کیا اسٹار لنک سے پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل حل ہوجائیں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
ایلون مسک کی سیٹلائیٹ انٹرنیٹ کمپنی اسٹار لنک ایک جدید ٹیکنالوجی ہے، جو دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے سیٹلائیٹ کا استعمال کرتی ہے۔
یہ کمپنی بنیادی طور پر زمین کی سطح سے دور خلا میں موجود سیٹلائٹس کے ذریعے انٹرنیٹ سروس فراہم کرتی ہے۔ اسٹار لنک کا مقصد ان لوگوں کو انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے جو اس سے پہلے محدود یا ناقص انٹرنیٹ استعمال کرتے رہے ہیں۔
اسٹار لنک کا نظام کئی سیٹلائٹس پر مشتمل ہے، جو زمین کے گرد ایک خاص مدار میں گردش کر رہے ہیں۔ جب صارف اسٹار لنک کی سروس استعمال کرتے ہیں، تو صارف کے متعلقہ علاقے میں موجود سیٹلائٹ صارف کے انٹرنیٹ سگنل کو پکڑتا ہے اور اسے زمین پر موجود اسٹیشنوں کے ذریعے منتقل کرتا ہے۔ یہ عمل بہت تیز ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے صارفین کو تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت ملتی ہے۔
چونکہ اسٹار لنک کی سروس عام طور پر 50 سے 150 Mbps کی رفتار فراہم کرتی ہے، جو کہ بہت سے روایتی براڈ بینڈ سروسز سے بہتر ہے۔ اسٹار لنک کی رسائی عالمی ہے۔ یہ سروس دور دراز علاقوں میں بھی انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرتی ہے، جہاں روایتی کیبلز یا انٹرنیٹ کی سہولت ممکن نہیں ہے۔
اسٹار لنک کے صارفین کو ایک خاص ڈِش اور موڈیم فراہم کیا جاتا ہے، جسے وہ آسانی سے اپنے گھر کے باہر نصب کر کے سروس حاصل کر سکتے ہیں۔ خاص طورپر ترقی پذیر ممالک کے لیےاسٹار لنک کی سروس کی ابتدائی قیمت کچھ زیادہ ہوسکتی ہے۔ خراب موسم، طوفان یا شدید بارش سروس کی کارکردگی کو متاثر کر سکتے ہیں۔ بعض علاقوں میں زمین کی شکل اور دیگر رکاوٹیں سگنل کی کیفیت کو متاثر کر سکتی ہیں۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کی سہولیات میں بہت سی مشکلات درپیش ہیں، جیسا کہ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس سست رفتا اور نہ ہونے کے برابر ہے، دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت میں واضح فرق پایا جاتا ہے، اسٹار لنک کی سہولت یہ فرق کم کر دے گی۔
پاکستان میں بہت سے دور دراز علاقوں میں روایتی انٹرنیٹ سروسز کی بنیادیں موجود نہیں۔ کئی علاقوں میں انٹرنیٹ کی رفتار بہت کم ہے، جس کی وجہ سے صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اگر اسٹار لنک کی سروس پاکستان میں کامیابی سے کام کرتی ہے تو یہ صارفین کو تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرے گی، جو کہ موجودہ سروسز کے مقابلے میں بہتر ہوگی۔
روایتی انٹرنیٹ سروسز کے برعکس اسٹار لنک کو زمین کی سطح پر بنیادی ڈھانچے کی ضرورت نہیں، جس سے یہ زیادہ قابل رسائی بنے گا۔ بہتر انٹرنیٹ کی سہولت سے آن لائن تعلیم اور کاروبار کی ترقی میں اضافہ ہوگا، جو کہ ملک کی معیشت کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
اسٹار لنک کے پیکجز کی قیمت کا یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ رہائشی پیکج میں Mbps 250 کی رفتار ہوسکتی ہے، جس کی قیمت مبلغ پاکستانی پینتیس ہزار روپے ہوگی۔ جب کہ ایک بار کا ہارڈ وئیر چارج ایک لاکھ دس ہزار روپے کا ہوگا۔
اسی طرح بزنس پیکج الگ ہوگا اور یہ پیکج خاص طور کاروباری افراد کے لیے ہے، جس کی رفتار 100 Mbps سے 500 mbps تک ہوگی، اور ماہانہ بل 95 ہزار روپے ہوگی، جبکہ ہارڈ ویئر کے لیے ایک بار کا خرچ 2 لاکھ 20 ہزار ہوگی۔ جسکی رفتار 50 سے 250 Mbps ہوگی۔ اس کے لیے ماہانہ چارجز50 ہزار روپے اور ہارڈ ویئر کے لیے ایک 1لاکھ 20 ہزار روپے دینے پڑیں گے۔
دنیا بھر میں اسٹار لنک کے پیکجز کی قیمت دیکھی جائے تو امریکہ میں سٹار لنک کی قیمت تقریباً 110 ڈالر ماہانہ ہے، اور ہارڈ وئیر 599 ڈالر فی ماہانہ ہے۔
اسی طرح برطانیہ میں ماہانہ سٹار لنک کی قیمت 79 پاؤنڈ اور ہارڈ ویئر 499 پاؤنڈ ہے۔آسٹریلیا میں یہ سروس 139 آسٹریلوی ڈالر ماہانہ جبکہ ہارڈ ویئر 799 آسٹریلوی ڈالر ماہانہ ہے۔سٹار لنک اس وقت دنیا کے چالیس ممالک میں دستیاب ہے، اور آنے والے سالوں میں موبائل فون سروس شروع کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔
اسٹار لنک کا آغاز واشنگٹن امریکہ میں ہوا، جبکہ ابھی بھی واشنگٹن ہی سپیس ایکس کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ تاہم، اسٹار لنک ایلون مسک کی سیٹلائیٹ انٹرنیٹ کمپنی دنیا بھر میں مختلف ممالک میں اپنی خدمات فراہم کر رہی ہے۔ اس کی توجہ خاص طور پر ان علاقوں پر ہے جہاں روایتی انٹرنیٹ سروسز محدود یا غیر موجود ہے۔
اسٹار لنک کی خدمات مختلف ممالک جن میں امریکہ، کینیڈ، جاپان برطانیہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، چلی، فرانس، جرمنی، اٹلی، سپین، پولینڈ، ہنگ، میکسیکو، کوسٹاریکا، پرتگال، آئرلینڈ، سویڈن اور ناروے شامل ہیں۔
البتہ یہ فہرست وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے، کیونکہ سٹار لنک اپنی خدمات کو مزید ممالک میں توسیع دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
اسٹار لنک کے ذریعے فراہم کردہ خدمات کی توسیع کا عمل جاری ہے، اور کمپنی کی کوشش ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک اور خاص طور پر وہ علاقے جہاں روایتی انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے، وہاں اپنی خدمات فراہم کرے۔
ایلون مسک کی اسٹار لنک کمپنی کی پاکستان میں رجسٹریشن ایک مثبت پیش رفت ہے، جو ملک میں انٹرنیٹ کی سہولیات میں بہتری لا سکتی ہے۔ اگرچہ چیلنجز موجود ہیں، لیکن اس کی ٹیکنالوجی اور خدمات کی بنیاد پر یہ امید کی جا رہی ہے کہ اسٹار لنک پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ تبدیلی آنے والے وقت میں ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک نئی روشنی کی مانند ہو سکتی ہے، جہاں ہر شخص کو معیاری انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹار لنک کی سروس میں انٹرنیٹ کی انٹرنیٹ سروس اسٹار لنک کے پاکستان میں علاقوں میں ہزار روپے صارفین کو ہارڈ ویئر فراہم کر کی رفتار کی قیمت کرتی ہے میں بہت کے لیے
پڑھیں:
چینی قربت حاصل کرنے پر بھارت کی بنگلادیش کو سزا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)چینی قربت حاصل کرنے پر بھارت کی بنگلادیش کو سزا، خصوصی سہولت منسوخ؛ اس سہولت سے بذریعہ بھارتی سرزمین دوسرے ممالک سامان بھیجا جاتا تھا۔ بنگلہ دیش کی جانب سے چین کی قربت حاصل کرنے پر ایک متوقع ردعمل میں بھارت نے بنگلہ دیش کو دی جانے والی ایک خصوصی سہولت منسوخ کر دی ہے جس کی مدد سے وہ بھارتی سرزمین کے ذریعے دوسرے ممالک کو سامان بھیجتا تھا۔ یہ سہولت جون 2020 میں شروع کی گئی تھی۔ اس سے بنگلہ دیش کے لیے بھوٹان، نیپال اور میانمار جیسے ممالک کو سامان بھیجنا آسان ہو گیا تھا۔ اب اس سہولت کے بند ہونے سے بنگلہ دیش کی برآمدات مہنگی ہو جائیں گی۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ فیصلہ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کے دو اقدامات کے بعد لیا گیا ہے؛ ان کا چین کا دورہ اور ان کا بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کو ʼسمندر تک رسائی سے محروم قرار دینا۔ انہوں نے بنگلہ دیش کو ’’علاقے میں سمندر کا واحد محافظ‘‘ بھی قرار دیا تھا۔ انہوں نے یاد دلایا تھا کہ چین کے پاس اپنی معاشی اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع ہے۔ بھارت نے یہ بہانہ پیش کیا ہے کہ اس فیصلے سے نیپال اور بھوٹان کو برآمدات متاثر نہیں ہوں گی اور یہ اس لیے لیا گیا ہے کیونکہ اس سے بھارتی برآمدات میں تاخیر ہو رہی تھی اور لاگت بڑھ رہی تھی۔ بھارت نے اس سہولت کو اس ہفتے کے اوائل میں منسوخ کر دیا۔ اس فیصلے کے بعد بنگلہ دیش کی بیناپول بندرگاہ نے 9 اپریل کو ٹرانزٹ کا سامان لے جانے والے چار ٹرک واپس کر دیے۔
Post Views: 3