ٹل تا پاڑاچنار شاہراہ 7ویں روز بھی بند، مظاہرین کا سڑک کھولنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کرم ( صباح نیوز)ٹل پارا چنار شاہراہ بدستور بند‘ مظاہرین کاسڑک کھولنے سے انکار‘مکین قافلوں کی آمد کا انتظار کرتے رہے‘اشیائے خورونوش سے لدے ٹرکوں کے قافلے ساتویں روز بھی راستہ کھلنے کے منتظر۔مندوری کے مقام پر بگن متاثرین کا پر امن دھرنا جاری ہے۔ بگن متاثرین علاقے میں آتشزدگی کے متاثرین کے لئے معاوضہ کے طالب ہیں تاہم کچھ روز قبل اپر کرم جانے والے رسد سامان کے قافلوں کو پر امن طریقے سے گزارنے کے لئے دھرنے کے باوجود روڈ کو کھولا گیا تھا۔سرکاری ذرائع کے مطابق پارا چنار کے لیے سامان رسد کا اگلا قافلہ 2روز میں روانہ ہو گا۔ سامان میں اشیائے خوردونوش سمیت دیگر اشیا ضروریہ بھی شامل ہوں گی۔قافلے پاراچنار سمیت کرم کے مختلف علاقوں کے لئے سامان لے کر جائیں گے۔ تاہم اہلیان اپر کرم کے مطابق علاقے میں ایل جی پی اور پٹرولیم مصونات سمیت کئی اشیا کا بحران ہے جس کی فراہمی فوری طور پر ممکن بنائی جائے۔واضح رہے کہ95 روز گزرنے کے باوجود ٹل پاراچنارمین شاہراہ عام ٹریفک کے لئے تاحال بند ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹل کینٹ میں مندوری دھرنا مظاہرین کے ساتھ آج مذاکرات متوقع ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
آرمی چیف سے ملاقات، گورنر اور وزیراعلیٰ پختونخوامیں جھڑپ
پشاور : آرمی چیف سے خیبر پختون خوا کے سیاسی رہنماں کی ملاقات کے دوران گورنر اور وزیراعلی میں تلخ کلامی ہوگئی جب کہ ایمل ولی خان نے بیرسٹر سیف کو صوبائی حکومت کے طالبان قرار دے دیا۔
پشاور میں دو روز قبل آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات ہوئی جس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، ملاقات میں گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی اور وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور تنی بڑھی کہ گنڈاپور اٹھ کر باہر چلے گئے۔
ذرائع کے مطابق گورنر کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر صوبے کو ملنے والے 500 ارب روپے کے معاملے پر تنازعہ پیدا ہوا، گورنر کی جانب سے مذکورہ رقم کے تذکرہ پر وزیراعلی نے انھیں ٹوک دیا جس پر گورنر نے اپنی بات مکمل کرنے کی درخواست کی مگر اس کے باوجود وزیراعلی انہیں کہتے رہے کہ غلط بیانی سے کام نہ لیں بعدازاں وہ اجلاس چھوڑ کر باہر چلے گئے اور گورنر کی بات مکمل ہونے پر واپس آئے۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف اور دیگر سیاسی قائدین نے معاملہ سنبھالا مگر اے این پی کے سربراہ ایمل ولی خان کی جانب سے صوبائی حکومت پر تنقید کرنے پر معاملہ پھر بگڑ گیا۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کو کارروائیوں کی ذمہ داری لینی چاہیے ہم ان کے ساتھ ہیں، صوبائی حکومت میں طالبان بیٹھے ہیں، ان کا کیا ہوگا۔وزیراعلی نے صوبائی حکومت میں موجود طالبان کا نام لینے کا مطالبہ کیا پہلے تو ایمل ولی خاموش رہے تاہم وزیراعلی کے اصرار پر انہوں ںے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کا نام لیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلی نے کہا کہ وہ ماضی میں افغان جہاد کا حصہ تھے اور اس بات کو وہ کھلے دل سے تسلیم کرتے ہیں اس میں کوئی قباحت نہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف نے سیاسی قیادت کو خطے کی صورت حال پر اعتماد میں لیا۔ بیرسٹر گوہر نے سیکیورٹی معاملات پارلیمان میں زیر بحث لانے کا مطالبہ کیا۔