غزہ: امدادی سرگرمیوں میں اسرائیلی رخنہ اندازی بدستور جاری، یو این ادارے
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 جنوری 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام شمالی غزہ میں ضروری امداد پہنچانے کی راہ میں بدستور رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں جہاں خوراک، پانی اور طبی سہولیات کی قلت کے باعث لوگوں کو بقا کی جدوجہد کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے غزہ کے تازہ ترین حالات سے متعلق 'اوچا' کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ نے غزہ کے 21 مقامات پر امداد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی تھی تاہم ان میں سے صرف 10 مشن بھیجنے کی اجازت مل سکی۔
اسرائیل کے فوجی حکام نے سات امدادی کارروائیوں کو سرے سے ہی نامنظور کر دیا، تین کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں جبکہ سلامتی اور انتظام و انصرام کے مسائل کی وجہ سے ایک مشن منسوخ کرنا پڑا۔(جاری ہے)
Tweet URL'اوچا' نے علاقے میں ایندھن کی شدید قلت کے باعث ضروری خدمات کی فراہمی متاثر ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مواصلاتی رابطے مہیا کرنے والوں نے بتایا ہے کہ جنریٹر چلانے کے لیے ایندھن نہ ہونے کے باعث کل سے انہیں اپنی خدمات روکنا پڑیں گی۔ہسپتالوں تک عدم رسائیعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ میں کسی حد تک فعال آخری طبی مرکز 'العودہ ہسپتال' میں بھی ایندھن اور ضروری سازوسامان کی شدید قلت ہے۔ ادارہ ہسپتال کی ضروریات کا اندازہ لگانے اور گزشتہ دنوں غیرفعال ہو جانے والے کمال عدوان ہسپتال کے حالات جانے کی کوشش کر رہا ہے۔
تاہم، سڑکوں کی تباہی اور اسرائیلی حکام کی جانب سے رسائی میں خاطرخواہ سہولیات نہ ملنے کے باعث ان جگہوں پر محفوظ انداز میں پہنچنا ممکن نہیں ہے۔غزہ میں 'ڈبلیو ایچ او' کا عملہ راستوں کو قابل گزر بنانے اور العودہ ہسپتال تک رسائی میں سہولت دینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کے لیے کہہ رہا ہے۔
مغربی کنارے میں تشدد'اوچا' نے بتایا ہے کہ رواں سال کے پہلے ہفتے میں اسرائیل کی سکیورٹی فورسز نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں ایک بچے سمیت تین فلسطینیوں کو ہلاک اور 38 کو زخمی کر دیا۔
قلقلیہ کے قریب مسلح فلسطینیوں کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں ایک اسرائیلی آبادکار کی ہلاکت اور آٹھ کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی موصول ہوئی ہے۔سال کے پہلے ہفتے میں اسرائیلی آبادکاروں نے مغربی کنارے میں 18 افراد کو زخمی کیا۔ ان میں نو لوگ راملہ کے گاوں سلواد میں کیے گئے حملے میں زخمی ہوئے۔ آبادکاروں کی جانب سے گھروں کو منہدم کرنے کے واقعات میں 50 سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔
ایسے بیشتر واقعات مشرقی یروشلم میں پیش آئے۔مسلح فلسطینیوں کے خلاف کارروائیادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ جینن پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی سکیورٹی فورسز ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے مسلح فلسطینیوں کا پیچھا کر رہی ہیں۔ یہ کارروائی شروع ہونے کے بعد کیمپ تک رسائی انتہائی محدود ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کا اندازہ ہے کہ جینین کیمپ میں 3,400 لوگ مقیم ہیں جنہیں نہایت مشکل حالات کا سامنا ہے۔ 2,000 سے زیادہ خاندان کیمپ سے نقل مکانی کر کے جینین شہر میں منتقل ہو چکے ہیں۔ 'اوچا' اپنے شراکت داروں کے تعاون سے اس کیمپ کے اندر اور باہر متاثرہ خاندانوں کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے باعث کے لیے
پڑھیں:
غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اپریل 2025ء) اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے غزہ کے الاہلی ہسپتال کے غیر فعال ہونے کے بعد شہر میں طبی خدمات کے باقی ماندہ جزوی فعال مراکز پر بوجھ غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے طبی مراکز کو جنگ سے تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہونے والے اس حملے میں الاہلی ہسپتال کی فارمیسی سمیت متعدد عمارتوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
حملے میں ایک بچے کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جسے سر پر چوٹ آئی تھی۔ Tweet URL'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ انتہائی نگہداشت کے متقاضی 40 مریضوں کو فی الوقت ہسپتال میں ہی طبی مدد مہیا کی جا رہی ہے جبکہ 50 مریضوں کو دیگر ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
طبی مراکز پر بڑھتا بوجھ'ڈبلیو ایچ او' کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ غزہ میں ادویات اور طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔ 36 میں سے 15 ہسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں جبکہ کوئی ایسا طبی مرکز نہیں ہے جسے اسرائیل کے حملوں میں نقصان نہ پہنچا ہو۔
'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبےکو دہرایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت خصوصی تحفظ حاصل ہوتا ہے اور طبی سہولیات پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ مریضوں، طبی عملے اور مراکز کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی پر عائد پابندی اٹھائی جانی چاہیے۔غزہ میں امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ الاہلی ہسپتال پر حملے نے باقی ماندہ جزوی فعال ہسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے۔
ادویات کی شدید قلتامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا شیریکوو نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اب معمول بن گئی ہیں۔ ہسپتالوں میں بیمار اور زخمی لوگوں کے علاج کے لیے ادویات سمیت ضروری طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔
غزہ میں امداد کی فراہمی بند ہوئے سات ہفتے ہو گئے ہیں اور علاقے میں خوراک سمیت ضروری اشیا کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
'اوچا' کے مطابق 18 مارچ کو جنگ بندی کا خاتمہ ہونے کے بعد 390,000 سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی حکام نے اسرائیل کے ان دعووں کو مسترد کیا ہے جن میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں تمام فلسطینیوں کے لیے ضرورت کی خوراک موجود ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ غزہ میں بھوک پھیل رہی ہے جبکہ امدادی ٹیموں کو لوگوں کی زندگیاں بچانے سے دانستہ روکا جا رہا ہے۔
امداد کی بحالی کا مطالبہاولگا شیریکوو نے بتایا ہے کہ غزہ میں خوراک، ادویات، پناہ کا سامان اور دیگر اشیا تیزی سے ختم ہو رہی ہیں اور پہلے سے بدترین حالات مزید بگڑے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ شہریوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی فوری بحال کی جانی چاہیے۔
غزہ کے طبی حکام کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد علاقے میں 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 115,688 زخمی ہو گئے ہیں۔ ان میں 1,440 ہلاکتیں 18 مارچ کے بعد ہوئیں جبکہ اس عرصہ میں 3,647 افراد زخمی ہوئے ہیں۔