کیے گئے پیکجز کی تشہیر پہلے اس طرح کی گئی تھی کہ یہ جمعے تک دستیاب ہونگے لیکن زیادہ مانگ کی وجہ سے یہ پہلے ہی ختم ہو گئے یہ کمیٹی ممکنہ طور پر 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم جمع کر سکتی ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فنڈ دہندگان ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ دیے گئے نے بھی

پڑھیں:

حلف برداری تقریب سے قبل ٹرمپ کی چینی ہم منصب شی سے فون پربات چیت

ویب ڈیسک — 

امریکہ کےمنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ فون پر بات کی جسے انہوں نے "بہت عمدہ” قرار دیا۔

واضح رہے کہ ٹرمپ اور شی کے درمیان فون پر ہونے والی یہ گفتگو بیجنگ کے اس اعلان کے چند گھنٹے بعد ہوئی جس کے مطابق چین کے نائب صدر ہان زینگ ٹرمپ کی 20 جنوری کو منعقد ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے واشنگٹن آرہے ہیں۔

اب سے ایک ماہ قبل ٹرمپ نے شی سمیت دوسرے بیرونی رہنماؤں کو اس ا تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا۔

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم، ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے اس کال کو امریکہ اور چین کے لیے "بہت عمدہ”قرار دیا۔




ٹرمپ نے کہا کہ دونوں نے گفتگو کے دوران تجارت میں توازن، فینٹینیل، ٹک ٹاک اور "کئی دیگر موضوعات” پر تبادلہ خیال کیا۔

نو منتخب امریکی صدر نے اپنی پوسٹ میں لکھا، "یہ میری توقع ہے کہ ہم مل کر بہت سے مسائل کو حل کریں گے، اور فوری طور پر (اس جانب کام) شروع کریں گے۔”

انہوں نے مزید کہا،”صدر شی اور میں دنیا کو مزید پرامن اور محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔”

ادھر چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق شی نے گفتگو کے دوران ٹرمپ کو الیکشن میں انکی کامیابی پر مبارک باد دی۔




اس موقع پر شی نے کہا کہ وہ اور ٹرمپ دونوں ہی اگلے چار سالوں میں امریکہ اور چین کے تعلقات کی ترقی کے لیے بلند عزائم رکھتے ہیں۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق صدر شی نے کہا "ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ اپنی بات چیت کو بہت اہمیت دیتے ہیں، ہم دونوں امید کرتے ہیں کہ امریکی صدر کے نئے دور میں امریکہ اور چین کے تعلقات ایک اچھی شروعات کریں گے۔”

سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے رپورٹ کردہ بیان میں کہا گیا کہ شی نے کہا کہ دونوں رہنما چین اور امریکہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں تاکہ ایک نئے نقطہ آغاز سے زیادہ ترقی کی جائے۔”

شی نے کہا کہ جب بھی بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان اختلافات ہوں گے،وہاں اس معاملے پر "ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کرنا اور مسئلے کا مناسب حل تلاش کرنا” کلیدی حیثیت ہو گا۔




چینی صدر نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ تائیوان کے معاملے پر "احتیاط سے” کام لیں۔ بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ تائیوان اس کی سرزمین کا حصہ ہے اور اس نے دھمکی دی ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اس جزیرے کو چین کے ساتھ ملانے کے لیے طاقت کا استعمال کر سکتا ہے۔

بیان کے مطابق شی اور ٹرمپ نے یوکرین جنگ، اسرائیلی فلسطینی تنازع اور دیگر اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

متعلقہ مضامین

  • سرد موسم کے باعث ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب کا مقام تبدیل
  • حلف برداری تقریب سے قبل ٹرمپ کی چینی ہم منصب شی سے فون پربات چیت
  • ڈونلڈٹرمپ تقریب حلف برداری ’اِن ڈور‘ منعقد کرنے پر کیوں مجبور ہوئے؟
  • ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کی تیاریاں، حفاظتی باڑ لگنا شروع
  • نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں
  • نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں
  • حزب اللہ کے حامی شیعہ امام کا ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کا اعلان
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری، بلاول بھٹو کو دعوت نامہ موصول
  • بلاول بھٹو کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری تقریب میں شرکت کے لیے دعوت نامہ موصول
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری کا دعوت نامہ بلاول بھٹو کو موصول