Daily Ausaf:
2025-04-16@13:43:41 GMT

نئی پابندی ! سرکاری ملازمین کے بجٹ تخمینوں پر کام شروع

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی سرکاری ملازمین کے بجٹ تخمینوں پر کام شروع کردیا گیا، جس میں غیر ضروری اسامیوں اور نئی اسامیوں پر پابندی کے حوالے سے اہم خبر آگئی۔

تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کیلئے وفاقی سرکاری ملازمین کے بجٹ تخمینوں پر کام شروع کردیا گیا، تمام غیر ضروری اسامیاں ختم اور نئی اسامیوں کی تخلیق پر پابندی لگادی گئی ہے۔

وزارت خزانہ نے وزارتوں، ڈویژنز ، محکموں کو ہدایات جاری کردیں اور اسامیوں کی تفصیلات 6 فروری تک طلب کرلیں۔

دستاویز میں کہا گیا کہ کسی بھی وزارت، ڈویژن یا محکمےمیں نئی اسامیوں کی اجازت نہیں ، نئی اسامیوں کی تخلیق وزارت خزانہ کی پیشگی منظوری سے مشروط ہے۔

وزارت خزانہ نے منظور شدہ اور خالی اسامیوں کی تفصیلات مانگی ہیں، 31 جنوری 2025 تک منظور شدہ اسامیوں کا ڈیٹا دیا جائے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے دستاویز میں 3 سال سے زائد عرصے سے خالی اسامیوں کی نشاندہی اور ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یاد رہے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ وفاقی وزارتوں اور اداروں میں ڈیڑھ لاکھ آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں، ہماری کوشش ہے حکومتی اخراجات کو کم کریں اور معیشت کو پائیدار ترقی کی جانب لیکر جائیں، ٹیکس نظام میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات دسمبر سے جاری ہیں، معاشی ترقی کے لیے نجی شعبے کو کردار نبھانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارتوں کے 80 ذیلی اداروں کی تعداد کم کرکے 40 کردی گئی، یعنی ان نصف ادارے ختم کر دیے، ان میں سے کچھ اداروں کو ضم کیا گیا ہے، 2 وزارتوں کو بھی ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:’پنجاب بھی پوچھ رہا ہے خیبر پختونخوا نے قرضہ واپس کیسے کیا‘

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نئی اسامیوں اسامیوں کی

پڑھیں:

پی ٹی وی ملازمین تنخواہوں کے منتظر، ذمہ دار کون؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) پاکستانکے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے رواں برس جنوری میں بیان دیا تھا کہ پی ٹی وی کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے نشریاتی حقوق حاصل کرنے کے لیے خطیر رقم ادا کی گئی ہے۔ وزیر نے یہ بیان جنوری کے آخر میں دیا تھا جب دسمبر کی تنخواہیں ملازمین کو ادا نہیں کی گئی تھیں۔

پاکستان: الیکشن کے ایک سال بعد شہباز شریف کی حکومت کہاں کھڑی ہے؟

آبادی، مہنگائی اور جی ڈی پی، پاکستان پانچ سال بعد کہاں کھڑا ہو گا؟

اس اعلان کو چار ماہ گزرنے کے باوجود یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکا اور پی ٹی وی کے ہزاروں ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں 20 سے 25 دن کی تاخیر کا سامنا ہے، جبکہ سینکڑوں ایسے ملازمین جو تھرڈ پارٹی کنٹریکٹر کے ذریعے پی ٹی وی کو خدمات فراہم کر رہے ہیں، تین ماہ سے اپنی تنخواہوں کے منتظر ہیں۔

(جاری ہے)

ان افراد میں زیادہ تر سیکیورٹی گارڈز شامل ہیں جو ملک بھر میں پی ٹی وی کو سیکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی وی نے ان کی متعلقہ کمپنیوں کو ادائیگی نہیں کی۔

پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن ایک ریاستی ملکیتی نشریاتی ادارہ ہے۔ یہ 1964ء میں قائم کیا گیا اور وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت کام کرنے والا خودمختار عوامی شعبے کا ادارہ ہے۔

