لاس اینجلس میں آگ سے ہالی وڈ اداکاروں کے گھروں سمیت10 ہزار سے زیادہ عمارتیں جل کر خاک ہوگئیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاس اینجلس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جنوری ۔2025 ) امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی آگ سے اب تک تقریباً 10 ہزار مکانات و عمارتیں جل کر خاک ہو گئی ہیں جب کہ ایک لاکھ 80 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں اور مزید دو لاکھ شہریوں کے علاقہ چھوڑنے کا خدشہ ہے. لاس اینجلس میں چار روزقبل شروع ہونے والی آگ پانچ مختلف مقامات پر بھڑک رہی ہے آگ سے سب سے زیادہ نقصان پیسیفک پیلیسیڈز کے رہائشی علاقے اور پیساڈینا کاﺅنٹی کے علاقوں میں ہوا ہے جسے شہر کی تاریخ کی سب سے تباہ کن آگ قرار دیا جا رہا ہے دونوں علاقوں میں آگ کی وجہ سے 34 ہزار ایکٹر رقبہ جل کر خاک ہو گیا ہے جب کہ فائر فائٹرز آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں.
(جاری ہے)
امریکی جریدے کے مطابق جن مقامات پر آگ بجھا دی گئی ہے وہاں واپس آنے والے رہائشیوں کو راکھ کے سوا کچھ نہیں مل رہا لاس اینجلس حکام کے مطابق مختلف مقامات پر لگنے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد دس ہو گئی ہے لاس اینجلس کاﺅنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کے پیشِ نظر ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے. پریس کانفرنس کے دوران کاﺅنٹی شیرف نے کہا کہ وہ اس وقت تک ہلاکتوں سے متعلق اعداد و شمار نہیں دے سکتے جب تک امدادی ٹیمیں گھر گھر جا کر چھان بین نہیں کر لیتیں ان کے مطابق اس طرح لگ رہا ہے جیسے علاقے میں ایٹامک بم گرایا گیا ہے لاس اینجلس شہر کے مختلف مقامات پر لگنے والی آگ کو مختلف نام دیے گئے ہیں پیسیفک پیلیسیڈز کے علاقے میں آگ کو ”پیلیسیڈز فائر“ اور پیساڈینا کی آگ کو ”ایٹون فائر“ کا نام دیا گیا ہے اسی طرح ہالی وڈ ہلز پر لگنے والی آگ کو”سن سیٹ فائر“، روینا کی آگ کو “لڈیا فائر‘ اور سانتا کلیریٹا کی آگ کو ”ہرسٹ فائر“ کا نام دیا گیا ہے. لاس اینجلس کے کاﺅنٹی شیرف نے بتایاکہ صرف ایٹون فائر کے نتیجے میں چار سے پانچ ہزار مکانات تباہ یا انہیں نقصان پہنچا ہے دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ پیلیسیڈز فائر سے 5300 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے لاس اینجلس کے میئر کیرن باس کا کہنا ہے کہ ہم شہر کی دوبارہ تعمیر کے لیے تیار ہیں. دوسری جانب صدر جو بائیڈن نے وعدہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت ملبے کو ٹھکانے لگانے، عارضی پناہ گاہیں فراہم کرنے اور آفت سے لڑنے والے کارکنوں کو آئندہ 180 دن میں سو فیصد معاوضے کی ادائیگی کرے گی صدر بائیڈن نے وائٹ ہاﺅس میں اپنے سینئر مشیروں سے ملاقات کے بعد کہا کہ انہوں نے لاس اینجلس کے گورنر اور مقامی عہدیداروں کو کہہ دیا ہے کہ آگ پر قابو پانے کے لیے انہیں جن اخراجات کی ضرورت ہے وہ کریں. ریاست کیلی فورنیا کے شہر کالاباسز کے قریب جمعرات کو آگ لگی جو تیزی سے پھیل رہی ہے کالاباسز کا شمار امریکہ کے مہنگے ترین شہروں میں ہوتا ہے جہاں متعدد سلیبریٹیز رہائش پذیر ہیں آگ سے ہالی وڈکے متعدداداکاروں کے گھر بھی جل کرراکھ ہوچکے ہیں دوسری جانب آگ سے متاثرہ علاقوں میں لوٹ مار کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں ”لاس اینجلس ٹائمز“کا کہنا ہے کہ لوگوں نے متاثرہ علاقوں میںلوٹ مار کی ہے اور گھروں سے قیمتی سامان اٹھا کرلے گئے ہیں پولیس ابھی تک لوٹ مار کرنے والوں کی شناخت نہیں کرسکی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علاقوں میں لاس اینجلس مقامات پر گیا ہے
پڑھیں:
مودی سرکار کی پشت پناہی سے منی پور میں عسکریت پسندوں کا راج قائم
نیو دہلی:منی پور کی وادی امپھال میں مودی سرکار کی متعصبانہ پالیسیوں کے باعث عسکریت پسندوں کا راج قائم ہو چکا ہے۔
اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں مکمل ناکامی کے بعد صورتحال بد سے بدتر ہو چکی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سرکاری سرپرستی میں کوکی قبائل کی جائیدادیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں جبکہ صدارتی راج کے نفاذ اور سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود ان کی خلاف ورزی جاری ہے۔
علاقے میں گھروں پر حملے، لوٹ مار اور زبردستی قبضے معمول بن چکے ہیں۔ شہریوں کے لیے اپنے گھروں کو واپس جانا ناممکن ہو چکا ہے۔ بھارتی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ عسکریت پسند گروہوں نے کوکی قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں کے دروازوں پر نشانات لگا دئیے ہیں، جبکہ نام نہاد سیکیورٹی کے لیے تعینات بھارتی فورسز خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔
جدید اسلحے سے لیس عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔ میتی قبائل سے وابستہ عسکریت پسند گروہ "آرامبائی تنگگول" کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی کیونکہ بھارتی حکومت ان کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ کاروبار عسکریت پسندوں کی کمائی کا ذریعہ بن چکا ہے، جو کچھ بھی کماتے ہیں، اس کا حصہ عسکریت پسندوں کو دینا پڑتا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق بھارتی فورسز نے کئی مواقع پر گاؤں کے لوگوں کو لوٹنے میں عسکریت پسندوں کی مدد بھی کی ہے۔ لوگوں کے موبائل فون چیک کیے جاتے ہیں، اور اگر کسی کا کوکی برادری سے رابطہ نکل آئے تو نہ صرف اسے دھمکایا جاتا ہے بلکہ جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔
منی پور فسادات پر وزیر اعظم نریندر مودی کی مسلسل خاموشی پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق منی پور کے بگڑتے حالات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ مودی سرکار کے ایجنڈے میں اقلیتیں کبھی بھی ترجیح نہیں رہیں۔