حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سماجی شخصیت شاہد سومرو نے قاسم آباد میں پوسٹ ماسٹر جنرل عمر بشیر باجوہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے قاسم آباد ڈاک خانے کے سالانہ بجٹ کی ایف آئی اے اور نیب کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاسم آباد ڈاک خانے کا بجٹ افسران ہڑپ گئے، اب پوسٹل عملہ روزانہ 20 روپے فی آدمی چندہ جمع کرکے 100 روپے میں روز 10 منٹ کمپیوٹر چلایا جاتا ہے اور رات ہوتے ہی ڈاک خانہ مکمل طور پر اندھیروں کے حوالے ہوجاتا ہے، سولر سسٹم یا بیٹری سے ڈاک خانے کو جی پی او انتظامیہ نے محروم کیا ہوا ہے، ڈاک خانے کے ساتھ جنرل پوسٹ ماسٹر سندھ نجیب الرحمن چاچڑ کی سرکاری رہائش میں سولر سسٹم، اے سی اور دیگر سہولیات موجود ہیں، ڈاک خانے قاسم آباد کے پوسٹ مینوں کو موٹر بائیک دی گئی ہیں لیکن پیٹرول اپنی جیب سے بھرواتے ہیں، کوئی بجٹ نہیں دیا جاتا، جبکہ ٹی سی ایس سروس والوں کو کمپنی ڈیڈھ لیٹر پیٹرول روزانہ دیتی ہے، ڈاک خانے کا فرنیچر بھی تباہ ہوچکا اور سائن بورڈ بھی تباہ ہو چکے ہیں، ڈی جی پوسٹ ماسٹر اسلام آباد قاسم آباد ڈاکخانے کی بربادی کا نوٹیس لیں۔ انہوں نے کہا کہ قاسم آباد ڈاک خانے کے جائز مسائل حل ہوں اور پوسٹ آفس قاسم آباد میں عملے کے جبری تبادلے بند کیے جائیں، ڈاک خانہ قاسم آباد کے جائز مسائل حل ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

نادرا نے ڈاکخانوں میں قائم شناختی کارڈ فراہمی کے کاونٹرز بند کر دیئے

نادرا نے تین سال قبل عوام تک کلیدی خدمات کی رسائی آسان بنانے کیلئے یہ قدم اٹھایا تھا، جس میں قومی شناختی کارڈ کی تجدید، ایڈریس اپ ڈیٹ اور ازدواجی حیثیت میں تبدیلیوں سمیت دیگر سہولتیں شامل تھیں۔ اس مقصد کیلئے نادرا نے پاکستان پوسٹ کیساتھ 10 سالہ معاہدے کے تحت کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں کے جی پی اوز میں مخصوص کانٹرز قائم کیے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ نادرا نے ملک بھر میں پوسٹ آفشز میں شناختی کارڈ سروس بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ سروس کے کم استعمال اور عوامی آگاہی نہ ہونے کے باعث کیا گیا۔ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نے پاکستان بھر کے جنرل پوسٹ آفسز میں شناختی کارڈ سے متعلق خدمات کو باضابطہ طور پر بند کردی ہیں۔ یہ فیصلہ عوام کے کم استعمال اور وسیع پیمانے پر آگاہی کی کمی کے باعث کیا گیا۔ نادرا نے تین سال قبل عوام تک کلیدی خدمات کی رسائی آسان بنانے کیلئے یہ قدم اٹھایا تھا، جس میں قومی شناختی کارڈ کی تجدید، ایڈریس اپ ڈیٹ اور ازدواجی حیثیت میں تبدیلیوں سمیت دیگر سہولتیں شامل تھیں۔ اس مقصد کیلئے نادرا نے پاکستان پوسٹ کیساتھ 10 سالہ معاہدے کے تحت کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں کے جی پی اوز میں مخصوص کانٹرز قائم کیے تھے۔
 
رپورٹ کے مطابق اہم خدمات کی فراہمی اور نادرا کے مرکزی سروس سینٹرز میں رش کو کامیابی سے کم کرنے کے باوجود، یہ اقدام قابل ذکر توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ عہدیداروں نے پروگرام کی محدود رسائی کی وجہ ناکافی عوامی بیداری کو قرار دیا۔ سروس کے خاتمے کے اعلان کیساتھ نادرا نے جی پی اوز میں تعینات تمام عملے کو سامان اور جمع شدہ سروس فیس کی رقوم واپس جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔ ڈیلیوری کیلئے تیار قومی شناختی کارڈز والے درخواست دہندگان کو ترجیح دی جا رہی ہے کہ وہ کاونٹرز کی حتمی بندش سے پہلے اپنی دستاویزات حاصل کرلیں، اس فیصلے سے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں تقریبا 83 کانٹرز متاثر ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سیستان میں 8 پاکستانیوں کا قتل، پاکستان میں ایرانی سفارتخانے کا بیان سامنے آگیا
  •  8 پاکستانیوں کا قتل: پاکستان میں ایرانی سفارتخانے کا بیان سامنے آگیا
  • پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کی سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی مذمت
  • نیب کی کرپشن کے الزامات پر سندھ بلنڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سابق ڈی جیز کیخلاف تحقیقات
  • ایران کو دھمکیاں دینے والا امریکہ انرجی بحران کی زد میں، 5 ریاستوں کو بجلی کی بندش کا سامنا
  • سرگودھا: لڑکی کے اغوا کا کیس، گرفتار پولیس اہلکار نے خودکشی کرلی
  • سرگودھا: لڑکی کے اغواء کا کیس، گرفتار پولیس اہلکار نے خودکشی کر لی
  • نادرا نے ڈاکخانوں میں قائم شناختی کارڈ فراہمی کے کاونٹرز بند کر دیئے
  • نادرا نے ملک بھر میں پوسٹ آفسز میں شناختی کارڈ سروس بند کردی
  • نادرا نے پوسٹ آفیسز میں شناختی کارڈ سروس کیوں بند کردی؟