بھارت نے شیخ حسینہ واجد کے ویزے میں توسیع کر دی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت نے بنگلا دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کے ویزے کی مدت میں توسیع کر دی ہے، حالانکہ وہ بنگلا دیش میں جبری گمشدگیوں اور ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کر رہی ہیں۔
7 جنوری کو بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا تھا اور ان پر معصوم شہریوں کی نسل کشی اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے تھے۔ بنگلا دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔ تاہم، بھارت نے ان کے ویزے کی مدت میں توسیع کر دی ہے۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے بھارت کی جانب سے شیخ حسینہ کے ویزے کی توسیع پر اعتراض کیا ہے، اور کہا ہے کہ جب پاسپورٹ منسوخ ہو چکا ہے تو ویزے کا معاملہ بھی ختم ہو جانا چاہیے تھا۔ اس کے علاوہ، بنگلا دیش میں بھارتی مداخلت کا سلسلہ 1971 سے جاری ہے۔
رپورٹس کے مطابق، 2014 میں بنگلا دیش میں عوامی احتجاج کے دوران شیخ حسینہ واجد بھارت فرار ہو گئی تھیں۔ بھارت میں پناہ لینے کے بعد ان کی ظالمانہ پالیسیوں کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ شیخ حسینہ پر قتل، کرپشن اور بدعنوانی کے 31 مقدمات ہیں، جن میں 26 قتل اور 4 نسل کشی کے مقدمات شامل ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
ایف بی آر کا د ہرا معیار
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پاکستان کسٹمز میں دس برس سے تعینات کنٹیجنٹ ملازمین کو اضافی بوجھ قرار دیتے ہوئے ملازمت سے فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،ایف بی آر میں تعینات کنٹیجنٹ ملازمین نائب قاصد ، سوئپر ہیں ،وفاقی حکومت کے ماتحت دیگر اداروں میں ایسے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع کی منظوری فنانس ڈویژن دے چکا ،ایف بی آر نے فنانس ڈویژن سے افسران کے لئے 10 10 گاڑیوں کی خریداری کے لئے 6 ارب کی منظوری حاصل کرلی،لیکن کنٹیجنٹ ملازمین کی فائل روک دی گئی۔ایف بی آر کے دوہرے معیار کی وجہ سے ملک بھر میں پاکستان کسٹمز کے نائب قاصد ،جمعدار،کلرک سمیت دیگر نچلے عہدوں پر کم تنخواہ والے کنٹیجنٹ ملازمین کا اپنی دس سے بارہ برس پر محیط ملازمتوں سے فارغ ہونے امکان ہے۔واضح رہے کہ ایف بی آر میں تعینات ممبر کسٹم ،سمیت دیگر اعلی افسران پاکستان کسٹمز کے کنٹیجنٹ ملازمین کی فائل وزارت خزانہ کو ارسال نہیں کر رہے جس کی وجہ وہ ایسے ملازمین کو قومی خزانے پر بوجھ قرار دے رہے ہیں جبکہ ایف بی آر کے ماتحت شعبوں میں کنٹریکٹ ملازمین ،ڈیلی ویجز ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع ہورہی ہے اور وفاقی وزارت خزانہ ،بیت المال سمیت دیگر وفاقی اداروں میں کنٹیجنٹ ملازمین کی اگلے مالی سال تک توسیع ہو چکی ہے تاہم ایف بی آر کے ماتحت پاکستان کسٹمز کے ایسے ملازمین کی توسیع کے لئے نامعلوم وجوہات کی بنا پر فائل وزارت خزانہ کو ارسال نہیں کی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب رواں ماہ کے آغاز میں ایف بی آر نے ہنڈا اٹلس کمپنی سے گریڈ 17 سے اوپر افسران کے لئے 1010 گاڑیاں خریدنے کے لئے معاہدہ کیا ہے اور اس 6 ارب کے معاہدے سے حاصل گاڑیوں کے لئے ابتدائی طور پر تین ارب روپے کی ادائیگی بھی کردی گئی ہے ۔واضح رہے کہ رواں مالی سال 2024-25کے دوران 5 ستمبر کو فنانس ڈویژن نے وفاقی حکومت کے ماتحت اداروں کو بچت مہم کے تحت گاڑیوں،ایمبولینس ،اسکول وین،میڈیکل آلات ،مشینری ،سمیت دیگر آلات کی خریداری پر مکمل پابندی عائد کی گئی تھی جبکہ ان اداروں کو متنبہ کیا گیا تھا کہ ان اداروں میں عارضی ملازمین کے لئے نئی ملازمتیں بھی نہیں نکالی جائیں گی جبکہ ایک دوسرے نوٹیفکیشن کے زریعے پہلے سے موجود کنٹیجنٹ ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع کردی گئی تھی لیکن ایف بی آر کے ماتحت پاکستان کسٹمز کے کنٹیجنٹ ملازمین کی فائل وزارت خزانہ ارسال نہیں کی گئی ۔