Daily Ausaf:
2025-04-15@06:36:39 GMT

حکیم سعید کی یاد میں !

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

آج حکیم سعید مرحوم کی 105 ویں سالگرہ ہے۔ وہ 1920میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کا گھرانہ غیر منقسم بھارت میں عزت ووقار کی نگاہ سےدیکھاجاتاتھا۔ ’’ہمدرد‘‘دواخانہ کا قیام بھی دہلی (بھارت) میں ہواتھا۔ یہ طب کا ایک عظیم دواخانہ ہے جس سے برصغیر پاک وہند کے لاکھوں افراد مستفید ہوئے تھے اور اب بھی ہورہے ہیں۔ تقسیم سے قبل یہ ادارہ دہلی میں قائم کیا گیاتھاجس میں ایسی ادویات بھی شامل تھیں جس سےخاص وعام آدمی مستفید ہوتاتھا اور اب بھی ہورہاہے۔ پاکستان میں ’’ ہمدرد‘‘ تقسیم ہند کے بعد کراچی میں قائم کیا گیاتھا‘ اس کے سربراہ جناب حکیم سعید اروان کے رفقا ء تھے۔ ہمدرد پاکستان چند دنوں میں ہی عوام اورخواص میں مقبول ہوگیا کیونکہ ان کی ادویات جہاں سستی تھیں وہیں ان کے استعمال سے بیماری بہت جلد ختم ہوجاتی تھی۔ ’’ہمدرد‘‘ جیسا کہ میں نے پہلے لکھاہےکہ یہ دہلی میں قائم ہواتھا۔ پاکستان میں حکیم سعید نے اس کی بنیاد رکھی اور اس ہی طرح چلایاجس طرح دہلی میں چلایا گیاتھا۔
حکیم سعید صاحب خود ایک بہت اچھے معالج تھےبلکہ یہ کہنامناسب ہوگا کہ وہ یونانی دوائیں بھی ایجادکیاکرتے تھے جس کے استعمال سے ہرخاص و عام کو بہت فائدہ حاصل ہوتاہے۔ حکیم سعید مزاجاً سادہ اور نیک فطرت کے حامل تھے۔ تمام تر شہرت اور دولت کے باوجود وہ ایک سادہ زندگی بسرکرتے تھے۔ وہ اپنے ہی گھر میں اپنی بیٹی کے ایک کمرے میں کرایہ دار کی حیثیت سے رہتےتھے۔ میرےلئے یہ بات بڑی حیران کن تھی۔ لیکن حقیقت یہی تھی۔ انہوں نے یونانی ادویات پربہت کام کیاتھا یعنی تحقیق کی تھی اور پاکستان میں اس موضوع پر عالمی سطح کے سیمینار منعقد کرائے تھے۔ ان سیمینار سے دنیاکو یہ معلوم ہوا کہ طب یونانی اور اس کےذریعےعلاج عوام اورخواص دونوں کے لئے کتنا موثر بھی ثابت ہورہاہے۔ حکیم سعید پورےپاکستان کا سفر کرکے نہ صرف مریضوں کا علاج کرتے تھے بلکہ پاکستانیوں کو یہ باور کراتے تھے کہ طب یونانی ہرقسم کے علاج کے لئے موثر ومفید ہے۔
حکیم سعید صاحب مزاجاً سادہ لوح قسم کے آدمی تھے۔ ان کی شخصیت میں ’’دکھاوا‘‘ بالکل نہیں تھاحالانکہ برصغیرجنوبی ایشیا کے علاوہ مغربی ممالک میں بھی ان کی بڑی عزت وتکریم تھی۔ ایک لحاظ سے ہمدرد کی بعض ادویات کے موجددبھی تھے۔ ہمدرد کی ادویات کے استعمال سے پرانے امراض بھی بہت جلد ٹھیک ہوجاتے تھے یہی وجہ ہے کہ آج بھی ’’ہمدرد‘‘ کی ادویات عوام وخواص میں خاصی مقبول ہیں بلکہ ایک عام آدمی کی دسترس کے اندر ہیں۔
حکیم سعید ہر چند کہ سندھ کے گورنر بھی رہے لیکن انہوں نے اس دوران سندھ کی جو خدمات انجام دی ان سے سندھ کے باشعور عوام بخوبی واقف ہیں۔ وہ انسانی خدمت کے جذبہ سے نہ صرف سرشار تھےبلکہ پورے پاکستان میں سفر کرکے مریضوں کا علاج کرتے تھے۔ بہت سے ایسے امراض جوانتہائی پیچیدہ ہوا کرتے، حکیم سعید کے معائنے کے بعد ہمدرد ادویات کے استعمال کے بعد ٹھیک ہوجایاکرتے تھے۔ میں ایک صحافی کی حیثیت سے ان سے کئی بار مل چکاتھا۔ وہ اپنے ہی گھر میں ایک کمرے میں کرائے پر رہتے تھےجس کا کرایہ اپنی بیٹی کوادا کرتے تھے، جواس گھر کی مالکن تھیں۔
حکیم سعید نے طب یونانی کو متعارف کرانے میں پاکستان کے اندر اور باہر بہت کام کیاہے۔ انٹرنیشنل سیمینار منعقد کراکر انہوں نے طب یونانی کی افادیت سے بین الاقوامی کمیونٹی کو آگاہ کیاہے۔ پاکستان میں بھی جو طب یونانی کے سلسلے میں سیمینار منعقد ہوتے تھے‘ اس کا سہراحکیم سعید صاحب کو جاتاہے ۔ وہ نہ صرف اس کے اخراجات برداشت کرتے تھے بلکہ باہر سے آئے مہمانوں کوبھی اپنے ذرائع سے ٹھہراکر سیمینار کو کامیاب بنانے کی کوشش کرتے تھے۔
حکیم سعید دھیمے لہجے میں بات کرتے تھے، دوسروں کی باتوں کو بڑے غور سے سنتے تھے، نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں کسی قسم کی تساہلی سے کام نہیں لیتے تھے بلکہ انہیں کامیابی کے راستے سے روشناس بھی کراتے تھے۔ ان کا یہ خیال بالکل صحیح تھا کہ اگر انسان اپنے مستقبل سے متعلق کوئی فیصلہ کرلے تو اس پر قائم رہتے ہوئے آگے بڑھے۔ کامیابی ان کے قدم چومے گی۔ جس زمانے میں وہ سندھ کے گورنر رہے انہوں نے بلاتفریق سب کی خدمت کی اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے ذرائع بھی پیداکرنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی۔
وہ بڑے حوصلے کے آدمی تھے، نڈر اور بے باک، انسان کے ذریعے انسان کے استحصال کے سخت خلاف تھے اور اسکے خلاف موثر اور بھرپور آواز بلند کیا کرتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ بعض ناسمجھ اور نادان لوگ ان کی بےباکی سے خوفزدہ ہوکر ان کے خلاف سازشیں کرتے تھے‘ جوبعد میں ان ہی عناصر کے ذریعے ان کی شہادت وقوع پذیر ہوئی ۔ ان کی المناک شہادت نےہرپاکستانی کو سوگوار کیاتھا اور اب بھی ان کی یاد سے آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ پاکستان کی یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ یہاں عوام کی خدمت کرنے والے لوگوں کو سماجی منظر سے ہٹانے میں دیرنہیں کرتے ہیں۔ حکیم سعید مرحوم کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا۔ خدا مغفرت کرے۔ وہ ایک عہد ساز شخصیت تھے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان میں کے استعمال طب یونانی حکیم سعید انہوں نے دہلی میں

