لاہور ہائیکورٹ :ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلیے ملتان کو گرین سٹی بنانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے ملتان کو گرین سٹی بنانے کا حکم دیدیا۔ جسٹس جواد حسن نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق طاہر جمال کی درخواست پر 15 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، درخواست میں ہائی کورٹ کے 2020ء میں جاری کردہ ایک آرڈر پر عملدرآمد کی استدعا کی گئی تھی، 2020ء کے آرڈر میں عوام کے لیے بنیادی سہولیات اور ایم تھری موٹر وے پر شجرکاری کی ہدایت جاری کی تھی۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملتان شہر کی ہریالی میں اضافے کے لیے جامع فریم ورک تشکیل دیا جائے، ملتان کو موٹروے ایم تھری کے ساتھ ایک گرین سٹی میں تبدیل کریں، تمام متعلقہ محکموں میں ترجمان مقرر کیے جائیں اور اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز لی جائیں، متعلقہ محکموں سے ماہانہ بنیادوں پر کارکردگی رپورٹس کے حصول اور جائزے کے لیے نظام تشکیل دیا جائے۔جسٹس جواد حسن نے فیصلے میں لکھا کہ تمام متعلقہ حکام ہر ماہ ماہانہ کارکردگی رپورٹس عدالت میں جمع کروائیں، رپورٹس ملتان میں ائر کوالٹی کی بہتری، شجرکاری اور شہر کے لیے ماحولیاتی حکمت عملی کے بارے میں ہوں گی، بگڑتی ماحولیاتی صورتحال اور ائر کوالٹی کے حل کے لیے طویل مدتی پالیسی لانا ہوگی۔ تحریری فیصلے میں عدالت نے کیس کو ہر ماہ کے پہلے منگل کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج، 4 ریٹائرڈ ججز کو جوڈیشل کمشن کا رکن بنانے کی منظوری
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمشن کے اہم اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دے دی گئی۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمشن نے لاہور ہائیکورٹ کے پانچ سینئر ججز کے ناموں پر تفصیلی غور کیا۔ جن ناموں پر تبادلہ خیال کیا گیا، ان میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین شامل تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں خاص طور پر جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین کے ناموں پر بھی سنجیدگی سے غور کیا گیا۔ جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری اکثریت سے ہوئی۔ باوثوق ذرائع کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ارکان بیرسٹر گوہر اور علی ظفر نے بھی جسٹس باقر نجفی کے حق میں ووٹ دیا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری آئین پاکستان کے تحت جوڈیشل کمشن کی سفارشات کے بعد کی جاتی ہے، جس میں چیف جسٹس آف پاکستان مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ جوڈیشل کمشن نے چار ریٹائرڈ ججز کو بطور رکن جوڈیشل کمشن تعینات کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور اسلام آ باد ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کو جوڈیشل کمشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان اور بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو کو بھی جوڈیشل کمشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔اسلام آباد سے خصوصی رپورٹر کے مطابق لاہور ہائی کورٹ سے صرف ایک جج جسٹس باقر نجفی کے نام پر اکثریتی ووٹ سے فیصلہ ہوا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی بطور جج سپریم کورٹ تقرر 9 ممبران کی اکثریت سے کی گئی جبکہ 4ممبران نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ پی ٹی آئی کے دو ممبران نے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کی تقرری کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی حمایت بھی کی گئی۔ جوڈیشل کمیشن نے جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی منظوری دے دی۔ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