Juraat:
2025-01-18@13:18:04 GMT

سندھ حکومت پر اربوں کے واجبات، 323 سرکاری اداروں کے بجلی منقطع

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

سندھ حکومت پر اربوں کے واجبات، 323 سرکاری اداروں کے بجلی منقطع

سکھر: سندھ حکومت کی جانب سے 38 ارب روپے کی عدم ادائیگی پر سیپکو نے سرکاری اداروں کے 323 بجلی کے کنکشن منقطع کر دیے جس سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

سکھر ضلع سمیت 10 اضلاع میں اسٹریٹ لائٹس، ایریگیشن، واپڈا اسکارپ، غلام محمد مہر میڈیکل کالج ہاسٹل کی بجلی کاٹ دی گئی جبکہ شہر میں براہ راست چلنے والی اسٹریٹ لائٹس، ایئرپورٹ روڈ، ملٹری روڈ، شکارپور روڈ، بندر روڈ، منارہ روڈ سمیت دیگر سڑکوں کی اسٹریٹ لائٹس بھی بند کر دی گئیں۔

سی ای او سیپکو اعجاز احمد چنا کے مطابق میونسپل کارپوریشن سکھر، شکارپور، خیرپور، گھوٹکی، کندھ کوٹ، کشمور، لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ، دادو، جیکب آباد سمیت 10 اضلاع میں سندھ حکومت کے 323 کنکشن کاٹے گئے ہیں۔

سی ای او سیپکو اعجاز احمد چنا نے بتایا کہ سندھ حکومت پر 38 ارب روپے کے واجبات ہیں لیکن صوبائی حکومت نے 323 کنکشن سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے انہیں منقطع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

حکومت نے آبپاشی کالونیوں اور واپڈا اسکارپ کالونیوں کی بجلی کاٹنے کی بھی سفارش کی ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: سندھ حکومت

پڑھیں:

