کراچی : لاپتابچے کے والدسے آن لائن پیسے بھیجنے کاتقاضہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) کراچی سے لاپتا ہونے والے 7 سالہ صارم کے والد کو نامعلوم نمبر سے آنے والے میسیجز اور مس کال غیر متعلقہ ہے۔تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی سے لاپتا ہونے والے7 سالہ صارم کا 2 دن بعد بھی کوئی سراغ نہ مل سکا۔پولیس نے انکشاف کیا تھا کہ والدین کو اجنبی نمبر سے فون پر بچے کی تصویر مانگی گئی، دوبارہ اس نمبر پر رابطے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا۔پولیس نے یہ بھی بتا یا تھا کہ والدین سے آن لائن پیسے بھیجنے کا تقاضہ کیا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ لاپتہ بچے کی معلومات دیں گے۔ مدرسے کے قاری سے بھی تفتیش جاری ہے۔ میسجز پنجاب کے شہروں اور مس کال بلوچستان سے آئی تھی تاہم بچے کے والد کو آنے والے میسجزاورمس کال غیرمتعلقہ نکلی ہیں ۔ اپارٹمنٹ کے تمام ٹینک اور مشکوک گھروں کی تلاشی لے لی گئی تاہم اب تک کوئی سی سی ٹی وی وڈیو بھی نہیں ملی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گمشدگی کے وقت صارم کی مزاحمت یا شور کے کوئی شواہد بھی نہیں ملے جس قوی امکان ہے کہ بچہ کسی جاننے والے کے ساتھ ہی گیا ہے۔ بچے کی دادی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتا یا کہ جو بھی اسے لے گیا ہے وہ گھر کے دروازے پر چھوڑ جائے ہم کچھ نہیں کہیں گے اور نہ ہی اس کی شکل دیکھیں گے۔بچے کی والدہ نے بتایا تھا کہ بڑا بیٹا گھر آیا تو پوچھا بھائی کیوں نہیں آیا تو اس نے بتایا کہ ہم دونوں ساتھ نکلے تھے، میں دوسرے راستے سے آیا صارم بھی آرہا ہے لیکن وہ نہیں آیا۔والدہ کا مزید کہنا تھا کہ لائٹ جانے کا وقت 3 سے ساڑھے 4کے درمیان ہے اس وجہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں مل سکی اور قاری صاحب نے بھی بتایا کہ بچوں کی چھٹی ہوگئی تھی وہ جاچکے تھے، پولیس بھی ہمارے ساتھ تعاون کررہی ہے اللہ کرے بچہ مل جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی: 11 روز سے لاپتہ سات سالہ صارم کی لاش مل گئی
شہر قائد کے علاقے نارتھ کراچی میں 11 روز سے لاپتہ سات سالہ صارم کی لاش گھر کے قریب ٹینک سے مل گئی۔
پولیس کے مطابق صارم 11 روز قبل پراسرار طور پر لاپتہ ہوا تھا، جس کی تلاش جاری تھی۔
پولیس نے بتایا کہ واٹر ٹینک پر ڈھکن کی جگہ گتے کا ٹکڑا رکھا ہوا تھا، بچہ حادثاتی طور پر گرا یا کسی نے پھینکا اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
بچے کی لاش دیکھ کر والدہ شدت غم سے نڈھال ہیں۔
دوسری جانب کراچی میں بچوں کے اغوا اور لاپتہ ہونے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، رواں سال پانچ بچے لاپتہ ہوئے، جن میں سے دو گھر واپس آگئے۔ گزشتہ برس بھی سات سو بچے لاپتہ ہوئے جن میں بیس بچے تاحال بازیاب نہ ہوسکے۔
ان میں لڑکوں کی تعداد زیادہ ہے جو کہ تشویشناک امر ہے، لاپتہ بچوں کے حوالے سے کام کرنے والی روشنی این جی او کے سربراہ کہتے ہیں کہ لاپتہ بچوں کی ایف آئی آر ترجیحی بنیادوں پر درج کی جانا چاہیئے۔
بارہ سال سے زائد عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرے میں قرار دیا جاتا ہے، اگر بچہ دو تین روز میں نہ ملے تو اسے خطرے میں ہی سمجھا جاتا ہے۔
اغوا اور لاپتہ ہونے والوں بچوں کے بڑھتے ہوئے واقعات میں سب سے اہم ضرورت ہے کہ محکمہ تفتیش کے اہلکاروں کو جدید تقاضوں کے مطابق تربیت دی جائے۔