Daily Ausaf:
2025-01-18@10:06:29 GMT

وفاقی ترقیاتی فنڈز کی مونگ پھلی اور شہباز اسپیڈ

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

صدیق ساجد نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں رواں مالی سال کے وفاقی ترقیاتی پروگرام کو مونگ پھلی” قرار دے کر گویا دریا کو کوزے میں بند کر دیا پے، انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کو درپیش سنگین مالیاتی بحران کی وجہ سے وفاقی حکومت کے ترقیاتی پروگرام پر عملاً کھربوں روپے کا کٹ لگ گیا ہے جس کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران ترقیاتی منصوبوں کیلئے دستیاب فنڈز کا حجم ہاتھی کے منہ میں مونگ پھلی” اور اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف، بالکل ہی نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے، مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 2025,26ء میں وفاقی ترقیاتی پراجیکٹس کو 2 مراحل میں “ٹیکہ” لگا، جس کی وجہ سے ماہانہ فنڈز ریلیز کرنے کے حجم پر عملاً 70 سے 80 فیصد کٹ لگتا رہا، یوں مالی سال 2025,26ء کا وفاقی ترقیاتی پروگرام عملاً مفلوج ہو کر رہ گیا ہے، اس تشویشناک صورتحال سے آگاہ کچھ سینئر بیورو کریٹس نےگفتگو کے دوران نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دعویٰ کیا ہے کہ گڈ گورننس کا تقاضا تھا کہ کچھ دیگر مدات سے فنڈز بچا کر ترقیاتی پروگرام کو کسی نہ کسی حد تک رواں رکھا جاتا، کیونکہ یکدم کھربوں روپے سالانہ کا کٹ لگانا ملک و قوم سے بھی سخت زیادتی ہے، ان سینئر بیوروکریٹس کا کہنا ہے کہ جوں جوں ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے جاتے ہیں ان کی تعمیراتی لاگت بھی تیزی سے بڑھتی چلی جاتی ہے اور پھر انہیں مکمل کرنے کیلئے آنے والے برسوں میں ملک و قوم کو اربوں کھربوں روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے،حکومتی ذرائع کے مطابق ملک میں وسیع پیمانے پر جاری اصلاحاتی عمل کی وجہ سے رواں مالی سال کے کئی ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز بالکل ہی جاری نہ ہوسکے جس کی وجہ سے ان منصوبوں کی لاگت بڑھ جائے گی، سرکاری دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں وفاقی منصوبوں کا بہت ہی برا حال رہا اور ترقیاتی فنڈز جاری کرنے میں کئی دشواریاں آڑے آتی رہیں، دستاویزات کے مطابق وفاقی ترقیاتی پروگرام پر پہلے مرحلے میں چار کھرب (400 ارب) روپے کا کٹ اس وقت لگا جب مالی سال 2025,26ء کے ترقیاتی فنڈز کو 1500 ارب سے کم کر کے 1100 ارب روپے کردیا گیا، 400 ارب روپے کی یہ کٹوتی وفاقی حکومت کو فنڈز کے حصول میں مشکلات کی وجہ سے کی گئی،وفاقی ترقیاتی پروگرام کو دوسرے مرحلے میں بڑا صدمہ اس وقت اٹھانا پڑا کہ جب جولائی تا دسمبر 2024ء ترقیاتی پروگرام کیلئے مطلوبہ ساڑھے 5 کھرب روپے کی بجائے صرف ایک کھرب 48 ارب روپے دستیاب ہو سکے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق اس عرصہ میں فنڈز کی فراہمی 2.

