حکومت سنجیدہ نہیں، مذاکرات کا تیسرا دور شاید آخری ہو، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ تحریک انصاف کے مذاکرات کا تیسرا دور شاید آخری ہو کیونکہ حکومت کا رویہ سنجیدہ نہیں ہے اور حکومت اب بیک فٹ پر جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ حکومت کے پاس اختیار نہیں لیکن بہت اچھا ہوا کہ پی ٹی ائی نے مذاکرات کر کے حکومت کو ایکسپوز کر دیا۔ اسٹیبلشمنٹ کو بھی اب سمجھ آجانی چاہیے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی ملک کے اوپر بوجھ ہیں یہ اڑان پاکستان کی باتیں کر رہے ہیں لیکن پیسہ کہاں ہے، ملک میں امن و امان اور رول آف لا نہ ہو اور سیاسی عدم استحکام ہو تو کون پاکستان کے اندر انویسٹمنٹ کریگا۔
ان کا کہنا تھا کہ دو سالوں میں حکومت نے27 ہزار ارب روپے قرضہ لیا ہے کیا اڑان پاکستان قرضوں سے چلے گا۔ حکومت بتائے وہ27 ہزار ارب روپے کہاں خرچ ہوئے، قوم کو حساب دے کیونکہ ایک روپے کا ریلیف بھی عوام کو نہیں مل سکا۔ حکومت مذاکرات سے خوفزدہ لگ رہی ہے اگر اختیار ہے تو عمران خان سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کیوں نہیں کرائی جاتی۔
پنجاب میں ترقی کا جھوٹا دعویٰ کیا جا رہا ہے لیپ ٹاپ تقسیم کرنے سے دل نہیں جیتے جاتے، بہت سارے نوجوان دیکھے ہیں جنہوں نے لیپ ٹاپ تو مریم نواز سے لیے لیکن ان پر تصویر عمران خان کی لگائی ہے۔
افضل مروت اور سلمان اکرم راجہ کی میڈیا کے اوپر لڑائی دیکھ کر افسوس ہوا، سینیئر لیڈرشپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ پارٹی کے اندر ڈسپلن قائم کرے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عمران خان سے جیل میں امریکی پاکستانی شخص کی ملاقات کا انکشاف
عمران خان سے جیل میں امریکی پاکستانی شخص کی ملاقات کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سابق وزیر اعظم اور جیل میں قیدپی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں ایک ایسے شخص سے طویل بات چیت کی تھی جو اب اعلیٰ حکام کے ساتھ حالیہ اہم بات چیت کا حصہ ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق یہ مذاکرات عمران خان کی رہائی اور پی ٹی آئی اور طاقتور حکام کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے ممکنہ طریقے تلاش کرنے کے بارے میں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی پاکستانیوں کے ایک گروپ کے گزشتہ ماہ (مارچ) کے تیسرے ہفتے میں عمران خان کے ساتھ مذاکرات سے بہت پہلے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور ایک ایسے شخص کے درمیان بات چیت کے کئی سیشنز منعقد ہوئے تھے، یہ شخص اب حالیہ مذاکرات اور بات چیت کا حصہ ہے۔
عمران خان اور طاقتور پاکستانی انتظامیہ کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کیلئے جو کوششیں ہو رہی ہیں اُن میں فوُڈ اور ریئل اسٹیٹ کی امریکی پاکستانی شخصیت تنویر احمد، تحریک انصاف امریکا چیپٹر کے سینئر رہنما عاطف خان، سردار عبدالسمیع، ڈاکٹر عثمان ملک، ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر شامل ہیں۔
جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے امریکی پاکستانی افراد دو دہائیوں سے عمران خان کے ذاتی دوست اور انہیں عطیات دیتے رہے ہیں، جب عمران خان وزیراعظم تھے تب بھی ملاقات کیلئے آتے رہتے تھے اور امریکا سے پاکستان آنے والے وفد کو جوڑنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔
اِن دو ملاقاتوں کے دوران جو کچھ ہوا؛ ان کے متعلق معتبر ذرائع نے دلچسپ معلومات شیئر کی ہیں۔
گزشتہ سال امریکی پاکستانیوں کے ساتھ نومبر میں ہوئی ملاقات کے دوران عمران خان نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کی ضرورت کو سمجھا اور معاملات کے حل کیلئے تقریباً حامی ظاہر کی اور پھر انہیں یقین دلایا گیا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد لانگ مارچ میں شامل ہوں گے جس سے اس قدر افراتفری پیدا ہوگی کہ نظام کو فیصلہ کن مذاکرات کی طرف لایا جا سکے گا۔
خیبر پختونخوا کے 3 سینئر رہنماؤں نے عمران خان کو یقین دلایا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد پر دھاوا بول دیں گے اور پی ٹی آئی کی شرائط پر عمران خان کو رہا کرایا جائے گا۔ اُس وقت بشریٰ بی بی اس پورے منظرنامے میں شامل نہیں تھیں اور ان کی شمولیت کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔
رپور ٹ کے مطابق عمران خان اس مارچ کی کامیابی کیلئے اس قدر پرامید تھے کہ انہوں نے امریکی پاکستانیوں کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