اسداللہ بھٹو کی قیادت میں جماعت اسلامی کا وفد صدرایم ڈبلیو ایم علامہ سید باقر زیدی کو اے پی سی کا دعو ت نامہ دے رہاہے

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اسداللہ بھٹو کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد نے مجلس وحدت المسلمین سندھ کے صدر علامہ سید باقر عباس، شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ اسعد اقبال زیدی، اقلیتی رہنما ایڈووکیٹ یونس سوہن سے الگ الگ ملاقاتیں کر کے انہیں جماعت اسلامی کی جانب سے 12 جنوری کو سکھر میں بدامنی اور ڈاکو راج کے خاتمے کیلیے ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔رہنماوں نے سندھ میں قیام امن کے حوالے سے جماعت اسلامی کی اے پی سی کا خیر مقدم اور اسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے شرکت کا یقین دلایا۔ اس موقع پر سندھ کے سابق امیر محمد حسین محنتی، سیکرٹری اطلاعات سندھ مجاہد چنا، عمران شاہد بھی ساتھ موجود تھے۔ اسداللہ بھٹو نے کہاکہ حکمرانوں کا بجٹ بنانے سے لیکر بجلی، گیس اور پٹرول قیمتوں میں ردوبدل کے لیے بھی آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط کرنا بدترین غلامی ہے۔جو وزیراعظم بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے بھی ائی ایم ایف کے پاس جانے کا عندیہ دے وہ ملک و قوم کو مہنگائی سودی معیشت سمیت درپیش مسائل اور بحرانوں سے کیسے نکال سکتا ہے یہ ان کی فارم 47 کے تحت قوم پر مسلط کئے جانے کی دلیل ہے۔ پی ٹی آئی اور حکومت مذاکرات کے نام پر کمیٹی کمٹی کھیلنے کی بجائے دونوں ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر ملک کو آگے بڑھانے کے لیے حل تلاش کریں۔فوجی عدالتوں میں سولین کا ٹرائل جمہوریت کی نفی اور جمہوریت کی دعویدار پارٹیوں کے لیے لمحہ فکر ہے۔ باالائی سندھ میں اغوا، ڈکیتی اور قبائلی تصادم کی وجہ سے لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اس لیے جماعت اسلامی نے اتوار کو اے پی سی طلب کی ہے تاکہ سیاسی جماعتیں امن کی بحالی کے لیے کوئی لائحہ عمل مرتب کریں اور عوام کوئی سکھ کا سانس لیں۔ شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ سید اسعد اقبال زیدی کا کہنا تھا کہ معاشرے میں امن سازی کے لیے ضروری ہے کہ جو بھی امن قائم کرنے کے لیے جس انداز سے بھی قدم اٹھاتا ہے ہمیں ان کا بھرپور ساتھ دینا چاہئے کیونکہ وہ کسی ایک فرد نہیں بلکہ پورے معاشرے کے لیے امن ہوگا۔ ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر علامہ سید باقر عباس زیدی نے کہاکہ پورا سندھ بے امنی خاص طور پر بالائی سندھ لاڑکانہ و سکھر ڈویڑن میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہے حکومت کو شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اور ڈاکو راج کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے چاہیں۔ اقلیتی رہنما ایڈووکیٹ یونس سوہن نے کہا کہ امن کے لیے جماعت اسلامی کی کاوشیں قابل قدر ہیں پورا سندھ بدامنی کا شکار خاص طور پر کاروبار سے وابستہ ہندو برادری سخت متاثر ہیں سنگرار سکھر کے علاقے سے معصوم بچی پریا کمار ساڑھے تین سال سے لاپتہ ہے حکومت بازیابی میں ناکام ہے کئی ہندو خاندان اپنے آبائی گھر و کاروبار چھوڑ کر مجبوراً بھارت ہجرت کرگئے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کی علامہ سید صدر علامہ سندھ کے کے لیے

پڑھیں:

ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد کی وفات

ریاض احمدچودھری

ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد،انگلینڈ کے شہر لیسٹر میں انتقال کر گئے۔ انا للہ و انا الہ راجعون ۔ پروفیسر صاحب کی علم 93 برس تھی ۔ وہ بہت سی کتابوں کے مصنف اور مولانا مودودی کے جاری کردہ ترجمان قرآن کے مدیر اعلیٰ تھے۔پروفیسر صاحب مولانا مودودی کی تفسیر تفہیم القرآن کا ترجمہ بھی کر چکے تھے جو اسلامک فاؤنڈیشن لیسٹر نے شائع کیا۔ پروفیسر صاحب جنرل ضیاء الحق شہید کے دور میں جب پی این اے کی تحریک چل رہی تھی اور بھٹو صاحب کو اقتدار سے علیحدہ کر دیا گیا تھا تو اس کے بعدپی این اے کے فیصلے کے مطابق ملکی سالمیت ، ترقیات و منصوبہ بندی کے وزیر رہے۔ پروفیسر صاحب سینکڑوں بین الاقوامی کانفرنسوں میں شریک ہوتے رہے اور ان کی بے شمار کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ پروفیسر صاحب کافی عرصے سے علیل تھے اور انگلینڈ کے شہر لیسٹر میں قیام پذیر تھے۔ پروفیسر صاحب کئی بار جماعت اسلامی کی مجلس عاملہ میں شامل رہے۔
راقم الحروف سے پروفیسر صاحب کی گاہے بگاہے بہت سی ملاقاتیں ہوتی رہیں۔جب وہ وزیر تھے تو کئی بار لاہور اور اسلام آباد میں ان سے ملاقاتیں ہوئیں اور اس کے علاوہ کراچی ، ملتان اور دیگر شہروں میں ان سے اہم معاملات پر بات کرنے کا شرف حاصل رہا۔ پروفیسرخورشید احمد (23 مارچ 1932 ـ 13 اپریل 2025ء )، ایک پاکستانی ماہر اقتصادیات، فلسفی، سیاست دان، اور ایک اسلامی کارکن تھے جنھوں نے اسلامی معاشی فقہ کو ایک تعلیمی نظم و ضبط کے طور پر تیار کرنے میں مدد کی اور لیسٹر میں اسلامک فاؤنڈیشن کے شریک بانیوں میں سے ایک تھے۔
ایک سینئر قدامت پسند شخصیت، وہ اسلام پسند جماعت اسلامی پارٹی کے دیرینہ کارکن رہے ہیں، جہاں انھوں نے متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم پر 2002ء میں ہونے والے عام انتخابات میں سینیٹ کے لیے کامیابی سے حصہ لیا۔ انھوں نے 2012ء تک سینیٹ میں خدمات انجام دیں۔ جب انھوں نے 1980ء کی دہائی میں ملک کی قومی معیشت کو اسلامائز کرنے کے کردار پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پلاننگ کمیشن کی سربراہی کی تو انھوں نے ضیاء کی انتظامیہ میں پالیسی مشیر کے طور پر اپنا کردار ادا کیا۔
پروفیسر صاحب 23 مارچ 1932ء کو دہلی، برطانوی ہندوستان میں ایک اردو بولنے والے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ دہلی کے اینگلو عربک کالج میں داخلہ لیا۔ 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد، یہ خاندان پاکستان منتقل ہو گیا اور لاہور، پنجاب میں آباد ہو گیا، جس کے بعد، اس نے 1949ء میں بزنس اور اکنامکس کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ 1949ء میںانہوں نے اپنا پہلا انگریزی مضمون مسلم اکانومسٹ میں شائع کیا۔ انہوںنے بی اے میں اپنی گریجویشن اکنامکس (1952) میں فرسٹ کلاس آنرز میں حاصل کی۔ انہوں نے ابوالاعلیٰ مولانا مودودی کے فلسفیانہ کام کو پڑھنا شروع کیا اور ان کی جماعت، جماعت اسلامی کے کارکن رہے۔ 1952ء میں، انہوں نے بار کا امتحان دیا اور اسلامی قانون اور فقہ پر زور دیتے ہوئے جی سی یو کے لاء پروگرام میں داخلہ لیا۔ اپنی یونیورسٹی میں، وہ اسلامی علوم میں ٹیوشن کی پیشکش کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے طالب علم کارکن رہے۔ لاہور میں پرتشدد فسادات کے نتیجے میں، پروفیسر صاحب نے جی سی یو چھوڑ دیا تاکہ پنجاب پولیس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جے آئی کے کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری اور حراست سے بچ سکیں، اور مستقل طور پر کراچی چلے گئے۔ جہاں انہوں نے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور اپنے مقالے کا دفاع کرنے کے بعد معاشیات میں آنرز کے ساتھ ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔
