اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 جنوری 2025ء) انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ماہرین نے امریکی سینیٹ پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی سی) پر پابندیاں عائد کرنے اور اس کو مالی وسائل کی فراہمی روکنے کے قانون کو منظور نہ کرے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ، خود کو قانون کی حکمرانی کا داعی قرار دینے والے ملک کی جانب سے احتساب کے عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے آزاد اور غیرجانبدار عدالت کے اقدامات کی راہ میں رکاوٹ عائد کرنا افسوسناک ہے جبکہ یہ عدالت عالمی برادری نے قائم کی ہے۔

Tweet URL

انہوں نے کہا ہے کہ 'آئی سی سی' کو دھمکانے سے دنیا میں جرائم پر عدم بازپرس کے ماحول کو فروغ ملے گا۔

(جاری ہے)

ایسے اقدامات طاقت اور ظلم پر قانون کو مقدم رکھنے کے لیے دہائیوں پر محیط جدوجہد کی تضحیک کے مترادف ہیں۔'آئی سی سی' پر پابندیوں کا قانون

گزشتہ روز امریکہ کے ایوان نمائندگان (کانگریس) نے اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر 'آئی سی سی' کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا قانون منظور کیا ہے۔

عدالت نے غزہ میں جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں دونوں رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

امریکہ کے ایوان نمائندگان سے منظور ہونے والا یہ قانونی سینیٹ کی منظوری ملنے کے بعد 60 یوم میں نافذ العمل ہو گا۔ اس کے نتیجے میں امریکہ کے شہریوں اور اس کے اتحادی ممالک بشمول اسرائیل کے حکام کے بارے میں تفتیش کرنے، انہیں گرفتار کرنے، حراست میں رکھنے یا ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے والوں کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس قانون کے تحت امریکہ کی جانب سے'آئی سی سی' کو دیے جانے والی مالی وسائل واپس لے لیے جائیں گے اور آئندہ اس عدالت کو مالی معاونت فراہم کرنے کی ممانعت ہو گی۔

عدالتی آزادی اور قانون پر حملہ

ماہرین نے واضح کیا ہے کہ نظام انصاف سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں پر اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی پاداش میں پابندیوں کا نفاذ انسانی حقوق کی کھلی پامالی اور عدالتی آزادی و قانون کی بنیاد پر حملے کے مترادف ہے۔

مخصوص ممالک کے حوالے سے انصاف کے عمل کو روکنے کے اس قانون کی منظوری ناصرف دہرے معیارات اور عدم احتساب کو جائز قرار دینے کی کوشش ہے بلکہ اس سے عالمگیریت کے جوہر کو بھی نقصان ہو گا جو بین الاقوامی نظام انصاف کی بنیاد ہے۔

ایسے اقدامات سے نظام انصاف کی غیرجانبداری اور دیانت داری پر لوگوں کا اعتماد ختم ہو جائے گا اور عدالتی امور کو سیاست زدہ کرنے اور احتساب و شفافیت کے لیے عالمی عزم کمزور کرنے کے حوالے سے خطرناک مثال قائم ہو گی۔

بین الاقوامی ضابطوں کے تحت وکلا اور منصفین کو کسی خطرے، رکاوٹ، ہراسانی یا نامناسب مداخلت کے بغیر اپنے پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی کے قابل ہونا چاہیے۔ اپنے کام پر انہیں نہ تو کوئی نقصان پہنچایا جانا چاہیے اور نہ ہی انہیں قانونی، انتظامی، معاشی اور دیگر طرح کی پابندیوں کا خوف ہونا چاہیے۔

قابل سزا عمل

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ قانون منظور اور نافذ کر لیا گیا تو اس کے تحت 'آئی سی سی' پر عائد ہونے والی پابندیاں روم معاہدے کی شق 70 کے تحت انصاف کی فراہمی پر حملہ تصور ہوں گی۔

یہ شق عدالت کے حکام کو اپنے کام سے روکنے یا دھمکانے کی کوششوں یا ان کے خلاف انتقامی کارروائی پر سزا تجویز کرتی ہے۔

انہوں نے امریکہ کے قانون سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی اور وکلا و منصفین کی آزادی کو برقرار رکھیں۔ تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ عدالت اور اس کے لیے کام کرنے والوں کی آزادی و غیرجانبداری کا احترام کریں۔

بین الاقوامی قوانین کے احترام کا مطالبہ

ماہرین نے کہا ہے کہ 'آئی سی سی' نورمبرگ ٹرائلز کی میراث اور اس عزم کی تجسیم ہے کہ ایسے وحشیانہ جرائم کے بلاروک و ٹوک ارتکاب کی کبھی اجازت نہیں دی جائے گی جو دوسری عالمی جنگ کے دوران دیکھنے کو ملے۔ 'آئی سی سی' کے پاس نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کرنے والے افراد کے خلاف تفتیش اور قانونی کارروائی کا اختیار ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ 'آئی سی سی' کے دلیر قانونی ماہرین کا انتھک کام احتساب کا سب سے بڑا محرک ہے۔ اس کے وکلا (پراسیکیوٹر) کا کام ایسی بنیاد ہے جس پر بین الاقوامی قانونی نظام کی دیانت استوار ہے۔

ماہرین نے 'آئی سی سی' کے تمام رکن ممالک سمیت دنیا بھر پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی ضابطوں کا احترام کریں کیونکہ اس کا تعلق سنگین ترین بین الاقوامی جرائم پر احتساب یقینی بنانے والے پیشہ ور قانونی ماہرین سے ہے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین اپنے ان خدشات پر امریکہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: بین الاقوامی پابندیوں کا اقوام متحدہ ماہرین نے قانون کی کے خلاف کے تحت اور اس کے لیے

پڑھیں:

پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز خالی، غیر قانونی قابضین کو سامان واپس کرنے کا فیصلہ

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)غیر قانونی قابضین سے خالی کرائے گئے پنجاب یونیورسٹی ہاسٹلز سے قبضے میں لیا گیا سامان واپس دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔

(جاری ہے)

سامان میں فرنیچر، اے سیز، فریج، اوون سمیت دیگر سامان شامل ہے، یونیورسٹی انتظامیہ حلفیہ بیان جمع کرانے پر سامان واپسی کا سلسلہ شروع کرے گی۔پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں غیر متعلقہ افراد کئی سالوں سے زبردستی رہائش پذیر تھے۔پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کے تعاون سے ہاسٹلز خالی کرانے کیلئے آپریشن کیا تھا، آپریشن کے دوران پولیس اور انتظامیہ کو ہاسٹلز سے منشیات بھی برآمد ہوئی تھیں، پولیس نے متعلقہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • سیکٹر ای 11 میں زمین کی مبینہ خردبرد، غیر قانونی الاٹمنٹ؛ 9ملزمان کیخلاف نیب ریفرنس دائر
  • شی زانگ کے امور پر غیر مناسب رویے کے حامل امریکی اہلکاروں پر ویزا پابندیاں عائد کی جائیں گی، چینی وزارت خارجہ
  • یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق
  • انسداد دہشت گردی عدالت نے 86پی ٹی آئی کارکنوں کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں
  • جے یوآئی نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا‘ سینیٹ میں بل کے خلاف تحریک التواءجمع
  • اسلام آباد میں گزشتہ 4 ماہ میں جرائم میں 20 فیصد کمی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی کیس: جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • بجٹ ، مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنی ختم کرنے پر غور
  • بجٹ میں ریٹیلرز سمیت مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر غور
  • پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز خالی، غیر قانونی قابضین کو سامان واپس کرنے کا فیصلہ