اسپنر یوزویندر چہل کے بعد ایک اور بھارتی کرکٹر اور انکی اہلیہ کے درمیان طلاق کی باز گشت نے زور پکڑ لیا۔

بھارت کیلئے 29 ون ڈے اور 39 ٹی20 انٹرنیشنل میچز کھیلنے والے منیش پانڈے اور انکی اہلیہ اداکارہ اشریتا شیٹی کے درمیان طلاق کی خبریں زیر گردش ہیں، دونوں نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام سے ایک دوسرے کو اَن فاکو بھی کردیا ہے۔

قیاس آرائیوں نے اسوقت جنم لیا جب جوڑے نے اپنے انسٹا اکاؤنٹ سے ایک دوسرے کی تصاویر ڈیلیٹ کیں جس کے بعد چہ مگوئیاں شروع ہوئیں کہ دونوں کے درمیان جلد علیحدگی ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: کیا چہل دھناشری ورما کو دھوکا دے رہے ہیں؟ تصویر وائرل

بھارتی کرکٹر منیش پانڈے اور انکی اہلیہ اداکارہ اشریتا کچھ عرصے سے ایک دوسرے کیساتھ نہیں دیکھا گیا تاہم افواہیں گرش کررہی ہیں کہ 2024 انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) سیزن کے بعد سے جوڑے میں اختلافات چل رہے ہیں۔

منیش پانڈے اور اشریتا شیٹی نے دسمبر 2019 میں ایک نجی تقریب میں شادی کی تھی۔

مزید پڑھیں: بھارتی کرکٹر چہل بھی اہلیہ دھناشری سے طلاق پر بول اُٹھے

اس سے قبل بھارتی کرکٹر یوزویندر چہل اور انکی اہلیہ دھناشری ورما کے درمیان بھی علیحدگی کی خبریں سامنے آئیں تھی جس پر دونوں نے اپنی انسٹا اسٹوری کے ذریعے تردید کی تاہم کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا۔

ایک روز قبل انکی اہلیہ دھناشری ورما نے اپنی انسٹا پوسٹ میں لکھا تھا کہ گزشتہ چند دن میرے اور میرے خاندان کیلئے بے حد مشکل رہے، سب سے زیادہ پریشان کن وہ تحریریں ہیں جو حقائق کے منافی ہیں، اس ٹرولنگ سے پھیلائی جانے والی نفرت کے ذریعے میرے کردار کی توہین ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: شوہر سے طلاق، ڈانسر سے تعلقات پر بھارتی کرکٹر کی اہلیہ بول اٹھیں

دوسری جانب بھارتی اسپنر یوزویندر چہل نے اپنے چاہنے والوں کی حمایت کا شکریہ ادا کیا اور اپنی تحریر کردہ بیان میں لکھا کہ میرے اور اہلیہ کیخلاف بےبنیاد قیاس آرائیاں پھیلائی جارہی ہیں، جس سے میرے احباب اور خاندان والوں کو شدید تکلیف سے گزرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: بھارتی کرکٹر کی اہلیہ نے طلاق لے کر ڈانسر سے تعلقات قائم کرلیے؟ تصویر وائرل

انہوں نے بنا تصدیق خبر پھیلانے پر تنقید کرتے ہوئے خبررساں ایجسنی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارے رشتے کی رازداری کا احترام کیا جانا چاہیے، ذاتی زندگی میں دخل اندازی نہایتی گری ہوئی حرکت تھی۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے درمیان کے بعد

پڑھیں:

خلع کاطریقہ

نکاح ایک سماجی معاہدہ (contract social) ہے، جس میں عبادت کا پہلو بھی شامل ہے۔ نکاح کے ذریعے اجنبی مرد اور عورت باہم عہد کرتے ہیں کہ وہ آئندہ ساتھ رہ کر زندگی گزاریں گے اور ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں گے۔ اسلام میں نکاح کو بہت آسان رکھا گیا ہے اور زوجین کے حقوق اور فرائض صراحت سے بیان کردیے گئے ہیں اور ان پر عمل کی تاکید کی گئی ہے۔ لیکن افسوس کہ مسلم سماج میں نکاح کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے، مْسرفانہ رسوم پر بہت سختی سے عمل کیا جاتا ہے اور حقوق و فرائض پر عمل کے معاملے میں بہت کوتاہی پائی جاتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ خاندان کے تانے بانے بکھر رہے ہیں، افرادِ خاندان کے درمیان بے اعتمادی فروغ پا رہی ہے اور طلاق اور خلع کے واقعات بہ کثرت پیش آنے لگے ہیں۔

