پشپا اسٹار رشمیکا مندنا حادثے کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
مشہور زمانہ فلم پشپا کی اداکارہ رشمیکا مندنا وزرش کے دوران حادثہ پیش آنے کے باعث زخمی ہوگئیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق رشمیکا کو جِم میں دوران فٹنس سیشن چوٹ لگنے کے باعث سلمان خان اور وکی کوشل کی فلموں کی شوٹنگ عارضی طور پر روک دی ہے جس میں اداکارہ بھی شامل تھیں۔
یاد رہے کہ ’اینمل‘ اور ’پشپا‘ جیسی شاندار کامیاب فلموں کے بعد رشمیکا مندانا شہرت کی بلندیوں پر ہیں۔ ان کی آنے والی فلموں میں سلمان خان کے ساتھ ’سکندر‘ اور وکی کوشل کے ساتھ ’چھاوا‘ شامل ہیں۔
تاہم 28 سالہ اداکارہ کے جم میں حادثے کا شکار ہونے کے باعث ان کی تینوں بڑی فلموں کی شوٹنگ کا شیڈول متاثر ہوگیا ہے۔
اداکارہ کے قریبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ وہ آرام کر رہی ہیں، وہ پہلے سے بہتر محسوس کر رہی ہیں اور جلد ہی فلم سیٹس پر واپس آئیں گی۔
ڈاکٹرز نے رشمیکا کو مکمل صحت یابی کے لیے مختصر وقفہ لینے کا مشورہ دیا ہے تاکہ وہ اپنی مصروف شوٹنگ شیڈول کو بہتر انداز میں انجام دے سکیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغانستان: غذائی قلت کا شکار بچے امریکی امداد کے بغیر موت کے خطرے سے دوچار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اپریل 2025ء) افغانستان کے دارالحکومت میں غذائی قلت کے علاج کے ایک مرکز میں بچوں کے رونے کی آوازیں اب نہیں آتیں کیونکہ امریکی امداد میں کٹوتی کی وجہ سے مریضوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے اور طبی عملے کو فارغ کر دیا گیا ہے۔
مکمل طور پر واشنگٹن کی مالی اعانت سے چلنے والے اس منصوبے کو اس وقت بند کرنا پڑا جب امریکہ نے تمام غیر ملکی امداد منجمد کردی، ، جو حال ہی میں افغانستان میں سب سے زیادہ امداد فراہم کرنے والا ملک تھا۔
کابل کے مغرب میں کلینک کا انتظام سنبھالنے والی غیر سرکاری تنظیم ایکشن اگینسٹ ہنگر (اے سی ایف) کی کنٹری ڈائریکٹر کوبی رِیٹویلڈ نے کہا کہ اس مرکز میں بچوں کا اب علاج نہیں کیا جائے گا۔
(جاری ہے)
انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''اگر ان کا علاج نہیں ہوا تو ان کی موت کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔‘‘
نئی فنڈنگ کے بغیر، بچوں کے لیے کھلونوں اور دیگر اشیا کو ہٹا دیا گیا اور مارچ میں آخری مریض کے چلے جانے کے بعد فارمیسی کو بھی تالا لگا دیا گیا۔
چیف ڈاکٹر فرید احمد بارکزئی کے بقول، ''جب غذائی قلت کے مریض ہمارے کلینک میں آتے ہیں تو ہمارے عملے کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے کہ وہ انہیں صورتحال کی وضاحت کریں اور انہیں بتائیں کہ انہیں مناسب علاج کے لیے کہیں اور جانا پڑے گا۔‘‘
اقوام متحدہ کے مطابق چار دہائیوں کی جنگ اور بحرانوں کے بعد افغانستان کو جنگ زدہ سوڈان کے بعد دنیا کے دوسرے سب سے بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے۔
کلینک میں ہر ماہ اوسطاﹰ 65 بچوں کا علاج کیا جاتا تھا جو شدید غذائی قلت اور صحت کی پیچیدگیوں کا شکار ہوتے تھے۔
وہ اپنی ماؤں کے ساتھ کئی دنوں تک وہاں رہتے تاکہ نہ صرف انہیں کھانا کھلایا جا سکے بلکہ انہیں بیماری میں مبتلا ہونے سے بچایا جا سکے۔
ریٹویلڈ کے مطابق ''ہر انفیکشن جو ایک بچے کو ہو سکتا ہے، غذائی قلت کا شکار بچہ بھی اس کا شکار ہو جائے گا، جس سے مرنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
‘‘ریٹویلڈ نے مزید کہا کہ عملے کے لیے، جو اپنے کام کے آخری دن مکمل کر رہا ہے''تکلیف دہ‘‘ ہے کہ ''انہیں ایسے مریضوں کو کہیں اور بھیجنا پڑتا ہے جہاں ان کے لیے خصوصی علاج موجود نہیں ہے۔‘‘
افغان آبادی غذائی قلت اور قحط کے دہانے پرافغانستان میں، جہاں 45 فیصد آبادی 14 سال سے کم عمر ہے، بچوں کی غذائی قلت سب سے اہم چیلنجوں میں سے ایک ہے کیونکہ یہ طویل مدت میں پوری نسل کو متاثر کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے تقریبا 35 لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
بالغ افراد بھی غذائی متاثر ہوئے ہیں اور 15 ملین افغان اس وقت غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں، جن میں سے 3.1 ملین پہلے ہی قحط جیسی صورتحال سے دو چار ہیں۔
گزشتہ ہفتے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا تھا کہ امریکہ نے افغانستان میں اپنے کام کے لیے فنڈنگ بند کر دی ہے۔
(اے سی ایف) کی کنٹری ڈائریکٹر ریٹویلڈ کے مطابق، ''میرے دفتر میں لوگ رو رہے ہیں… ہم سنتے ہیں، مدد کی پیشکش کرتے ہیں، لیکن ہم انہیں نوکری نہیں دلا سکتے۔‘‘
ریٹویلڈ نے کہا کہ امریکی فنڈنگ کی بندش کے بعد، جو اے سی ایف کے مقامی بجٹ کا 30 فیصد بنتا ہے، یہ تنظیم ''تجاویز لکھنے کے عمل میں ہے‘‘ اور ''عطیہ دہندگان کے ساتھ تبادلہ خیال‘‘ کر رہی ہے: ''لیکن مجھے نہیں لگتا کہ دوسرے عطیہ دہندگان اس خلا کو پر کر سکتے ہیں۔‘‘
ادارت: شکور رحیم