دوسری جانب عالمی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے غزہ میں مریضوں کے حوالے سے پریشان کُن صورتحال کا انکشاف کیا ہے کہ یہاں اسپتالوں میں جنریٹرز کے لیے ایندھن ختم ہوچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہداء کی تعداد 46 ہزار سے زائد ہوگئی۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں مزید 21 فلسطینی شہید ہوگئے۔ علاوہ ازیں اسرائیل نے لبنان اور یمن میں بھی فضائی حملے کیے، یمن کے دارالحکومت صنعا میں حوثیوں کے زیرِ کنٹرول علاقوں پر بمباری سے ایک بجلی گھر تباہ ہوگیا جبکہ حدیدہ اور راس عیسیٰ کے بندرگاہوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ لبنان کے جنوب میں فضائی حملوں میں کئی افراد کے جاں بحق ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب عالمی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے غزہ میں مریضوں کے حوالے سے پریشان کُن صورتحال کا  انکشاف کیا ہے کہ یہاں اسپتالوں میں جنریٹرز کے لیے ایندھن ختم ہوچکا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

ایران :ایٹمی تنصیبات پر پیجر طرز پر بڑا حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) روسی خبررساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی ایٹمی تنصیب پر پیجر دھماکوں کی طرز کا حملہ ناکام بنادیا گیا۔ روس کی سرکاری خبررساں ایجنسی تاس نے ایران کے نائب صدر جواد ظریف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یورینیم افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے گیس سینٹری فیوج کے پلیٹ فارم میں بم نصب تھا جسے ناکارہ بنادیا گیا۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق جواد ظریف نے اس کارروائی
کے پیچھے اسرائیل کے ملوث ہونے کا اشارہ بھی دیا۔ جواد ظریف نے ایرانی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے لبنان میں ہونے والے پیجر دھماکوں پر بات کی، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو پیجر دھماکوں کی تیاری کے لیے بہت وقت لگا لیکن شاید پابندیوں کے باعث یہ دھماکے ممکن ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے باعث کسی پیداواری ادارے سے براہ راست خریداری کرنا ممکن نہیں ہوتا جس کے باعث کسی تیسرے ذریعے سے خریداری کرنی پڑتی ہے، اگر اسرائیل سپلائی چین میں داخل ہوجائے تو وہ جو چاہے کرسکتا ہے اور جو چاہے نصب کرسکتا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن نے سینٹری فیوج خریدا تو معلوم ہوا کہ اس کے اندر دھماکا خیز مواد نصب تھا جس کا ماہرین نے پتا لگا لیا۔ جواد ظریف نے کہا کہ یہ واقعہ ان پابندیوں کی وجہ سے ہوا جن سے ایران کو بچنا پڑتا ہے، ان کے باعث مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ ایران کی سلامتی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ تاہم جواد ظریف نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ واقعہ کب پیش آیا۔ خیال رہے کہ 17 ستمبر 2024 کو لبنان میں سیکڑوں کی تعداد میں پیجرز میں دھماکے ہوئے تھا جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوگئے تھے۔ ان دھماکوں کے اگلے ہی روز لبنان میں کئی واکی ٹاکی سیٹس اور موبائل فونز میں دھماکے ہوئے جن کے نتیجے میں مزید 25 افراد ہلاک اور 608 افراد زخمی ہوئے تھے۔لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے ان دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عاید کیا تھا، بعد ازاں اسرائیلی وزیر اعظم نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ پر اسرائیلی دہشتگردی:شہدا کی تعداد 110 ہوگئی
  • پاکستان میں آج بروزجمعۃ المبارک،17جنوری 2025 سونے کی قیمت 2 لاکھ86 ہزار سے تجاوز کرگئی
  • ایران :ایٹمی تنصیبات پر پیجر طرز پر بڑا حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ
  • جنگ بندی معاہدہ حق کی باطل اور خون کی تلوار پر فتح ہے، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر ایرانی وزارت خارجہ کا بیان
  • جنگ بندی کے اعلان کے بعد غزہ پر مزید اسرائیلی حملے، 50 فلسطینی شہید و زخمی
  • جنگ بندی کے اعلان کے بعد غزہ پر مزید اسرائیلی حملے، 50 فلسطینی شہری شہید و زخمی
  • ہمیں غاصب اسرائیلی دشمن سے "شر" کے علاوہ کوئی توقع نہیں، الجہاد الاسلامی فی فلسطین
  • جنگ بندی کے باوجود اسرائیل جارحیت سے باز نہ آیا؛ وحشیانہ بمباری میں 40 فلسطینی شہید
  • غزہ میں 15 ماہ تک جاری جنگ میں47 ہزار فلسطینیوں کی شہادت، 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا