Daily Ausaf:
2025-01-18@13:21:13 GMT

لاس اینجلس آتشزدگی، نورا فتیحی کیسے محفوظ رہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

لاس اینجلس(نیوز ڈیسک)مراکشی نژاد بھارتی اداکارہ و ڈانسر نورا فتیحی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے گرد و نواح میں بدترین آگ کے وقت وہ بھی وہاں موجود تھیں، انہیں پانچ منٹ میں علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔

نورا فتیحی نے انسٹاگرام اسٹوری میں لاس اینجلس میں لگی آگ سے متعلق ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرتے ہوئے مداحوں کو صورت حال سے آگاہ کیا۔

اداکارہ نے لاس اینجلس میں لگی آگ کو خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس طرح کی بدترین آگ زندگی میں پہلی بار دیکھی۔

نورا فتیحی کے مطابق آگ کے شدید ہونے کے بعد انہیں محض 5 منٹ میں علاقے کو چھوڑنے کا حکم دیا گیا، جس کے بعد اب وہ ایئرپورٹ جاکر اپنی پرواز پکڑیں گی۔

View this post on Instagram

A post shared by HT City (@htcity)


انہوں نے علاقے میں لگی آگ کو اپنی زندگی کا بدترین واقعہ قرار دیا اور کہا کہ آگ سے ہونے والی تباہی خوفناک ہے۔

بعد ازاں اداکارہ نے علاقے کو چھوڑتے وقت کار کے اندر علاقے کی بنائی گئی ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں ہر طرف آگ کو دیکھا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ لاس اینجلس شہر کو شوبز اداکاروں کا دوسرا گھر بھی کہا جاتا ہے، نیویارک کے مقابلے مذکورہ شہر میں زیادہ شخصیات رہائش پذیر ہیں۔

View this post on Instagram

A post shared by Celebrity Houses | Major Properties (@celebrityhome)


لاس اینجلس میں درجنوں بڑی اور معروف شوبز شخصیات کے گھر اور محل نما بنگلے موجود ہیں، جن میں سے متعدد اداکاروں کے گھر اور محل آگ کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔

لاس اینجلس میں ماضی میں بھی خطرناک آگ لگنے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں، وہاں ہر ایک، دو سال بعد آگ لگنے کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

رواں برس 7 جنوری سے لاس اینجلس کے جنگلات میں آگ پھیلنا شروع ہوئی اور 9 جنوری تک آگ 26 ہزار ایکڑ رقبے تک پھیل چکی تھی، جس سے کم سے کم 5 افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

لاس اینجلس میں آگ لگنے سے متعدد معروف ہولی وڈ شخصیات کے گھر میں جل کر خاکستر ہوئے۔

View this post on Instagram

A post shared by Orangeblog (@orangeblog9ja)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: لاس اینجلس میں

پڑھیں:

لاس اینجلس کی آگ! کیا واقعی اللہ کا عذاب ہے؟

صاحبو! لب کتنے ہی آزاد ہوں کہنے اور بولنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ کتنی احتیاط؟ اتنی کہ بقول جون ایلیا ’’جو کہنا چاہیں تو کپکپانے لگیں اور بولنا چاہیں تو بولا جائیں‘‘۔ اچھا بھلا ’’لاس‘‘ اینجلز Los Angeles تھا جسے ’’لوس‘‘ اینجلز Loss Angeles کر دیا گیا۔ ممکن ہے یہ بھی سبب ہوکہ آج لوس اینجلز میں ہر طرف خسارہ ہی خسارہ، گھاٹا ہی گھاٹا، آگ ہی آگ ہے۔ ’’جنگل کی آگ‘‘ یا ’’جنگل میں آگ‘‘ نئی بات نہیں۔ جنگلوں میں آگ لگتی ہی رہتی ہے۔ جس کے باعث ہونے والی تبدیلیاں نئی زرخیزیوں کو جنم دیتی ہیں۔ یہ آگ بے قابو بھی ہوجاتی ہے لیکن لاس اینجلز جیسی بے قابو!! اللہ کی پناہ۔

