عمران خان کا 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جناح ہاؤس حملہ کیس و دیگر مقدمات میں درخواست ضمانت دائر کی ۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نو مئی والے دن اسلام آباد میں نیب کی تحویل میں تھا، سیاسی انتقام کے لیے سازش کا الزام لگا کر مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے، دو سال سے مقدمات کا سامنا کر رہا ہوں، انتقامی کارروائی کی جا رہی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ آٹھ مقدمات میں ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دے۔
خیال رہے کہ لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کی ضمانت کی آٹھ درخواستیں مسترد کردی تھیں ، بانی پی ٹی آئی پر لاہور میں نو مئی کے کل 12 مقدمات درج ہیں ،سابق وزیراعظم کی چار مقدمات میں ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مقدمات میں ضمانت
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ: بشریٰ بی بی، شبلی فراز اور دیگر کی حفاظتی ضمانتیں منظور
پشاور:ہائیکورٹ میں بشریٰ بی بی، سینیٹر شبلی فراز اور اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کے مقدمات کی سماعتیں ہوئیں، جن میں عدالت نے تمام درخواست گزاروں کو حفاظتی ضمانتیں فراہم کردیں۔
بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت
بشریٰ بی بی کی جانب سے مقدمات کی تفصیلات اور حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بشریٰ بی بی اسلام آباد میں توشہ خانہ ٹو کیس کی پیشی کے لیے موجود ہیں۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ کیا استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی ہے؟ وکیل کی تصدیق پر عدالت نے بشریٰ بی بی کو ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ مقدمات کی تفصیلات کے لیے متعلقہ ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔
شبلی فراز اور بابر سلیم سواتی کی درخواستوں پر سماعت
سینیٹر شبلی فراز اور بابر سلیم سواتی کی حفاظتی ضمانت کے لیے درخواستوں پر چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی۔ عدالت نے دونوں کی حفاظتی ضمانتیں منظور کرلیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بابر سلیم سواتی کے خلاف اسلام آباد میں ایک مقدمہ درج ہے۔ عدالت نے ہدایت دی کہ کیسز کی تفصیلات دیگر ادارے بھی فراہم کریں۔
شبلی فراز کے حوالے سے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہیں متعدد مقدمات کے باعث مذاکراتی کمیٹی سے نکال دیا گیا تھا اور وہ مختلف عدالتوں میں پیشیاں بھگتتے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شبلی فراز ایک عوامی نمائندہ ہیں اور ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