انڈس ہائی وے پر ٹریفک حادثہ ، 12 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
انڈس ہائی وے پر ٹریفک حادثے میں 12 افراد جاں بحق ہوگئے۔ڈپٹی کمشنر کے مطابق کرک میں انڈس ہائی وے پر امبیری چوک کے مقام پر ٹریفک حادثہ پیش آیا جس میں اب تک 12 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ڈی سی نے بتایا کہ انڈس ہائی وے پر تیز رفتارٹرالر مسافرکوچ اوردیگرگاڑیوں سے ٹکراگیا۔حادثہ ٹرالر کا بریک فیل ہونے کے باعث پیش آیا جس میں 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیاہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک حادثات کو لسانی فسادات کروانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے
سٹی42: کراچی میں ٹریفک حادثات کو لسانی فسادات کروانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ شہر میں ہونے والے ٹریفک حادثات لسانی تشدد نہیں ہیں بلکہ افراد کی نااہلی اور انتظامی نا اہلی ہیں۔
یہ باتیں عوامی نیشنل پارٹی کے کراچی کے لیڈر شاہی سید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سینئیر رہنما بھی اس موقع پر شاہی سید کے ساتھ موجود تھے۔
لاہور پریس کلب ہاؤسنگ سکیم ایف بلاک میں بجلی کی تنصیب کا افتتاح
شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں ایک بار پھر لسانی فسادات کی کوشش کی جارہی ہے، ٹریفک حادثات کو لسانی رنگ نہ دیا جائے، شرپسند عناصر کے ہاتھوں ٹرانسپورٹ کا جلایا جانا حکومت اور ریاست کی رٹ پر سوالیہ نشان ہے۔
شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں لسانی فسادات کروانے کی کوشش کو ناکام بنانا ہر شہری کی ذمہ داری ہے، کراچی کے امن کو تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے: وزیر اطلاعات پنجاب
شاہی سید نے ڈمپرز جلانے کے بار بار ہو رہے واقعات کو لسانی فسادات کروانے کی منظم کوشش قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ کراچی شہر ہم سب کا ہے۔ ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، برداشت اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہوگا۔
شاہی سید نے کہا کہ کراچی کے عوام افواہوں پر کان نہ دھریں اور باہمی محبت کو فروغ دیں۔ کراچی کا امن ہم سب کا امن ہے، اسے برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
دو دن پہلے بھی شاہی سید نے شہر کے کچھ حصوں میں کئی ڈمپرز جلانے کے واقعے کو لسانی فسادات کی کوشش قرار دیا تھا۔
لاہور میں 278 ٹریفک حادثات، 341 افراد زخمی
ڈمپر جلانا کس کا ایجنڈا
1980 کی دہائی میں الطاف حسین کے دست راست کی حیثیت سے کراچی میں لسانی فسادات اور نام نہاد مہاجر کاز کے نام سے تشدد کی آگ بھڑکانے والے آفاق احمد کئی مہینوں سے کراچی مین ٹریفک کے معمولی حادثات میں "بڑی گاڑی" اور "ڈمپر" کے ملوث ہونے کا منظم پروپیگندا کر رہے تھے۔ انہوں نے اور ان کے کارکنوں نے ٹریفک کے ہر حادثہ کو مخصوص پروپیگنڈا ٹولز استعمال کر کے لسانی گروہ کے ساتھ جوڑا، اس مسلسل پروپیگنڈا کا خوفناک نتیجہ گزشتہ جمعرات 10 اپریل کو شہر مین دس بری گاڑیاں جلائے جانے کی صورت میں سامنے آیا۔ یہ تمام گاڑیاں ایک افواہ کے بعد جلائی گئیں، افواہ ایک ڈمپر کے ساتھ ایکسیڈنٹ میں ایک شخص کے زخمی ہو جانے پر پھیلائی گئی تھی۔
وزیرِ اعظم کی چوہدری شجاعت حسین کو مسلم لیگ ق کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد
آفاق احمد کو پولیس نے کچھ ہفتے پہلے ڈمپروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے پر تشدد پھیلانے کی کوشش کرنے کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا لیکن بعد مین انہین رہا کر دیا گیا اور اس کے بعد جمعرات کو تشدد کا بڑا واقعہ ہوا جس نے بہت سے لوگوں کو ایک بار پھر 1980 کی دہائی کی لسانی فساد کی ابتدا یاد دلا دی۔
Waseem Azmet