امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (CIA) کے سربراہ نے اپنے تازہ انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ تہران نے ابھی تک جوہری ہتھیار بنانیکا کوئی فیصلہ نہیں کیا اسلام ٹائمز۔ اپنے ایک تازہ انٹرویو میں امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (CIA) کے ڈائریکٹر جنرل ولیم برنز نے ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق اس ایجنسی کے سابقہ ​​موقف کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران نے ابھی تک جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی جانب بڑھنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ نیشنل پبلک ریڈیو (NPR) کو انٹرویو دیتے ہوئے ولیم برنز نے دعوی کیا کہ گذشتہ 6 سے 7 ماہ کے واقعات نے ایران کو کمزور اسٹریٹجک پوزیشن پر لا کھڑا کر دیا ہے! سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، اسرائیل کے خلاف اہم بیلسٹک میزائل حملوں کی 2 ''ناکام کوششیں''، لبنان میں اس (ایران) کی مرکزی پراکسی يعنی حزب اللہ کا خاتمہ، غزہ میں حماس کا شدید کمزور ہو جانا اور پھر شام میں اسد حکومت کا زوال، کہ جو سب کچھ میری رائے میں، اس بات کا باعث بنے ہیں کہ ایران، تزویراتی طور پر ایک کمزور پوزیشن پر آ گیا ہے جبکہ یہ صورتحال ایران کو جوہری ہتھیار بنانے یا مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔

ولیم برنز نے کہا کہ جیک سلیوان کی جانب سے بھی اس تشویش کا اظہار اس لئے درست تھا کہ ممکن ہے کہ ایرانی حکومت، ان کمزوریوں کو دیکھتے ہوئے اپنی ڈیٹرنس کو بحال کرنے کی فکر کرے اور سال 2003 کے آخر میں اپنے اسلحہ جاتی پروگرام کے خاتمے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کا سوچ لے۔ ولیم برنز نے ایرانی جوہری پروگرام کے پرامن ہونے سے متعلق اپنی انٹیلیجنس ایجنسی کے موقف کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ آج بھی ہمیں ایسی کوئی علامت نظر نہیں آتی کہ جو یہ ظاہر کرے کہ ایران نے (جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق) ایسا کوئی فیصلہ کیا ہے لیکن یہ واضح ہے کہ ہم اس معاملے کی مکمل نگرانی کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں سی آئی اے کے سربراہ نے دعوی کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، کمزوری کا احساس نظریاتی طور پر بات چیت کے امکان کو مزید سنجیدہ بنا سکتا ہے اور یہ وہ چیز ہے کہ جس پر نئی (امریکی) حکومت کو توجہ دینی چاہیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ولیم برنز نے کہ ایران کہا کہ

پڑھیں:

جوہری توانائی پاکستان کے توانائی کے چیلنجوں کا قابل عمل حل ہے. ویلتھ پاک

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )جوہری توانائی پاکستان کے توانائی کے چیلنجوں کا ایک قابل عمل اور سرمایہ کاری کا موثر حل پیش کرتی ہے جو توانائی کی حفاظت کو بڑھانے اور اقتصادی ترقی میں معاونت کے ساتھ ساتھ قابل اعتماد اور پائیداری کی پیشکش کرتی ہے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی توانائی کی ماہر ڈاکٹر عافیہ ملک نے پاکستان کے پاور چیلنجز سے نمٹنے میں جوہری توانائی کے اہم کردار پر روشنی ڈالی.

(جاری ہے)