14 ارب روپے ماہانہ تک محدود ہو کر رہ گئی ، رواں برس کے بجٹ ٹارگٹ کے مطابق یہ فنڈز فراہمی 94 ارب روپے ماہانہ ہونا چاہیے تھی ،وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ آئی ایم ایف پیکج کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقوم کی فراہمی پر کٹ لگانا لازم ہوگیا تھا، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پچھلے مالی سال 2023,24ء میں بھی ترقیاتی منصوبوں پر بڑا کٹ لگانا پڑا تھا جس کی وجہ سے گزشتہ مالی سال کے ترقیاتی فنڈز کو 15 کھرب روپے سے کم کر کے 9 کھرب 40 کروڑ روپے کر دیا گیا تھا، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کی جولائی تا دسمبر ششماہی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیئے 150 ارب روپے جاری کیے گئے تھے، اس وضاحت سے گویا یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ ملک میں یہ پریکٹس عام ہے کہ ہر مالی سال کی پہلی ششماہی میں بمشکل 20 فیصد فنڈز فراہم کیئے جاتے ہیں اور باقی 80 فیصد فنڈز دوسری ششماہی میں جاری کیے جاتے ہیں۔ حکومتی ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ فنڈز کے اجراء میں سستی کی ایک بڑی وجہ شفافیت کو یقینی بنانا بھی ہے، ایک اور پالیسی فیصلہ یہ کیا گیا کہ صرف ان منصوبوں کیلئے فنڈز ترجیحی بنیادوں پر جاری کئے جائیں گے کہ جن پر 60 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، اس لیئے بھی نئے ترقیاتی پراجیکٹس کو فنڈز کی فراہمی کا فیصلہ بروقت نہ کیا جا سکا، ہاتھی کے منہ میں مونگ پھلی اور اونٹ کے منہ میں زیرہ کی اس صورتحال کی عکاسی ان سرکاری دستاویزات سے بھی ہوئی جو اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کو دستیاب ہوئیں، ان دستاویزات کے مطابق نیشنل موٹروے کے لیئے صرف 23 ارب 60 کروڑ روپے فراہم کیے گئے، اس رقم میں سے بھی این ایچ اے صرف 19 ارب 70 کروڑ روپے خرچ کرسکا، توانائی کا شعبہ 5.95 ارب میں سے صرف 4 ارب روپے خرچ کرسکا، کلائمیٹ چینج سے تحفظ کے منصوبوں پر ساڑھے 5 ارب میں سے صرف 11 کروڑ روپے خرچ ہوسکے، نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے لیئے 24 ارب میں سے صرف 61 کروڑ روپے خرچ کیئے جاسکے، ریلوے ڈویژن 35 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز میں سے صرف 12 ارب 20 کروڑ خرچ کرسکا، پلاننگ ڈویژن اپنے 21.4ارب کےفنڈز میں سے صرف 1 ارب 10 کروڑ خرچ کرپایا، دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا اور اے جے کے مل کر 257 ارب روپے میں سے صرف 46 ارب روپے خرچ کرپائے، واٹر ریسورس ڈویژن 170 میں سے صرف 32 ارب روپے خرچ کر پایا، کابینہ ڈویژن کی طرف سے 51 ارب میں سے صرف 6 ارب 80 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ۔وفاقی ترقیاتی پروگرام کی پہلی ششماہی میں صرف 20 فیصد فنڈز کی فراہمی اور دوسری ششماہی میں 80 فیصد فنڈز جاری کرنا اس حوالے سے ایک افسوسناک پریکٹس ہے کہ جب مالی سال ختم ہو رہا ہوتا ہے تو پھر بجٹ کو اونے پونے خرچ کر کے پورا کیا جاتا ہے

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ترقیاتی منصوبوں کروڑ روپے خرچ ترقیاتی فنڈز جس کی وجہ سے روپے خرچ کر ششماہی میں منصوبوں کی کے منہ میں کی فراہمی فیصد فنڈز ارب روپے فنڈز کی گیا ہے

پڑھیں:

سجاول: ڈپٹی کمشنر کا سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری تعمیراتی کام کا دورہ

سجاول (نمائندہ جسارت) ڈپٹی کمشنر زاہد حسین رند نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری سرکٹ ہاؤس کے تعمیراتی کام کا اچانک دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے ٹھیکیدار کو سختی سے ہدایت کی کہ تعمیراتی کام کی رفتار تیز کرکے معیار کے ساتھ گراؤنڈ فلور اور کمپاؤنڈ وال کی تکمیل رواں سال مارچ تک یقینی بنائی جائے۔ بعد ازاں ڈپٹی کمشنر گورنمنٹ پرائمری اسکول بہاول خان مگسی کا اچانک دورہ کرکے اسکول کے 3 کمروں کے جاری تعمیراتی کام کا معائنہ کیا اور ٹھیکیدار کو ہدایت دی کہ اسکول کے جاری کام کو رواں ماہ ہی میں مکمل کیا جائے تاکہ بچوں کو پر سکون ماحول میں تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنر زاہد حسین رند نے ایریگیشن کالونی کے گراؤنڈ کی تذئین و آرائش کے کام معائنہ کیا اور کام میں سست روی پر ٹھیکیدار پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ انجینئر کو ہدایت کی کہ ٹھیکیدار کو ایک ہفتے میں کام کی رفتار تیز کرکے رواں ماہ جنوری میں 90 فیصد کام مکمل کرنے کیلیے تحریری طور پر پابند کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • کرکٹ اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش کے لیے منظور کردہ اربوں روپے کے فنڈز میں قواعد کی خلاف ورزیاں
  • سجاول: ڈپٹی کمشنر کا سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری تعمیراتی کام کا دورہ
  • سندھ حکومت نے 10 ہزار ارب میں سے صرف 20 فیصد ترقیاتی کاموں پر خرچ کیا
  • حیات ہائی اسپیڈ کرکٹ،شاکااورمیرفتح کلب کی کامیابی
  • سندھ میں ترقیاتی کام صرف پی پی نے کروائے، عبدالجبار خان
  • حکومتی دعووں کے برعکس بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے نقصانات میں اضافہ
  • حکومت نے پنجاب پولیس کو 43 ارب کے فنڈ جاری کردیئے
  • پاور ڈویژن آڈٹ پیراز کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش
  • پیٹرول 3.47، ہائی اسپیڈ ڈیزل 2.61 روپے مہنگا
  • بلوچستان، سرکاری اداروں میں 13 ارب سے زائد کی مالی بے قاعدگی کا انکشاف