ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹیسٹ سیریز: شاہین آفریدی کی اسکواڈ میں واپسی کا امکان نہیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے پاکستان کے اسکواڈ کا اعلان ایک دو روز میں متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی سلیکٹرز پہلے ہی مشاورت مکمل کر چکے ہیں، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی منظوری کے بعد اسکواڈ کا اعلان کیا جائے گا۔
پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی اسپنرز کے ساتھ اٹیک کرنے کی حکمت عملی تیار کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نعمان علی پہلے ہی اسکواڈ میں شامل ہیں جبکہ ساجد خان اور ابرار احمد کی واپسی ہو گی۔
اسکواڈ میں فاسٹ بولرز کم ہوں گے جبکہ نسیم شاہ کو آرام دیا جا رہا ہے اور شاہین آفریدی کی اسکواڈ میں واپسی کا امکان نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ امام الحق کے کم بیک کا امکان ہے، ایک سے دو نوجوان بیٹرز بھی اسکواڈ میں شامل ہو سکتے ہیں۔
انجری کے باعث صائم ایوب اور حسیب اللّٰہ اسکواڈ سے باہر ہو چکے ہیں۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ملتان میں پہلا ٹیسٹ 17 اور دوسرا ٹیسٹ 25 جنوری سے شروع ہو گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ویسٹ انڈیز
پڑھیں:
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا پر بھاری ٹیکس کا امکان
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا پر بھاری ٹیکس کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریوں کا عمل جاری ہے اور ذرائع کے مطابق حکومت ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے کھانے پینے کی کئی اشیا پر ٹیکسوں میں اضافے پر غور کر رہی ہے، جس سے یہ اشیا مہنگی ہو سکتی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات اور جوسز مہنگے ہونے کا امکان ہے۔ کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور والے مشروبات یا نان شوگر سویٹس پر بھی قیمتوں میں اضافے کی تجویز ہے۔ ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی کو 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد تک لے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔مزید برآں، دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات پر بھی 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ساسیجز، خشک، نمکین یا اسموکڈ گوشت سمیت دیگر گوشت کی مصنوعات پر بھی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز اور بیکری آئٹمز پر ٹیکس کی شرح میں بھی 50 فیصد تک اضافہ متوقع ہے، جو آئندہ تین برسوں میں بتدریج نافذ کیا جا سکتا ہے۔حکومت کی جانب سے بجٹ تجاویز کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور ریونیو میں اضافہ کرنا ہے، تاہم اس سے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