Daily Ausaf:
2025-01-18@10:08:58 GMT

ٹک ٹاک نے 19 جنوری کو امریکا میں ایپ بند کرنے کا عندیہ دیدیا

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

کیلیفورنیا (نیوز ڈیسک) ٹک ٹاک کی انتظامیہ نے 19 جنوری تک شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن کو امریکا میں بند کرنے کا عندیہ دے دیا۔ٹک ٹاک انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ اگر امریکی حکومت یا سپریم کورٹ نے ایپلی کیشن کی پابندی کی تاریخ میں کوئی توسیع نہیں کی یا اسے رعایت دینے کا اعلان نہیں کیا گیا تو ایپلی کیشن کو امریکا میں 19 جنوری کو بند کر دیا جائے گا۔

امریکی حکومت نے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کمپنی کو 19 جنوری تک ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کو کسی بھی امریکی شخص یا کمپنی کو فروخت کرنے کا قانون بنا رکھا ہے۔امریکی حکومت کی جانب سے بنائے گئے قانون کے مطابق ٹک ٹاک کی مالک کمپنی امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز 19 جنوری تک کسی بھی امریکی شخص یا کمپنی کو فروخت کرنے کی پابند ہے، دوسری صورت میں ایپلی کیشن کو امریکا میں بند کر دیا جائے گا۔مذکورہ معاملے پر ٹک ٹاک نے امریکی عدالتوں میں درخواست دائر کی تھیں، جہاں سے دونوں نچلی عدالتوں میں ٹک ٹاک کو کوئی ریلیف نہیں ملا، اب کمپنی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے، جس کی سماعت جلد ہی ہونے والی ہے۔

گھر میں آتش بازی کے سامان میں دھماکا، 6 افراد جاں بحق، 7 زخمی ہوگئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کو امریکا میں

پڑھیں:

امریکی حکومت آتشزدگی پر قابو پانے میں تاحال ناکام ،20 مسلم خاندان بھی متاثر

لاس اینجلس (مانیٹرنگ ڈیسک) لاس اینجلس میں امریکی تاریخ کی تباہ کن آگ 9 روز بعد بھی بے قابو رہی،اور یہ شامل مشرق میں برینٹ ووڈ تک پھیل گئی ہے۔ ریسکیو ٹیموں کو تیز ہواؤں کے سبب آگ بجھانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ سے تباہ ہونے والی عمارتوں کا ملبہ ہٹانے پر پابندی عاید کردی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ عمارتوں کے ملبے، راکھ اور گرد میں بھاری دھاتیں اور دیگر خطرناک مواد شامل ہوسکتا ہے۔ یہ خطرناک اجزا سانس کے ذریعے، جلد پر لگنے سے یا پینے کے پانی میں شامل ہوکر جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔کچرے کو نامناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے سے ان خطرناک مادوں کے پھیلاؤ کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے جس سے امدادی کارکنوں، رہائشیوں اور ماحول کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اب تک 25 افراد ہلاک اور 12 ہزار سے زائد مکانات تباہ ہوچکے ہیں، 40 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ جل چکا ہے۔ مزید 88 ہزار افراد کو متاثرہ علاقہ چھوڑنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ دوسری جانب امریکا میں لگنے والی آگ انشورنس کمپنیوں پر بہت بھاری پڑی ہے ۔اندازے کے مطابق انہیں بیمہ کنندگان کو 30 ارب ڈالر تک ادائیگیاں کرنا پڑسکتی ہیں۔ لاس اینجلس میں 7 جنوری کو بھڑکنے والی آگے کے فوراً بعد اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا نے متاثرہ افراد کی مدد شروع کردی۔ تنظیم نے ریلیف کام کے لیے 250,000 ڈالر مختص کیے ہیں۔ متاثرہ لوگوں کو گرم کپڑے، کمبل اور تازہ خوراک پہنچانے کے علاوہ اکنا کے مخفف سے موسوم تنظیم، ماہر ین نفسیات کی خدمات بھی فراہم کر رہی ہے جو لوگوں کو اس المناک صورت حال میں تسلی اور امید کا پیغام دے رہے ہیں۔اکنا ریلیف یو ایس اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدالروف خان نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ ان کی اسلامی فلاحی تنطیم 3 ہزار خاندانوں کو امداد فراہم کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کیلی فورنیا کے جنوب میں آگ پھیلنے کے اس واقعے کے دوران 20 مسلمان خاندان بھی بے گھر ہوئے۔ امریکا کی دوسری تنظیمیں، جن میں پاکستانی نژاد ڈاکٹروں کی تنظیم اپنا بھی شامل ہے، اکنا کے ماہرین اور رضاکاروں کی ٹیموں کے ذریعہ متاثرہ افراد کو امداد پہنچا رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی حکومت آتشزدگی پر قابو پانے میں تاحال ناکام ،20 مسلم خاندان بھی متاثر
  • امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ دیدیا، ایپ کے خاتمے کی تاریخ جاری
  • پہلی بار امریکا میں نیکوٹین پاؤچز کی مارکیٹنگ کی اجازت، طبی ماہرین کا احتجاج
  • تین دن بعد ٹک ٹاک بند ؟ بڑی خبر
  • چین نہیں، امریکا کو دنیا کی قیادت کرنی ہے، امریکی صدر بائیڈن کا قوم سے الوداعی خطاب
  • شاباش اکنا ریلیف امریکا
  • 20 جنوری کے بعد
  • خدائی طاقت کے سامنے بے بس سپر طاقت
  • بلاول بھٹو کو امریکی صدر ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کی دعوت
  • امریکی انتخابات نومبر میں مگر حلف برداری جنوری میں کیوں؟