پڑھیں:

مراد سعید کے الزامات کا جواب 10 ارب میں! ہرجانے کا فیصلہ 21 اپریل کو ہوگا؟”

مراد سعید کے الزامات کا جواب 10 ارب میں! ہرجانے کا فیصلہ 21 اپریل کو ہوگا؟” WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز) مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کی جانب سے پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما مراد سعید کے خلاف دائر 10 ارب روپے ہرجانے کے کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ہوئی، تاہم ایڈیشنل اینڈ سیشن جج محمد شبیر بھٹی کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کر دی گئی۔

عدالت نے کیس کی اگلی سماعت کے لیے 21 اپریل 2025ء کی تاریخ مقرر کی ہے، جہاں اس مقدمے کا فیصلہ متوقع ہے۔ یاد رہے کہ احسن اقبال نے مراد سعید کے خلاف یہ دعویٰ اس وقت دائر کیا تھا جب مراد سعید نے مبینہ طور پر سکھر-ملتان موٹروے منصوبے میں کرپشن کے الزامات عائد کیے تھے۔

احسن اقبال نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان الزامات سے ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے اور یہ الزامات جھوٹے، بے بنیاد اور سیاسی انتقام پر مبنی ہیں، لہٰذا مراد سعید سے 10 ارب روپے ہرجانہ وصول کیا جائے۔

عدالتی ذرائع کے مطابق اگلی پیشی پر دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ سنایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • “زیادہ تمباکو ٹیکس صحت نہیں، غیر قانونی مارکیٹ کو فروغ دیتا ہے” ، امین ورک
  • عروہ حسین کی بالی وڈ گانے کے ساتھ سوشل میڈیا پر انٹری، ویڈیو وائرل
  • ملائشیا میں خوفناک آتشزدگی سے درجنوں لوگوں کو بچانے والے 5 پاکستانی ہیروز کو خراج تحسین
  • جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • خوشحال خان خٹک ایکسپریس 5 سال، 1 ماہ بعد بحال, کب چلے گی؟
  • مراد سعید کے الزامات کا جواب 10 ارب میں! ہرجانے کا فیصلہ 21 اپریل کو ہوگا؟”
  • امریکی کانگریس کا وفد آرمی چیف سے ملاقات کیلئے راولپنڈی پہنچ گیا، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
  • اسرائیل غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں پر تاریخ کی بدترین سفاکیت و بربریت جاری رکھے ہوئے ہے، علامہ فاروق سعیدی
  • جمعیت علمائے پاکستان کی زیر قیادت اسرائیل مردہ باد ریلی، عوام کا فلسطینی مظلومین سے اظہارِ یکجہتی
  • پنجاب اور سندھ کا پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال سے چل رہا ہے: سعید غنی