جامعۃ الرضا اسلام آباد میں آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کے موضوع پر ایک تربیتی نشست
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام ٹائمز: نشست سے پروفیسر سید امتیاز رضوی صاحب نے خطاب کیا۔ انہوں نے جہاں دینی تعلیم میں آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کی اہمیت کو واضح کیا، وہیں یہ بھی بتایا کہ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت اور حقیقی ذہانت کے درمیان کیا تعلق اور رابطہ ہے۔ انہوں نے مختلف مثالوں سے اس موضوع پر روشنی ڈالی کہ حقیقی ذہانت انسانوں میں پائی جاتی ہے جبکہ غیر حقیقی ذہانت جسے مصنوعی ذہانت بھی کہتے ہیں، وہ انسانوں کی بنائی ہوئی مشینوں میں پائی جاتی ہے۔ رپورٹ: نقی حسین جعفری
جامعہ الرضا اسلام آباد میں طلباء کی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ تربیتی پروگراموں کو بھی خاص اہمیت دی جاتی ہے۔ یہاں تربیت سے مراد فقط اخلاقی تربیت ہی مراد نہیں لی جاتی بلکہ یہاں تربیت سے مراد اخلاقی تربیت کے علاؤہ طلباء کی تمام تر صلاحیتوں کو خدا کے راستے میں استعمال کرنا اور نکھارنا ہے۔ اسی سلسلے میں ایک تربیتی نشست دینی طلباء اور آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کے موضوع پر بھی رکھی گئی۔ نشست سے پروفیسر سید امتیاز رضوی صاحب نے خطاب کیا۔ انہوں نے جہاں دینی تعلیم میں آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کی اہمیت کو واضح کیا، وہیں یہ بھی بتایا کہ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت اور حقیقی ذہانت کے درمیان کیا تعلق اور رابطہ ہے۔
انہوں نے مختلف مثالوں سے اس موضوع پر روشنی ڈالی کہ حقیقی ذہانت انسانوں میں پائی جاتی ہے جبکہ غیر حقیقی ذہانت جسے مصنوعی ذہانت بھی کہتے ہیں، وہ انسانوں کی بنائی ہوئی مشینوں میں پائی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیئے کہ کیا ہم اپنی حقیقی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں؟ اور اگر کر رہے ہیں تو کیسے اور کہاں کر رہے ہیں۔؟ انہوں نے مصنوعی ذہانت کی تخلیق کے حوالے سے مغربی دنیا کی فعالیت کے مختلف زاویوں پر بھی روشنی ڈالی اور اس میدان میں ان کے کارہائے نمایاں کو بھی طلبا کے سامنے رکھا۔ انہوں نے اس سوال سے بھی پردہ اٹھایا کہ خود ذہانت سے کیا مراد ہے۔؟
اس موقع پر انہوں نے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پیش مطالعہ اور زیادہ جاننے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہ دینی طلباء کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے حوالے سے اتنا اپڈیٹ اور اپ گریڈ ہونا چاہیئے، تاکہ وہ آنے والے وقت میں دنیا کی علمی و فکری رہنمائی کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کو مغربی ایجاد کہہ کر اسے مسترد نہیں کیا جاسکتا، یہ ایک علم ہے اور اسے سیکھے بغیر ہم مستقبل میں داخل نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مختلف ٹولز Tools کی وجہ سے آج کا انسان کل کے فرعون سے بھی زیادہ طاقتور ہوچکا ہے، اسی بنا پر پوری دنیا آرٹیفیشیل انٹیلیجنس سے ڈر رہی ہے۔
اس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس سے آگاہی اور اس پر عبور کس قدر اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ایجاد کے مثبت اور منفی دونوں پہلو ہوتے ہیں۔ اس بنا پر ایجادات کا فائدہ اور نقصان ان کے استعمال پر منحصر ہے۔ ایجادات و اختراعات اپنے ہمراہ مختلف قانونی و اخلاقی مشکلات بھی لاتی ہیں، چنانچہ حضرت امام خمینی رح اللہ نے فرمایا تھا کہ: "طاقت دیندار لوگوں کے پاس ہونی چاہیئے۔" نشست کے آخر میں طلباء نے سوالات بھی کئے اور یوں یہ ہفتہ وار تربیتی نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت حقیقی ذہانت انہوں نے
پڑھیں:
عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں کہا ہے کہ اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کا متبادل نہیں ہونا چاہیے، اے آئی صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کے لیے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری کردیا اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کر دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے جاری 18 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایپلیکیشنز چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک عدالتی استعدادکار بڑھا سکتے ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں کئی ججز کی جانب سے اے آئی کے استعمال سے فیصلوں میں معاونت کا اعتراف کیا گیا ہے۔
فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ ایک جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں کہا ہے کہ اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کا متبادل نہیں ہونا چاہیے، اے آئی صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کے لیے ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کو گائیڈ لائنز تیار کرنا چاہئیں، گائیڈ لائننز میں طے کیا جائے جوڈیشل سسٹم میں اے آئی کا کتنا استعمال ہوگا، اے آئی کو فیصلہ لکھنے میں ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے، اے آئی صرف معاون آلہ ہے۔