جس طرح ایک معاہدہ دو فریقوں کی رضا مندی سے انجام پاتا ہے اسی طرح رضا مندی باقی نہ رہنے کی صورت میں وہ ختم بھی ہو سکتا ہے۔ اگر بیوی شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے، لیکن شوہر کسی وجہ سے اس سے علیٰحدگی حاصل کرنا چاہتا ہے، تو اسے اختیار ہے کہ وہ طلاق دے دے۔ اور اگر شوہر بیوی کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتا ہے، لیکن بیوی کسی وجہ سے اس سے قطعِ تعلق پر مصر ہے تو اسے خلع لینے کا حق حاصل ہے۔ خلع کا طریقہ یہ ہے کہ بیوی شوہر سے کہے کہ میں تمہارے ساتھ اب نہیں رہ سکتی۔ اس کے مطالبے پر شوہر اسے طلاق دے دے، البتہ خلع کی صورت میں شوہر کے مطالبے پر بیوی کو مہر واپس کرنا ہوگا۔
عہدِ نبوی میں خلع کا ایک مشہور واقعہ پیش آیا تھا، جو حدیث کی کتابوں میں مذکور ہے۔ سیدنا ثابت بن قیسؓ کی بیوی اللہ کے رسولؐ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: ’’میں اپنے شوہر کے دین و اخلاق پر کوئی الزام نہیں لگاتی، البتہ میں ان کے ساتھ نہیں رہ سکتی‘‘۔ آپؐ نے دریافت کیا: ’’تمھیں مہر کے طور پر جو باغ ملا ہے، کیا تم اسے واپس کردو گی؟‘‘ انھوں نے رضا مندی ظاہر کی۔ آپؐ نے ثابتؓ کو بلا فرمایا: ’’اپنا باغ واپس لے لو اور اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دو‘‘۔ (بخاری)

اگر بیوی کے مطالبے اور اصرار کے باوجود شوہر طلاق نہ دے تو عورت کو اپنا معاملہ دار القضا میں لے جانا چاہیے۔ عورت کی شکایت پر قاضی شوہر کو نوٹس بھیجے گا، اسے بلاکر شکایات کی تحقیق کرے گا اور تنازع کو حل کرنے اور اختلافات کو رفع دفع کرنے کی کوشش کرے گا، لیکن اگر وہ محسوس کرے گا کہ عورت کی شکایات بجا ہیں اور وہ کسی بھی صورت میں اب شوہر کے ساتھ رہنے پر آمادہ نہیں ہے تو وہ نکاح کو فسخ کردے گا۔ واضح رہے کہ بیوی کو تعذیب سے دوچار کرنا ایسا سبب ہے جس کی بنا پر قاضی نکاح کو فسخ کرسکتا ہے۔

یہ صورت کہ لڑکی کا ولی اپنے علاقے کے چند سر برآوردہ افراد کو جمع کرکے ان کی موجودگی میں ان کی تائید حاصل کرکے نکاح کے فسخ کر دیے جانے کا اعلان کردے، درست نہیں ہے۔ البتہ سماج کے سربرآوردہ افراد اس معاہدۂ نکاح کو ختم کروانے میں اپنا تعاون پیش کرسکتے ہیں کہ وہ دونوں فریقوں کو ایک جگہ جمع کریں اور شوہر کی طرف سے ظلم و زیادتی ثابت ہونے اور بیوی کی جانب سے آئندہ شوہر کے ساتھ رہنے سے قطعی انکار کی صورت میں شوہر پر دباؤ ڈال کر اس سے طلاق دلوا دیں۔

متعلقہ مضامین

  • کرکٹر سے ممبر پارلیمنٹ کی منگنی! والد کے بیان نے نیا تنازع کھڑا کردیا
  • طلاق کی افواہوں کے بیچ بھارتی کرکٹر کی 25 سالہ ممبر پارلیمنٹ سے منگنی؟
  • طلاق کی افواہیں گرم ہونے پر اوباما نے مشعل کے ساتھ تصویر جاری کردی
  • نکاح اور طلاق
  • بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ کیخلاف فیصلے میں قانون کی بالادستی واضح نظر آئی، علی خورشیدی
  • آج کے فیصلے سے این آر او کی افواہیں دم توڑ گئیں، طلال چوہدری
  • آج کے فیصلے سے این آر او کی افواہیں دم توڑ گئیں: طلال چوہدری
  • سرکاری ملازمین کی تقسیم اور انکی مالی مشکلات
  • ممبئی‘اداکار سیف علی خان ڈکیتی مزاحمت میںزخمی،اہلیہ‘بیٹے محفوظ رہے
  • خلع کاطریقہ