لڑکیوں کی تعلیم موجودہ وقت کا اہم چیلنج، مسلم دنیا کو بڑے پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لڑکیوں کی تعلیم موجودہ وقت کا اہم چیلنج، مسلم دنیا کو بڑے پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 11 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:اسلام آباد میں ’ مسلم معاشروں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع’ کے عنوان پر 2 روزہ عالمی کانفرنس کا افتتاح ہوگیا، کانفرنس میں 47 ممالک کے وزرا اور مختلف اداروں کے نمائندے شریک ہیں، کل کانفرنس کے اختتام پر ’اسلام آباد اعلامیہ‘ پر دستخط کیے جائیں گے۔
تفصیالت کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم موجودہ وقت کا اہم چیلنج ہے، مسلم دنیا کو اس چیلنج سے نبرد آزما ہونے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام بھی خواتین سمیت معاشرے کے ہر طبقے کو علم حاصل کرنے پر زور دیتا ہے، عالمی کانفرنس کا انعقاد پاکستان کے لیے اعزاز ہے، کانفرنس میں ملالہ یوسف زئی کی شرکت باعث فکر ہے، ان کی آمد پر ہمیں بے حد خوشی ہوئی ہے، ملالہ ہمت اور عزم کی علامت ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بینظیر بھٹو پاکستان سے اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں، انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، آج مریم نواز پہلی خاتون وزیراعلیٰ ہیں، ہماری خواتین بہت بہادر اور ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں، ارفع کریم نے آئی ٹی کے شعبے میں نام کمایا۔
وزیر اعظم نے تقریب سے خطاب کے دوران ’عربی جملوں‘ کا استعمال بھی کیا، جس پر شرکا نے سراہنے کے لیے تالیاں بجائیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لڑکیوں کی تعلیم
پڑھیں:
چین اور گر یناڈا عملی انداز میں تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہیں، وزیر اعظم گریناڈا
چین اور گر یناڈا عملی انداز میں تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہیں، وزیر اعظم گریناڈا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ :گریناڈا کے وزیر اعظم ڈیکون مچل نے چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اس سال 20 جنوری گریناڈا اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کی 20ویں سالگرہ ہے۔ یہ دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے اور ان کے دورے کا مقصد اس خاص دن کو منانا ہے۔ مچل نے کہا کہ دورے کے دوران گریناڈا کی حکومت نے چین کے ساتھ 13 دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کیے۔ یہ سب انھیں دوستانہ، ہم آہنگ اور قریبی تعاون پر مبنی شراکت داری کا احساس دلاتا ہے جو گریناڈا اور چین نے گزشتہ 20 سالوں میں قائم کی ہے۔ مچل نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں دونوں ممالک نے عملی اقدامات سے ثابت کیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کا احترام کرنے،
ایک دوسرے پر اعتماد کرنے اور عملی انداز میں تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ حالیہ برسوں میں چین کے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو نے دنیا کی ترقی میں مدد فراہم کی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کے ممالک ان انیشی ایٹوز کی حمایت کریں گے۔
مچل نے کہا کہ ہم تنہائی، یکطرفہ پابندیوں، غنڈہ گردی اور جنگل کے قانون کے دور میں واپس نہیں جا سکتے۔ ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے، امن اور سلامتی کے بغیر ترقی کا حصول ناممکن ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس کے بغیر اپنے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر نہیں بنایا جا سکتا . صدر شی جن پھنگ کے پیش کردہ یہ انیشی ایٹوز ہماری سوچ سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہم یہ بھی نوٹ کرتے ہیں کہ چین نے تنازعات کو حل کرنے اور ہاٹ اسپاٹ مسائل کو حل کرنے کے لیے دوسرے ممالک کی مدد کرنے میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں ایسی قیادت کی ضرورت ہے نہ کہ جارحانہ ہتھکنڈوں یا یکطرفہ پسندی کی۔