کارساز حادثہ کیس: آئندہ سماعت پر ملزمہ کیخلاف فرد جرم عائد ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
کارساز حادثہ کیس کی ملزمہ کے خلاف منشیات کے استعمال کے کیس میں آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔
سٹی کورٹ کراچی میں کارساز حادثہ کیس کی ملزمہ کے خلاف منشیات کے استعمال کے کیس کی سماعت ہوئی۔
وکیل صفائی نے ملزمہ کا میڈیکل سرٹیفکیٹ جمع کروا دیا ہے۔
کارساز حادثہ: ملزمہ کے مسلسل بیان تبدیل، میڈیکل رپورٹ نہ آ سکیکراچی کے علاقے کار ساز کے روڈ پر پیش آنے والے ٹریفک حادثے کی تفتیش میں پیش رفت نہ ہونے کے پیشِ نظر آئی جی سندھ کی جانب سے تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ملزمہ کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جو عدالت نے منظور کر لی۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت بغیر کارروائی 8 فروری تک ملتوی کر دی۔
ملزمہ کی جانب سے مقدمے میں بریت کی درخواست بھی دائر ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کارساز حادثہ
پڑھیں:
امریکا میں ٹک ٹاک پابندی لگائے جانے کا امکان
واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے ایک رولنگ میں کہا ہے کہ چین کی سوشل میڈیا وڈیوز تیار کرنے والی ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ اس رولنگ نے چین کی عالمگیر شہرت یافتہ ایپ کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔
چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ پر بھارت میں بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ یہ وڈیو شیئرنگ ایپ دنیا بھر میں انتہائی مقبولیت سے ہم کنار ہے۔ امریکا میں اِس ایپ کو استعمال کرنے والوں کی تعداد کم و بیش 27 کروڑ ہے یعنی ملک کی نصف آبادی اس چینی ایپ کی گِرویدہ ہے۔
امریکی سپریم کورٹ نے ایک قانون کو درست قرار دیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ دلائل سننے کے بعد امریکی سپریم کورٹ نے رولنگ میں کہا کہ متعلقہ قوانین کے آئینے میں دیکھا جائے تو چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ کی بندش کی گنجائش پیدا ہوتی ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ گزشتہ منظور کیے جانے والے قانون پر عمل کرنے کی صورت میں اظہارِ رائے کی آزادی کا حق تلف نہیں ہوتا۔ ٹک ٹاک کے حوالے سے جو حقائق بیان کیے گئے ہیں اُن سے ثابت ہوتا ہے کہ اس ایپ کو بند کرنے میں کوئی قباحت نہیں اور بند نہ کرنے میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
یاد رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے اس کیس کے حوالے سے کہا تھا کہ ٹک ٹاک چونکہ چین کی ہے اس لیے دونوں ملکوں کے تعلقات کو دیکھتے ہوئے بلا خوفِ تردید کہا جاسکتا ہے کہ اس ایپ کے ہاتھوں امریکا کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا استدلال درست ہے کیونکہ چین سے تعلقات میں غیر معمولی نوعیت کی خرابیاں پیدا ہوچکی ہیں۔ سپریم کورٹ کی رولنگ کے بعد ٹک ٹاک پر پابندی لگائے جانے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ اس فیصلے کے تحت اتوار 19 جنوری سے چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