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ توانائی کی حفاظت ملک کی اقتصادی، ماحولیاتی اور قومی سلامتی کے لیے بہت ضروری ہے، جو مختلف اقتصادی شعبوں کو جوڑتی ہے انہوںنے دلیل دی کہ توانائی کی حفاظت قابل اعتماد، پائیدار، محفوظ، سستی اور ماحولیاتی طور پر مناسب توانائی کے ذرائع کی ترقی کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے فی الحال جیواشم ایندھن ملک کی تجارتی توانائی کی سپلائی کا 63فیصدحصہ، جب کہ قابل تجدید ذرائع بشمول ہائیڈرو 28 اور جوہری توانائی کا 9فیصدحصہ ڈالتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی کے فوائد کئی گنا ہیں یہ ایک طویل آپریشنل لائف ٹائم پیش کرتا ہے اور کم اور متوقع پیداواری لاگت کے ساتھ مستحکم بیس لوڈ جنریشن فراہم کر سکتا ہے متبادل طور پر اسے زیادہ آپریشنل لاگت پر لچکدار طریقے سے چلایا جا سکتا ہے جوہری توانائی ایندھن کے طویل معاہدوں کے ذریعے سپلائی کی حفاظت کو بھی یقینی بناتی ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ جغرافیائی رکاوٹوں سے نسبتا آزاد ہے اور اس میں زمین کے استعمال کی ضروریات کم ہیں سمال ماڈیولر ری ایکٹرز کا تعارف موجودہ یا مستقبل کی توانائی کی مارکیٹ کے خلا کو مزید پر کر سکتا ہے.

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں جوہری توانائی کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے نجی شعبے کے سرمائے کو راغب کرنا بہت ضروری ہوتا جا رہا ہے مالیاتی میکانزم جیسے گرین بانڈز اور قرضے، ضمانتوں کے ساتھ، خطرات کو کم کر سکتے ہیں اور اس شعبے میں سرمایہ کاروں کی وسیع تر شرکت کی حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے سابق چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ توانائی کے ذرائع کو منتخب کرنے کے لیے بنیادی معیار اس کی سستی، قابل اعتماد اور پائیداری ہونا چاہیے .

انہوں نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی جانب سے نیوکلیئر پاور پلانٹس کو چلانے اور ان کی دیکھ بھال میں حاصل کردہ مہارت کو استعمال کرنے پر زور دیا تاکہ وہ اپنے سویلین جوہری پروگراموں کو ترقی دینے والے ممالک کو آپریشنل خدمات فراہم کر سکیں انہوں نے کوپ29 کے بعد کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے عالمی وعدوں کی روشنی میں جوہری توانائی کی اہمیت پر زور دیا چونکہ قومیں اپنی کاربن سے پاک توانائی کی پیداوار کو تین گنا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ایک اخراج سے پاک اور پائیدار ذریعہ کے طور پر جوہری توانائی کی اہمیت اور بھی واضح ہو گئی ہے ملک کے توانائی کے شعبے کا موجودہ منظر نامہ فوسل فیول سے دور تنوع کی ایک اہم ضرورت کو ظاہر کرتا ہے اس کی تیل کی 70 فیصد سے زیادہ ضروریات درآمدات کے ذریعے پوری ہوتی ہیں عالمی قیمتوں میں اتار چڑھاو پاکستان کی مالیاتی صحت کو نمایاں طور پر متاثر کرتا ہے درآمدی ایندھن پر انحصار نے بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ اور بار بار بجلی کی بندش کا باعث بنی ہے جس سے صارفین کے ٹیرف میں اضافہ ہو رہا ہے.


متعلقہ مضامین

  • امریکی سپریم کورٹ کا ٹک ٹاک پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • ایران اور روس کے درمیان تعاون امریکہ کی پابندیوں کو بے اثر کر دے گا، پزشکیان
  • جوبائیڈن کا خفیہ ہتھیار کون ہے؟ گھر کے بھیدی نے بتادیا
  • جرمنی: مراکش کا مشتبہ جاسوس گرفتار
  • ایران :ایٹمی تنصیبات پر پیجر طرز پر بڑا حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ
  • جنگ بندی معاہدہ حق کی باطل اور خون کی تلوار پر فتح ہے، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران
  • پیجر دھماکوں کی طرز پر ایرانی ایٹمی تنصیبات پر بڑا حملہ ناکام
  • جوہری توانائی پاکستان کے توانائی کے چیلنجوں کا قابل عمل حل ہے. ویلتھ پاک
  • بیشک اللہ کی پکڑ بڑی دردناک ہے
  • کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ استعمال کر رہی ہے، یورو ایشیئن ٹائمز