اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 جنوری 2025ء) شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے ملک میں عوام کے زیرقیادت اور انہی کے لیے مشمولہ سیاسی عمل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے عالمی برادری سے انتقال اقتدار میں ضروری مدد فراہم کرنے کے لیے کہا ہے۔

جیئر پیڈرسن رواں ہفتے کے اختتام پر سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ شام کے معاملے پر اعلیٰ حکام سے بات چیت کریں گے۔

شام کے لیے اقوام متحدہ کی نائب خصوصی نمائندہ نجات رشدی دارلحکومت دمشق میں موجود ہیں جہاں وہ عبوری حکومت کے عہدیداروں سمیت متعدد سیاسی نمائندوں سے بات چیت کر رہی ہیں۔

Tweet URL اقوام متحدہ کا امدادی اقدام

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ 200 میٹرک ٹن ادویات، صحت و صفائی کا سامان اور تعلیمی ضرورت کی چیزیں لے کر 23 ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ ترکیہ سے باب الہوا کا سرحدی راستہ عبور کر کے ادلب پہنچ گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ سازوسامان عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے مہیا کیا ہے۔ رواں سال یہ پہلا موقع ہے جب اقوام متحدہ نے سرحد پار امداد پہنچائی ہے۔

اس امداد سے آئندہ تین ماہ کے لیے تقریباً پانچ لاکھ لوگوں کی ضروریات پوری ہوں گی، 8,000 ہنگامی طبی آپریشن کیے جا سکیں گے اور تقریباً 10 لاکھ لوگوں کو ذہنی صحت کی خدمات میسر آئیں گی۔

ترجمان نے بتایا کہ ترکیہ سے سرحد پار شام کی جانب امدادی کارروائیاں باقاعدگی سے جاری ہیں۔ گزشتہ پانچ روز میں 13 امدادی مشن بھیجے جا چکے ہیں جن میں سڑکوں اور شہری تنصیبات کی تعمیرومرمت سے متعلق ضروریات کا جائزہ لینے والی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی عملے نے امدادی ضروریات کے بارے میں آگاہی حاصل کرنے کے لیے ملک کے مختلف علاقوں میں عام لوگوں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔

عطیہ دہندگان سے اپیل

سٹیفن ڈوجیرک نے بتایا ہے کہ ملک میں جہاں بھی سلامتی کی صورتحال اور انتظامی حالات اجازت دیتے ہیں وہاں اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔ تاہم، ضروریات بہت زیادہ ہیں اور موسم سرما کی آمد پر ملک بھر میں بے گھر لوگوں کی حالت مزید مخدوش ہو جانے کا خدشہ ہے۔

گزشتہ سال نومبر اور دسمبر میں 620,000 سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی جبکہ اس سے پہلے بھی شام کی 70 لاکھ آبادی بے گھر ہو چکی تھی۔

ترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ نے عطیہ دہندگان سے کہا ہے کہ وہ خاص طور پر اس عبوری دور میں شام کے لیے زیادہ سے زیادہ امدادی وسائل کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے شام کے کے لیے

پڑھیں:

امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ادارے ‘بین الاقوامی تجارتی مرکز’ (آئی ٹی سی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پامیلا کوک ہیملٹن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے دیگر ممالک پر تجارتی ٹیرف عائد کیے جانے سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔

جینیوا مین ایک اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ امریکا کی اس پالیسی کا نتیجہ ٹیرف سے بچنے کے لیے طویل المدتی طور پر علاقائی تجارتی روابط کی تشکیل نو اور ان میں وسعت و مضبوطی کی صورت میں بھی برآمد ہو سکتا ہے۔

ہیملٹن کے مطابق اس سے سپلائی چین میں تبدیلی اور بین الاقوامی تجارتی اتحادوں کی تجدید کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو امریکا کی جانب سے چین کے علاوہ بیشتر ممالک پر عائد کردہ تجارتی ٹیرف کے اطلاق میں 3 مہینے تاخیر کا اعلان کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کے ان فیصلوں سے میکسیکو، چین اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کے علاوہ جنوبی افریقی ممالک بھی بری طرح متاثر ہوں گے اور خود امریکا بھی ان فیصلوں کے اثرات سے بچ نہیں سکے گا۔

انہوں نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے تخمینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں چین اور امریکا کے مابین تجارت میں 80 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ٹیرف وار: چین کا امریکا پر جوابی حملہ، مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کردیا

پامیلا کوک نے کہا کہ میکسیکو نے اپنی برآمدی اشیا کا رخ امریکا، چین، یورپ اور لاطینی امریکا کی اپنی روایتی منڈیوں سے ہٹا کر کینیڈا، برازیل اور کسی حد تک انڈیا کی جانب موڑ دیا ہے جو اس کے لیے قدرے فائدہ مند ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دیگر ممالک بھی میکسیکو کی تقلید کر رہے ہیں جن میں ویت نام بھی شامل ہے جس کی برآمدات اب امریکا، میکسیکو اور چین سے ہٹ کر یورپی یونین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کی جانب جا رہی ہیں۔

پامیلا کوک ہیملٹن نے واضح کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ٹیرف کے اطلاق کو 90 روز تک روکے جانے سے عالمی تجارت کو فائدہ نہیں ہو گا اور اس وقفے سے استحکام کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔

یہ بھی پڑھیے: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان

ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے معاشی نظام کو پہلے بھی ایسے حالات کا سامنا ہو چکا ہے۔ گزشتہ 50 برس میں متعدد مواقع پر دنیا اس سے ملتے جلتے حالات سے گزر چکی ہے تاہم اس مرتبہ صورتحال قدرے زیادہ سخت اور متزلزل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

american tarrifs Trade اقوام متحدہ امریکی ٹیرف تجارت

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • میانمار: فوجی حکمران زلزلہ متاثرین پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے
  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق
  • امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں بفر زون بنانیکی کوشش پر اقوام متحدہ کا انتباہ
  • سوڈان خانہ جنگی عام شہریوں کے لیے تباہ کن نتائج کی حامل، یو این ادارے
  • اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ
  • غریب ممالک کو نئے امریکی محصولات سےمستثنیٰ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