1962ء میں، خورشید احمد نے کراچی یونیورسٹی سے اسلامیات میں آنرز کے ساتھ ایم اے کے ساتھ گریجویشن کیا اور 1965ء میں برطانیہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے اسکالرشپ حاصل کیا۔ پروفیسر خورشیداحمد نے لیسٹر یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور اپنی ڈاکٹریٹ کی تعلیم کے لیے فیکلٹی آف اکنامکس میں شمولیت اختیار کی۔ انھوں نے 1967ـ68 میں معاشیات میں پی ایچ ڈی کے لیے اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالے کا کامیابی سے دفاع کیا۔ ان کا ڈاکٹریٹ کا مقالہ اسلامی معاشی فقہ پر تھا۔ 1970ء میں، خواندگی کو فروغ دینے کے لیے ان کی خدمات کو لیسٹر یونیورسٹی نے تسلیم کیا، جس نے انھیں تعلیم میں اعزازی ڈاکٹریٹ سے نوازا۔ 1970ء میں، وہ انگلینڈ چلے گئے اور لیسٹر یونیورسٹی میں عصری فلسفہ پڑھانے کے لیے فلسفہ کے شعبہ میں شامل ہوئے۔
پروفیسر خورشید احمد ، ایک انوکھے پاکستانی جن کے تیار کردہ اسلامی معیشت کے منصوبوں سے کئی ممالک مستفید ہو رہے ہیں، مغرب میں جن کے قائم کردہ تعلیمی ،اسلامی تحقیقات اور دعوت ابلاغ کے کئی مراکز چل رہے ہیں جن کو بین الاقوامی سطح پر عالمی خدمات کے اعتراف میں شاہ فیصل ایوارڈ، اور اسلامی ترقیاتی بنک کے اعلیٰ ترین ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کی فکر رہنمائی اور منصوبہ بندی سے لاکھوں بے سہارا اور یتیم بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں جدید طرز کی جامعات کے قیام کے خاکے تیار کئے۔ محترم حافظ نعیم الرحمن،امیر جماعت اسلامی پاکستان ،سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نائب امرا لیاقت بلوچ میاں محمد اسلم ڈاکٹر اسامہ رضی ڈاکٹر عطاء الرحمٰن پروفیسر محمد ابرہیم سیکرٹری جنرل امیر العظیم۔ڈپٹی سیکرٹریز سید وقاص انجم جعفری خالد رحمن اظہر اقبال حسن عبد الحق ہاشمی عثمان فاروق شیخ سید فراست علی شاہ ممتاز حسین سہتو۔جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما راشد نسیم حافظ محمد ادریس امیر جماعت اسلامی پاکستان کے سیاسی مشیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان قیصر شریف نے پروفیسر خورشید احمد کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے
پروفیسر خورشید احمد جماعت اسلامی کے بزرگ اعلیٰ اوصاف کے حامل سیاسی رہنما انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے ڈائریکٹر شاہ فیصل ایوارڈ اور نشان امتیاز کے حامل عالمی معاشی دانشور کئی کتابوں کے مصنف اور متعدد عالمی اداروں کے ڈائریکٹر تھے۔ جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے کہا پروفیسر خورشید احمد کی ملی قومی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نور ستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر خورشید احمد بھی ہم سے جدا ہو گے
  • ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد کی وفات
  • 22 اپریل کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
  • فلسطینیوں سے یکجہتی: کراچی میں جماعت اسلامی، جے یو آئی کے غزہ مارچ
  • نظریاتی اختلافات کے باوجود سیاسی شخصیات قابل احترام ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • پروفیسر خورشید 93 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
  • جماعت اسلامی کے تحت کراچی میں شارع فیصل پر عزہ یکجہتی مارچ
  • کراچی :جماعت اسلامی کا آج غزہ ملین مارچ
  • جے یو آئی سندھ کے زیر اہتمام ’’اسرائیل مردہ باد ملین مارچ‘‘ ہوگا
  • سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال پرانا ہے، سعید غنی