ایک ہفتے سے زیادہ ہوجانے 84 ہوائی جہازوں، ہیلی کاپٹروں، 15 ہزار رضاکاروں، ایک ہزار سے زائد قیدیوں، ایک ہزار تین سو سے زائد فائر انجنوں سے مدد لینے اور دیگر کوششوں کے باوجود آگ قابو میں نہیں آرہی۔ جس کا سبب 50 سے 110 کلومیٹر کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں یہ خشک ہوائیں پیر سے بدھ تک مزید تیز اور خطرناک ہوتی جا رہی ہیں۔ اندازہ نہیں لگا یاجاسکتا کہ ہوائیں اب کیا رخ اختیار کریں گی۔ ان تیز ہوائوں نے آگ بجھانے والے جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کی اڑان کو انتہائی مشکل بنادیا ہے اور اس امریکی ٹیکنالوجی کو بھی بے اثر کردیا ہے جس میں جہازوں اور ہیلی کاپٹروں سے ایسا کیمیکل چھڑکا جاتا ہے جو متاثرہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار زیادہ اور آکسیجن کی مقدار کم کردیتا ہے جس سے آگ بجھانے میں مدد ملتی ہے۔ آگ کے سبب اموات کی تعداد 24 ہوچکی ہے جن میں اضافے کا امکان ہے۔

مقامی حکام اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آگ اور پھیل سکتی ہے، گنجان آبادی والے علاقوں کو مزید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے کہا ہے کہ لاس اینجلس میں لگنے والی آگ سے نقصانات کے تخمینے اور متاثر ہونے والے رقبے کے سبب یہ امریکا کی بدترین قدرتی آفت میں سے ایک ہو سکتی ہے۔ اب تک لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق 135 ارب ڈالر سے 150 ارب ڈالر کے نقصانات ہو چکے ہیں۔ حکام نے آگ سے انتہائی پر تعیش اور مہنگے گھروں سمیت لگ بھگ 12 ہزار املاک کے نذرِ آتش ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ڈیڑھ لاکھ افراد علاقہ چھوڑ کر جاچکے ہیں جب کہ مزید ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ نو مقامات پر بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہیں بھی قائم کی گئی ہیں۔ کیلی فورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ نے کہا ہے کہ ’’ہمیں قدرت کی جانب سے رحم کی ضرورت ہے‘‘۔

لاس اینجلس سے نقل مکانی کرنے والوں کا کہنا کہ ’’ایسا لگتا ہے جیسے لاس اینجلس پر ایٹمی حملہ ہوا ہے‘‘۔ ایک کائونٹی کے شیرف کا کہنا ہے کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ دنیا کا سب سے خوف ناک بم لاس اینجلس میں چلا ہے‘‘۔ وجہ اس کی یہ بیان کی جارہی ہے کہ لاس اینجلس کی آگ بھی ہیروشیما اور ناگاساکی پر 1945 کے امریکی ایٹم بموں کے حملے سے بھڑکنے والی آگ جیسی ہے کہ جتنا اسے بجھانے کی کوشش کی جارہی ہے اس میں تیزی آنے لگتی ہے۔ ایک صحافی خاتون کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے کچھ دن بعد جب میں دوبارہ اپنے محلے میں گئی تو پوری گلی جس میں بیس مکان تھے جل کر کوئلہ بن چکی تھی۔ کوئی چیز سلامت نہیں تھی۔ مجھے پہلی مرتبہ اس کرب کا احساس ہوا جو گھر جلنے سے ہوتا ہے۔ گھر، جس کے بنانے میں عمر بیت جاتی ہے۔

لاس اینجلس کی آگ سے پورے امریکا میں خوف کا عالم ہے۔ آگ کو ردعمل قراردیا جارہا ہے اس عمل کا جو دنیا بھر میں امریکی بمباری اور حملوں کی وجہ سے جان ومال اور املاک کی بربادی کی صورت میں نکلتا ہے۔ عالم اسلام میں مکمل طور پر تو نہیں لیکن اکثر اسے غزہ اور مسلم ممالک کی بربادی میں کردار کی وجہ سے امریکا پر اللہ کا عذاب اور اللہ کی طاقت کا مظہر قرار دیا جارہا ہے۔ یہ موقف کس قدر درست ہے؟ مکافات عمل کو یقینا سب ہی تسلیم کرتے ہیں۔ ہمارا بھی یہ عقیدہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ مظلوم کا بدلہ دنیا میں بھی لیتے ہیں۔ جہاں مظلوم سراپا بے بسی کی تصویر ہوں وہاں ایسے بدلے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔ یہ آگ اسی وجہ سے ہے یا کسی اور وجہ سے، یقینا اس کا حتمی جواب پھر بھی نہیں دیا جاسکتا سوائے اس کے ایک بیانیہ کے درجے میں اس کی گنجائش ہو لیکن بہرحال یہ اللہ سبحانہ ٗ وتعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں۔ یہ اللہ کا معاملہ ہے۔

لاس اینجلز کی آگ پر خوش ہونے اور غزہ سے لنک کرنے کے بجائے مسلمانوں کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ پچھلے سوا سال سے جو کچھ غزہ میں ہورہا ہے اس پر مسلمانوں پر بحیثیت امت جو ذمے داری عائد ہوتی ہے کیا مسلمانوں نے وہ ذمے داری ادا کی ہے؟ جب دنیا میں کہیں بھی مسلمان مشکل میں ہوں، ان پر ظلم ہو رہا ہو، انہیں شہید اور زخمی کیا جارہا ہو، عزتوں کو پامال اور املاک کو برباد کیا جارہا ہو، زمینوں پر قبضہ کیا جارہا ہو تو مسلمانوں پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ ظلم سے نجات دلانے کے لیے وہ مسلم افواج میں موجود اپنے بھائیوں، بیٹوں، عزیزوں اور دوستوںسے ملتے ہیں، انہیں ذمے داری کا احساس دلاتے ہیں اور مسلم افواج کو متحرک کرتے ہیں۔ یہ ایک شرعی ذمے داری اور اللہ کا حکم ہے۔ اگر مسلمان اس حکم سے روگردانی کرتے ہیں تو وہ اللہ کے عذاب اور غضب کے مستحق ٹھیرتے ہیں۔

لاس اینجلز میں آگ کے اسباب کا ہمیں نہیں معلوم لیکن ایک بات معلوم ہے کہ اللہ سبحانہ ٗ وتعالیٰ نے جو فرض ہم پرعائد کیا ہے اس کا لازمی حساب ہم سے لے گا، دنیا میں نہیں تو آخرت میں تو یقینی ہے۔ آگ کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف منسوب کرنے سے ایسا لگتا ہے جیسے ہم جہاد کے لیے متحرک نہ ہونے کی اپنی غفلت پر پردہ ڈال رہے ہیں کہ دیکھو ہم نے تو بدلہ نہیں لیا لیکن اللہ نے بدلہ لے لیا۔ ایسے میں یہ نہیں سوچا جارہا ہے کہ ہماری بے عملی سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نظر میں ہماری کیا وقعت رہ گئی ہوگی۔ ہم کس بات پر خوش ہورہے ہیں جب کہ ہماری ذمے داری ابھی بھی ادا ہونا باقی ہے۔

غزہ کے حوالے سے اگر عذاب آتا تو شاید سب سے پہلے مسلم حکمرانوں کے محلات پر آتاجو طاقت رکھنے کے باوجود جہاد فی سبیل اللہ کے لیے مسلم افواج کو متحرک نہیں کررہے ہیں بلکہ مسلمانوں کو مروانے میں الٹا یہودی ریاست کی مددکررہے ہیں۔ صدیوں کی مسلسل شکست وریخت (جس کی وجہ مسلمانوں کی بے عملی، ان کے حکمرانوں کی کوتاہ نظری اپنے اقتدار کی بقا کے لیے مغرب کی غلامی اور جہاد سے فرار ہے) نے مسلمانوں کی مایوسی اور بددلی کو یہ رنگ دے دیا ہے کہ عالم کفر پر آنے والی کسی بھی آفت کو اللہ کا غضب قراردے کر، خود فریبی کا شکار ہوکر خوش ہوجاتے ہیں۔ ہمیں فکر کرنی چاہیے کہ کہیں اللہ کا غضب ہم پر نازل نہ ہوجائے جو اللہ کے دین کو فراموش کیے بیٹھے ہیں۔ مسلمانوں پر صرف غزہ اور اس امت کے حوالے سے ہی نہیں مغرب اور عالم کفرکے حوالے سے بھی ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ یہ امت تمام انسانیت کی فلاح کے لیے ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چھت پر پتنگ اُڑانے والا بندر سوشل میڈیا پر وائرل
  • بشریٰ انصاری کو نئی ویڈیو پر کڑی تنقید کا سامنا
  • ثنا جاوید اور شعیب ملک کی شادی کی پہلی سالگرہ، نئی تصاویر شیئر کردیں
  • کئی بڑی فلمیں کر کے انڈسٹری میں ناکام ہونے والا اداکار کروڑ پتی کیسے بنا؟
  • لاس اینجلس آتشزدگی بے قابو، مزید ہلا کتیں، لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ،امریکی حکام
  • کیا لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کا تعلق ماحولیاتی تبدیلی سے ہے؟
  • سیف علی خان کی والدہ شرمیلا ٹیگور کو شادی سے قبل قتل کی دھمکیاں کیوں ملی تھیں؟
  • سیف علی خان کے گھر پر ڈکیتی، چاقو کے متعدد وار سے اداکار شدید زخمی
  • لاس اینجلس کی آگ! کیا واقعی اللہ کا عذاب ہے؟
  • سال نو کا جشن؛ لاس اینجلس میں آگ کب اور کیسے لگی، حیران انکشافات