پنجاب اسمبلی: 9 مئی، 26 نومبر پر کمیٹی بنائے جائے، وزیر قانون، اپوزیشن کو دعوت مذاکرات
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب کے وزیر قانون صہیب بھرت نے اپوزیشن کو باقاعدہ مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے 9مئی اور 26نومبر پر جوڈیشل کمیٹی سے قبل اسمبلی کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا۔ کہا کہ آج کی اپوزیشن بتائے کہ پوچھنا چاہتا ہوں آج کی وزیر اعلیٰ اس وقت کی مریم نواز جب ائیرپورٹ پر ماں کو ڈیتھ بیڈ پر چھوڑ کر آئی تو بار بار خوشی نہیں منائی گئی؟، کسی کو ڈیتھ سیل میں نہیں ڈالا گیا، ہم نے سیاسی قیدی پر اپنے دل بڑے کئے ہیں، اپنے لوگوں کو سکھایا پیٹرول بم نہیں چلانا، بہن بیٹیوں کی تصاویر ٹوئٹر پر نہیں لگانی، یہ لیڈر کی تعلیم ہمیں دی گئی۔ صوبائی وزیر آبپاشی کاظم علی پیر زادہ نے کہا ہے کہ ہمیں دنیا کا کام چھوڑ کر پانی کے ذخائر کو بنانا ہوگا۔ ایوان میں تین بل پیش کئے گئے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے 40منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔ ڈپٹی سپیکر کی ہدایت پر سیکرٹری جنرل اسمبلی نے پینل آف چئیرپرسن کے ناموں کا اعلان کردیا۔ جس میں سمیع اللہ خان، آغا علی حیدر، راحیلہ خادم حسین، محمد ارشد ملک، شعیب صدیقی اور حسن ذکاء شامل ہیں۔ نکتہ اعتراض پر رکن اسمبلی سعید اکبر نوانی اور ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ نے اسمبلی کی پرانی بلڈنگ میں اجلاس بلانے پر سپیکر ملک محمد احمد کو خراج تحسین پیش کیا۔ ڈپٹی سپیکر نے اس موقع پر اپنی رولنگ میں کہا کہ جب بھی جمعہ کے روز اجلاس ہوگا تو پرانی اسمبلی میں ہی ہوگا۔ اجلاس میں محکمہ آبپاشی سے متعلقہ سوالات کے جوابات صوبائی وزیر آبپاشی سید کاظم پیرزادہ نے دیے۔ راحیلہ خادم حسین کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ واسا کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہی گندے نالے کو صاف کرے۔ وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن نے نعرے بازی شروع کردی، ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن کو نعرے بازی سے روک دیا۔ اپوزیشن ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق بینرز تھام کر نعرے بازی شروع کردی تھی۔ سردار محمد اویس دریشک کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر آبپاشی کا کہنا تھا کہ راجن پور میں زرعی علاقہ کو سیراب کرنے کیلئے چھوٹی بڑی مستقل ششماہی نہروں سے ڈرپ اریگیشن اور سپر نکلرار اریگیشن سسٹم میں شامل کیا ہے۔ وقفہ سوالات کا وقت ختم ہونے پر حکومتی رکن امجد علی جاوید اور ارشد ملک ایڈووکیٹ سیٹوں پر کھڑے ہوگئے، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سوالات نہیں لئے جاتے۔ ایوان میں پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات شازیہ رضوان نے ایوان میں تحریک استحقاق پیش کردی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ تھیٹرز سے فحاشی و عریانی کے خاتمہ کیلئے میں مختلف تھیٹرز کا دورہ کررہی ہوں، میرے محکمہ نے ڈی سی شیخوپورہ کو خط لکھا کہ نگینہ تھیٹر میں عریانی و فحاشی کو روکا جائے، اے سی شیخوپورہ بلاول ہنجرا نے تھیٹر بندکرنے سے معذرت کی اور میرے ساتھ انتہائی بدتمیزی سے بات کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر قانون صہیب بھرت نے محرک کو یقین دہانی کرائی کہ تحریک استحقاق کمیٹی کو نہ بھیجیںمیں خود حل کرا دوں گا۔ اس موقع پر اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ اپوزیشن لیڈر نے اس موقع پر موقف اختیار کیا کہ ہماری اپوزیشن ایم پی ایز کی پولیس کی زیادتیوں کے خلاف نو مئی سے لے کر چھبیس نومبر تک ہونے والی ظلم و ستم کے خلاف جمع کروائی جانے والی تحریک استحقاق پر کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا، ہمارے اوپر پولیس ظلم کے پہاڑ ڈھا رہی ہے لیکن استحقاق کمیٹی ہماری تحریک التوا کار پر نوٹس جاری نہیں کرتی، پولیس ظلم کے خلاف ہم پنجاب اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کرکے ایوان سے جا رہے ہیں۔ کچھ دیر بعد اپوزیشن ارکان پنجاب اسمبلی ایوان میں واپس آ گئے۔اس موقع پر صوبائی وزیر قانون صہیب بھرتھ نے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سیاست دان یہی کوشش کرتا ہے کے اس پر دروازے بند نہ ہوں،آپ ہمارے ساتھ بیٹھیں دیکھ لیتے ہیں کون سی ایف آئی آرز جعلی ہیں۔ اپوزیشن رکن صادق ڈوگر نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیون اے ٹی اے قانون کا مذاق بن گیا ہے اگر ہمارا کسی کے پاؤں پر پاؤں آ جائے تو سیون اے ٹی اے لگا دی جاتی ہے، کیا وزیر قانون صاحب کے پاس یہ اختیار بھی ہے کہ وہ ان ظلم و زیادتی پر ایکشن لے سکیں، اپوزیشن رکن سردار شہاب الدین نے کہا کہ ہمیں حکومت سے کوئی ریلیف نہیں چاہئے کیونکہ ہم خان کے سپاہی ہیں، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہماری تحاریک استحقاق کو سنا جائے اور ان پر ایکشن لیا جائے،ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ نو مئی پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور شفاف تحقیقات کرکے جو ملوث ہے اس کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، نادیہ اور اعجاز شفیع کی تحریک استحقاق آئی ہیں۔ حکومتی رکن احسن رضا خان نے سٹینڈنگ کمیٹی کی لائیو سٹریمنگ کی مخالف کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ سٹینڈنگ کمیٹی کے لائیو سٹریمنگ کے بجائے ان کیمرہ اجلاس ہوں ۔پنجاب اسمبلی کے ایوان میں وزیر قانون پنجاب صہیب بھرت نے تین بل مسودہ قانون ترمیم تنازعات کا متبادل حل پنجاب 2025ء، مسودہ قانون ترمیم پتنگ بازی کی ممانعت پنجاب 2025 اور مسودہ قانون ترمیم مجرمان کی جانچ پنجاب 2025ء ایوان میں پیش کئے، جنہیں ڈپٹی سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹیز کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ ایوان میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔پنجاب اسمبلی کے ایوان میں دس آڈٹ رپورٹس پیش کر دی گئیں۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے وزیر قانون پنجاب صہیب بھرتھ کو پی ٹی آئی ورکرز پر مقدمات تشدد اور شہادتوں کا چیلنج دیدیا، اور کہا کہ اگر ہمت ہے تو آئیں ساری شہادتیں ، مقدمات اور شہدا کی لسٹ آپ کو دیدوں گا۔ یہ پہلے اپنے آپ کو بااختیار کرلیں اور جن کے پاس اختیارات ہیں ان سے پہلے بات کر لیں، چھبیس نومبر کے جو مقدمات ہیں جتنی ایف آئی آر اور جتنے شہید ہوئے جتنے واپس آئے سب تفصیل دیدوں گا ،وزیر قانون نے کہا کہ کوئی میدان چھوڑ کر نہیں بھاگے گا، حکومتی رکن سمیع اللہ خان کا کہنا تھا کہ نو مئی یا چھبیس نومبر پر اپوزیشن کا دیرینہ مطالبہ ہے جوڈیشل کمیشن بنایاجائے،قومی اسمبلی میں بھی مذاکراتی ٹیم میں ان کا مطالبہ ہے کہ نومئی چھبیس نومبر پر جوڈیشل کمیشن کا ہے،حکومت واپوزیشن واقعی چاہتی ہے نو مئی اور چھبیس نومبر پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے اور پوائنٹ سکورنگ کی نذر نہ ہو، ایجنڈا مکمل ہونے پر اسمبلی کا اجلاس پیر مورخہ13جنوری دوپہر ایک بے تک ملتوی کردیا گیا۔ پنجاب اسمبلی میںاپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچرنے اسمبلی سیکرٹریٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ارکان اسمبلی کایہ استحقاق ہے جو کہ پڑھ دیا جاتا ہے لیکن اس پر عمل نہیں کیا جاتا26 نومبر کو جو ہوا وہ اسی لئے ہوا کہ ہمارا استحقاق مجروح کیا جاتا ہے،یہ اسمبلی بدترین اسمبلی ہے جو اپنے ممبران کا تحفظ نہیں کر رہی۔ چیف منسٹر عورت کارڈ کھیل رہی اور ہم کھیلنے نہیں دیں گے،انہوں نے ایک سال میں کوئی کارکردگی تو نہیں دیکھائی لیکن ہمارے کارکنوں کو ضرور گرفتار کیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ تحریک استحقاق پنجاب اسمبلی ایوان میں اسمبلی کی ا بپاشی کہا کہ
پڑھیں:
مذاکرات کا تیسرا دور جاری، پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات سامنے رکھ دیے، عمران خان کی رہائی بھی شامل
اسلام آباد:حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات آئین قانون اور روایات کی بنیاد پر ہوں گے۔ نتائج پہلے سے ہرگز طے شدہ نہیں ہیں۔ حکومت کی کمیٹی میں 7 جماعتیں ہیں۔ تحریری مطالبات آنے پر تحریری جواب دیں گے، مطالبات آنے پر فوری جواب دینا ممکن نہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں مذاکراتی کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں شرکت سے قبل عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات راستہ نکالنے کے لیے ہوتے ہیں اسی لیے کوشاں ہیں۔ اپوزیشن کو 31 جنوری سے پہلے جواب دے دیں گے۔ مذاکرات میں بھی کوئی معجزہ ہوسکتا ہے۔ باہر جہاں بھی مذاکرت ہو رہے ہوں، ہوتے رہیں ہمیں تو ہمارے ساتھ ہونے والے مذاکرات سے سروکار ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں مذاکرات کے تیسرے دور کا ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہے۔ مذاکرات میں حکومت کی جانب سے 10 رکنی جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا 6 رکنی وفد بھی شریک ہے۔
حکومتی ارکان میں سینیٹر عرفان صدیقی،اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ خان، خالد حسین مگسی، محمد اعجاز الحق ، فاروق ستار، عبدالعلیم خان ، چوہدری سالک حسین، سید نوید قمر، اور راجا پرویز اشرف شامل ہیں۔
اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحب زادہ محمد حامد خان، سینیٹر ناصر عباس اور سلمان اکرم راجا شامل ہیں۔
پہلے 2 مذاکراتی ادوار اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہو چکے ہیں، توقع ہے کہ آج مذاکرات میں اپوزیشن اپنے مطالبات سے تحریری طور پر حکومت کو آگاہ کردے گی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی تھی، اس میں بیرسٹر گوہر بھی تھے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ آرمی چیف سے میری ملاقات سیکیورٹی امور سے متعلق ہوئی تھی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کھلے مذاکرات ہو رہے ہیں تو بیک ڈور کی ضرورت نہیں۔ ان کا کہنا تھا امریکی صدر کی حلف برداری کی تقریب کے لیے بلاول بھٹو کو کوئی دعوت نامہ نہیں آیا، وائٹ ہاوس نے آفیشلی کسی کو دعوت نامہ نہیں دیا، اگر آفیشل دعوت نامہ دکھا دیں تو میں مان لوں گا۔ یہ 25 ہزار ڈالر کی ٹکٹ خرید کر جا رہے ہیں۔