امریکی ایوان نمائندگان : عالمی عدالت کے اہلکاروں پرپابندیوں کا بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ایوان نمائندگان نے عالمی فوجداری عدالت کے اہلکاروں پرپابندیوں کا بل منظور کر لیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان نے عالمی فوجداری عدالت کے اہلکاروں پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواف گیلنٹ یواف کے خلاف جنگی جرائم پر وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر پابندیاں عاید کرنے کا بل منظور کرلیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکی ایوان نمائندگان میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے اہلکاروں پر پابندیاں عاید کرنے کے بل کی مذمت کی ہے۔ واضح رہے کہ عالمی فوجداری عدالت نے گزشتہ سال نومبر میں غزہ میں کیے جانے والے قتل عام پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیردفاع یواف گلینٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے اہلکاروں پر فوجداری عدالت
پڑھیں:
پشاورہائیکورٹ نے بشری بی بی، سینیٹر شبلی فراز اور اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کی ضمانتیں منظور کرلیں
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )پشاورہائیکورٹ میں بشری بی بی، سینیٹر شبلی فراز اور اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کے مقدمات کی سماعتیں ہوئیں جن میں عدالت نے تمام درخواست گزاروں کو حفاظتی ضمانتیں فراہم کردیں بشری بی بی کی جانب سے مقدمات کی تفصیلات اور حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بشری بی بی اسلام آباد میں توشہ خانہ ٹو کیس کی پیشی کے لیے موجود ہیں.(جاری ہے)
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ کیا استثنی کی درخواست دائر کی گئی ہے؟ وکیل کی تصدیق پر عدالت نے بشری بی بی کو ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ مقدمات کی تفصیلات کے لیے متعلقہ ہائیکورٹ سے رجوع کریں سینیٹر شبلی فراز اور بابر سلیم سواتی کی حفاظتی ضمانت کے لیے درخواستوں پر چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی. عدالت نے دونوں کی حفاظتی ضمانتیں منظور کرلیں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بابر سلیم سواتی کے خلاف اسلام آباد میں ایک مقدمہ درج ہے عدالت نے ہدایت دی کہ کیسز کی تفصیلات دیگر ادارے بھی فراہم کریں. شبلی فراز کے حوالے سے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہیں متعدد مقدمات کے باعث مذاکراتی کمیٹی سے نکال دیا گیا تھا اور وہ مختلف عدالتوں میں پیشیاں بھگتتے رہے ہیں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شبلی فراز ایک عوامی نمائندہ ہیں اور ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں عدالت نے وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی.