نواب شاہ میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا، شاہ نجف رضا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
نواب شاہ (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی نواب شاہ نجف رضا نے کہا ہے کہ شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا، بڑی گاڑیوں کا داخلہ رات کے اوقات میں داخل نہیں ہوتا جبکہ گاڑیوں کے سیاہ کاغذ ہٹانا احسن عمل ہے لیکن یہ ٹریفک رُکاوٹ کا حل نہیں، اس لیے سنجیدہ اقدامات کرتے ہوئے ٹریفک سگنلز نصب کیے جائیں، اسکولز کے اوقات کار میں مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک سارجنٹ تعینات کیے جائیں، بازاروں میں گاڑیوں کے داخلے روکے اور مخصوص جگہوں پر پارکنگ مختص کی جائے، جماعت اسلامی شہریوں کے ساتھ کھڑی ہے اور شہری مسائل کے حل کے لیے انتظامیہ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرنے کے لیے تیار ہے، شہر میں ٹریفک کا نظام انتہائی ہولناک اور پریشان کن مناظر پیش کررہا ہے، ٹریفک کی سرے سے کوئی ترتیب ہے نہ کسی کو ٹریفک کے قوانین سے دل چسپی اور نہ کبھی کسی نے اس کی بہتری کے لیے سوچا، شہر کی اہم شاہراہیں اور انہیں ملانے والی سڑکیں تباہ حالی کا شکار ہیں، شہری بڑے علاقوں کا حال اس سے مختلف نہیں ہے۔ حکام سڑکوں کی مرمت نہ ہونے کی وجہ فنڈز کی عدم دستیابی بتاتے ہیں، اگر اس وجہ کو تسلیم کرلیا جائے تو پھر عوامی مفاد کو نظر انداز کرکے صرف وی آئی پی موومنٹ کی وجہ سے ہنگامی طور پر سڑکوں کی مرمت کیسے ہوجاتی ہے؟ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے، شہر کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ اور ابتری کا شکار ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تقسیم تعلیمی نظام کو تبدیل کررہے ہیں، چیئرمین گلبرگ ٹائون
چیئرمین گلبرگ ٹائون نصرت اللہ کا محکمہ تعلیم کے اساتذہ کے ساتھ گروپ فوٹوکراچی (اسٹاف رپورٹر)گلبرگ ٹاؤن انتظامیہ کا ایک اور احسن اقدام سرکاری اسکولوں میں کیے جانے والے انقلابی اقدامات و اصلاحات پرکارکردگی رپورٹ پیش کی گئی۔تعلیمی اصلاحات کا پروگرام متعارف کرا رہے ہیں اس سلسلے میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، ایجوکیشن آفس میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا جس کا آغاز تلاوت قران کریم اور نعت رسول مقبول سے ہوا اس موقع پر چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم نے حلف اٹھایا تو کام بہت سارے تھے میونسپل سروسز بنیادی کام تھا جو کہ ہماری ذمہ داری تھی ہم نے محدود وسائل میں عوام کو سہولیات مہیا کرنی تھی ہماری ترجیحات صحت اور تعلیم تھی ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو صحت اور تعلیم مفت فراہم کی جائے مگر ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ ہمیں یہ میسر نہیں۔جب لوگوں کو تعلیم نہ ملے تو وہ شعور کی کس منزل پہ کھڑے ہوں گے اور کیا معاشرہ تشکیل دیں گے اسکولوں کو پرائیویٹائز کر دیا گیا اور تعلیم کو طبقوں میں بانٹ دیا گیا یہ وہ نظام ہے جو ہم تبدیل کر رہے ہیں ہم نے اسکولوں کے انفراسٹرکچر کو درست کیا اورتدریسی عمل میں اصلاحات کیں جو ماضی میں کمی رہ گئی تھی، تعمیراتی کام کروائے، صاف پانی کی فراہمی کو ممکن کیا، بچوں کے بیٹھنے کا انتظام کیا، بچوں کو مفت کتابیں فراہم کیں اور محکمہ تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ اساتذہ کی رہنمائی کی ہم Digital Learning Spaceسٹم کا قیام عمل میں لا رہے ہیں تاکہ اساتذہ کو جدید طرز تعلیم سے متعارف کرائیں تاکہ وہ بچوں تک منتقل ہو اس موقع پر سابقہ ٹاؤن ناظم فاروق نعمت اللہ نے کہا کہ ہمارا کام اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہے جب منتخب بلدیاتی نمائندوں نے کام کا آغاز کیا تو اسکول، ٹیچر، بچے سب موجود تھے مگر نظام کے خستہ حالی کا شکار تھے ہم نے سب سے پہلے اسکول کے انفراسٹرکچر کو درست کیا اساتذہ کی کلاسیں کروائیں ٹیچروں کا ٹائم ٹیبل بنایا تمام اسکولوں کا سرپلس مرتب کیا تاکہ ہم اپنی قوم کے معماروں کو بہترین تعلیمی نظام میسر کر سکیں تاکہ ہمارا مستقبل روشن ہو۔