بجلی کی قیمت پر سالانہ نظر ثانی، متعدد گرانٹس، کئی اداروں کی تشکیل نو منظور

اسلام آباد (نمائندہ  خصوصی) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت حکومت کی رائٹ سائزنگ، اقتصادی رابطہ کمیٹی اور سرکاری اداروں سے متعلق کمیٹیوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے جن میں حکومت کی رائٹ سائزنگ، مختلف منصوبوں اور گرانٹس کی منظوری دی گئی۔ تفصیل کے مطابق حکومت نے کفایت شعاری پالیسی کے تحت اخراجات میں کمی کیلئے تین مرحلوں کی کامیابی سے تکمیل کے بعد حکومت کی رائٹ سائزنگ کے چوتھے مرحلے کا آغاز کردیا جس کے تحت پانچ وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی جائے گی۔ اس حوالے سے حکومت کی تشکیل نو کے لیے قائم کمیٹی کا اجلاس فاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کی تشکیل نو کے لیے چوتھے مرحلے کے آغاز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ رائٹ سائزنگ کے ان تین مراحل کے عمل کے دوران 43 وزارتوں اور تقریباً 400 منسلکہ اداروں کا جائزہ لیا گیا تاکہ مالی سال کے اختتام سے قبل ان کی تشکیل نو کی جاسکے۔ اجلاس میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ کمیٹی کی جانب سے کیے گئے جن فیصلوں کی فاقی کابینہ منظور ی دے چکی ہے ان پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ان فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت فوڈ سکیورٹی کی طرف سے نیشنل فوڈ سیفٹی اینیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیریٹی اتھارٹی بنانے کے لیے 910 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی۔ ای سی سی نے ای او بی آئی کے آڈ ٹ  میں تاخیر  پر سخت تشویش ظاہر کی ہے اور گذشتہ  مالی سال (2023-24 ( کے  نظرثانی شدہ تخمینہ جات کو منظور نہیں کیا اور اس تاخیر کی  تحقیقات  کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کو رواں مالی سال کے دوران  تنخواہیں ادا کرنے کی سمری پیش کی گئی۔ ای سی سی نے فنانس  ڈویژن کو اس بات کا اختیار دیا کہ وہ 935 ملین روپے کی رقم تنخواہ کی مد میں جاری کرے جو ماہانہ بنیاد پر پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کو ادا کی جاتی رہے گی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاور ڈویژن کی ایک سمری کو منظور کیا گیا جس میں بجلی کے نرخوں کی سالانہ ری بیسنگ اور تعین کی ٹائم لائن کو تبدیل کیا گیا ہے۔ اب سالانہ بنیاد پر نظرثانی  جنوری میں ہوا کرے گی۔ وزارت کامرس کی طرف سے سٹیل کی فنشڈ فلیٹ پروڈکٹس پر ریگولیٹری ڈیوٹیز کے نفاذ کی میعاد بڑھانے کے حوالے سے سمری پیش کی گئی۔ ای سی سی نے ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کی میعاد میں 31 مارچ 2025 تک تو  سیع کر دی۔ ای سی سی نے کہا کہ اس حوالے سے مزید توسیع منظور نہیں کی جائے گی۔ اجلاس میں وزارت خارجہ امور کے لیے 90.2 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی۔ ان فنڈز کا استعمال پاکستان ایئر فورس اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کو ادائیگی کے لیے کیا جائے گا۔ اجلاس میں فرنٹیئر کو نارتھ کی آپریشنل ضروریات کے لیے فنڈز کے اجرا کے بارے میں سمری کی منظوری دے دی گئی۔ اس کے تحت 941.4 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ جاری کی جائے گی۔ اجلاس میں گوادر پورٹ کے ذریعے ا فغان  ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولت کے حوالے سے بینک گارنٹی کو انشورنس  گارنٹی سے بدلنے کی منظوری دے دی۔ کابینہ کمیٹی برائے سرکاری ملکیتی اداروں نے پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان کی مالی بہتری کے لئے وزارت اطلاعات ونشریات کی طرف سے پیش کردہ کاروباری منصوبوں کی منظوری دیدی ہے۔ کمیٹی نے کراچی ٹولز، ڈائیز اینڈ مولڈ سینٹر اور ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن و سکلز ڈویلپمنٹ کمپنی کے بورڈز آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی بھی منظوری دیدی۔ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کے تحت کام کرنے والے ادارے کراچی ٹولز، ڈائیز اور مولڈ سینٹر (کے ٹی ڈی ایم سی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے نجی شعبے سے پانچ امیدواروں کی تقرری اور ساتھ ہی بلحاظ عہدہ  ڈائریکٹرز کی تین سال کی  مدت کیلئے تقرری کی منظوری دی۔ عبدالرزاق گوہر  بورڈ کے چیئرمین مقررکئے گئے ہیں، اس  تشکیل نو کا مقصد کارپوریٹ گورننس کو بہتر بنانے اور ادارے کے لئے مؤثر فیصلہ سازی کو یقینی بنانا ہے۔ اجلاس میں ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن اور سکلز ڈویلپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی بھی منظوری دی گئی۔ کمیٹی نے نجی شعبے سے چھ بنیادی امیدواروں اور بلحاظ عہدہ   ڈائریکٹرز کی تین سال کی مدت کیلئے تقرری کی منظوری دی۔ محمد نور الدین داؤد کو بورڈ کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • بجلی کی قیمت پر سالانہ نظر ثانی، متعدد گرانٹس، کئی اداروں کی تشکیل نو منظور
  • سندھ کی امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے‘سردار عبدالرحیم
  • پی ٹی وی سے 1232عہدے ختم کرنے کی تیاریاں مکمل
  • سندھ میں ترقیاتی کام صرف پی پی نے کروائے، عبدالجبار خان
  • سندھ حکومت کے ملازمین کیلیے الیکٹرک گاڑیاں خریدنے کی تیاری
  • سندھ حکومت کا ملازمین کیلیے الیکٹرک گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ
  • سندھ: گراؤنڈ کی گئی گاڑیاں نیلام کرنے، سرکاری ملازمین کیلئے ای وی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ
  • سندھ حکومت کا ناکارہ سرکاری گاڑیاں ایک ماہ میں نیلام کرنے کا فیصلہ
  • گلگت بلتستان، بجلی کے منصوبوں کی منظور شدہ لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ
  • سندھ ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے