سندھ ہائیکورٹ میں ریگولر بینچز کا نیا روسٹر جاری
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ میں ریگولر بینچز کا نیا روسٹر جاری ہو گیا۔
عدالت میں 4 دو رکنی اور 4 سنگل بینچز 13 جنوری سے 8 فروری تک مختلف کیسز کی سماعت کریں گے۔
روسٹر کے مطابق بینچ ون چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس اکبر سروانہ پر مشتمل ہو گا، جس میں ای سی ایل، پیمرا اور پی ٹی اے سمیت دیگر کیسز کی سماعت ہو گی۔
سندھ میں موسم سرما کی عدالتی تعطیلات ختمسندھ میں موسم سرما کی عدالتی تعطیلات ختم ہوگئیں۔
بینچ ٹو جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس شمس الدین عباسی پر مشتمل ہوگا، یہ بینچ کریمنل کیسز، درخواست ضمانت، نیب، بینکنگ، اے ٹی سی اور دیگر کیسز کی سماعت کرے گا۔
روسٹر میں کہا گیا ہے کہ بینچ تھری جسٹس جنید غفار اور جسٹس عبد الرحمٰن پر مشتمل ہو گا، بینچ تھری کسٹم، ٹیکسیشن ایکسائز اور دیگر کیسز کی سماعت کرے گا۔
بینچ فور جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس ارشد حسین پر مشتمل ہو گا، جس میں غیر قانونی تعمیرات، تجاوزات اور پانی کی فراہمی سے متعلق کیسز کی سماعت ہو گی۔
اس کے علاوہ بینچ فور ایس بی سی اے، کے ڈی اے اور دیگر اداروں سے متعلق کیسز کی سماعت بھی کرے گا۔
روسٹر کے مطابق جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپوٹو، جسٹس اقبال کلہوڑو، جسٹس فیصل کمال اور جسٹس عدنان اقبال چوہدری سنگل بینچز میں کیسز کی سماعت کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کیسز کی سماعت پر مشتمل ہو اور جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں بینچوں کے دائرہ کارپر سماعت‘اٹارنی جنرل سے معاونت طلب
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )سپریم کورٹ میں بینچوں کے دائرہ کار کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے مختصر سماعت میں اٹارنی جنرل سے بھی 26ویں آئینی ترمیم کے بعد بینچوں کے دائرہ اختیار سے متعلق معاونت طلب کی ہے. جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اگلی سماعت پیر تک ملتوی کر دی سپریم کورٹ میں ٹیکس سے متعلق ایک کیس کے دوران بینچ کے دائرہ پر اعتراض سامنے آنے کے بعد عدالت نے فریقین کو بینچ کے دائرہ کار پر معاونت کرنے کی ہدایت کی تھی.(جاری ہے)
جسٹس منصور علی شاہ نے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ کیس سننے سے قبل عدالت دائرہ اختیار کے ہونے نہ ہونے کا فیصلہ کرے گی آئینی بینچ کی تشکیل کے بعد تمام وہ کیسز جن میں آئینی تشریح کی ضرورت ہے وہ سات رکنی آئینی بینچ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سن رہا ہے آئینی بینچ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد وجود میں آیا ہے جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچ تشکیل دی ہے پارلیمنٹ نے گذشتہ برس 21 اکتوبر کو 26ویں آئینی ترمیم منظور کی تھی جس میں عدالتی اصلاحات بھی شامل تھیں. ٹیکس کیس میں درخواست گزار کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 191 اے کے تحت بینچ کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا گیا درخواست گزار کے مطابق آئینی ترمیم کے تحت موجودہ بینچ سماعت کا اہل نہیں وکیل کے مطابق کسی قانون کے آئینی یا غیر آئینی ہونے کا فیصلہ آئینی بینچ ہی کر سکتا ہے . تحریری حکم نامے کے مطابق دوسرے فریق کے مطابق عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض کی بنیاد غیر آئینی ہے اعتراض کی بنیاد عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کے اصول کے منافی ہے لازمی ہے کہ موجود بینچ پہلے اپنے دائرہ اختیار ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرے عدالت نے فریقین کو دائرہ اختیار پر معاونت کی ہدایت کی ہوئی ہے عدالت نے فریقین کے وکلا سے پوچھا کہ کیا عدالت آرٹیکل 191 اے کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتی ہے؟ فریقین کے وکلا نے معاونت کے لیے وقت طلب کر لیا ہے. واضح رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں ہونے والی ٹیکس سے متعلق اس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے تھے کہ اس وقت کوئی آئینی بینچ نہیں تو یہ جو غیر آئینی بینچ بیٹھا ہے اس کا کیا کرنا ہے اب بار بار یہ سوال سامنے آہا ہے کیس ریگولر بنچ سنے گا یا آئینی بنچ؟ بینچ کے دیگر ججوں میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی شامل تھے جسٹس عائشہ ملک نے کہا تھا کہ یہ کیس آئینی بینچ سنے گا ہم ریگولر بینچ سن رہے ہیں اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ جب تک آئینی بنچ نہیں بیٹھے گا کیا ہم غیر آئینی ہیں؟.