پی ٹی وی نیوز، پی ٹی وی ورلڈ، پی ٹی وی ہوم اور پی ٹی وی اسپورٹس بھی اسی کارپوریشن کے تحت ریاستی ملکیتی چینلز ہیں۔ یہ ادارہ اپنی آمدن لائسنس فیس اور اشتہارات کے ذریعے خود پیدا کرتا ہے۔

محمد اشرف، پی ٹی وی کے سابق ملازم اور ملازمین یونین کے صدر رہ چکے ہیں اور پی ٹی وی میں بے ضابطگیوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں بھی دائر کر چکے ہیں، کہتے ہیں کہ صرف پی ٹی وی کے موجودہ ملازمین ہی تنخواہوں کی تاخیر کا شکار نہیں، بلکہ ریٹائرڈ ملازمین بھی ادارے کی بے حسی کا شکار ہیں، کیونکہ انہیں ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی پنشن کی رقم تک نہیں دی جا رہی۔

انہوں نے کہا، ''واجب الادا کُل رقم دو ارب سے زائد ہے، جو پی ٹی وی کے لیے کوئی بڑی رقم نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ یہ ادارہ صرف لائسنس فیس سے سالانہ تقریباً نو ارب روپے کماتا ہے، جبکہ اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدن اس کے علاوہ ہے۔‘‘ پی ٹی وی ملازمین کس طرح کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں؟

الیاس اسٹیفن، جو اکتوبر دو ہزار بائیس میں ریٹائر ہوئے، ان افراد میں شامل ہیں جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن کی رقم نہیں مل رہی۔

اسٹیفن نے، جو پی ٹی وی اسپورٹس میں چیف کیمرہ مین کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میں نے پی ٹی وی سے درخواست کی تھی کہ میری پنشن کی رقم جاری کی جائے کیونکہ مجھے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے پیسوں کی ضرورت تھی، لیکن کسی نے میری اپیل پر کان نہیں دھرے۔‘‘ تنخواہوں میں تاخیر کیا صرف پی ٹی وی کا مسئلہ؟

پاکستان میں تنخواہوں میں تاخیر کا مسئلہ کبھی کبھار سامنے آتا ہے، اور حال ہی میں خیبر پختونخوا کے مقامی حکومت کے ملازمین کو فروری کے مہینے کی تنخواہیں اور پنشن تاخیر سے ملی۔

تاہم، پاکستان ٹیلی ویژن کے ملازمین کے مطابق، پی ٹی وی نے ماضی میں کبھی تنخواہیں تاخیر سے نہیں دیں اور ہر ماہ کے آخر میں رقم منتقل کی جاتی تھی، لیکن گزشتہ چار ماہ سے مسلسل تاخیر کا سامنا ہے۔ ملازمین اور پنشنرز اس صورتحال کو کمزور گورننس اور کرپشن کا نتیجہ قرار دیتے ہیں، جو اخراجات میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

محمد اشرف اس بارے میں کہتے ہیں، ''پی ٹی وی کو مالی بحران کا سامنا خراب گورننس اور مالی معاملات میں شفافیت کی کمی کی وجہ سے ہے۔

ہم ہمیشہ اس مسئلے پر آواز اٹھاتے آئے ہیں، مگر انتظامیہ سنجیدگی سے نہیں لیتی۔‘‘

پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک سابق منیجنگ ڈائریکٹر بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر مالی معاملات میں شفافیت اور اچھی گورننس ہو تو پی ٹی وی ایک منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے۔ ارشد خان دو مرتبہ پاکستان ٹیلی ویژن کے منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ارشد خان آخری دفعہ 2019ء میں ایم ڈی پی ٹی وی تھے۔

ارشد خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پی ٹی وی میں ترقی کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے لیکن اگر گورننس بہتر ہو اور مداخلت کم ہو۔ ادارے کی بہتری کے لیے باصلاحیت افراد کی بھرتی ضروری ہے۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • بے روزگار ہونے کا خدشہ ، سرکاری ملازمین کے لئے بڑی خبر
  • محکمہ سول سپلائی جی بی کے افسران و ملازمین نے علامتی ہڑتال شروع کر دی
  • پاکستان کی ترقی بلوچستان سے شروع ہوگی، سرفراز بگٹی
  • عالمی اداروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے، وزیر خزانہ
  • پی ٹی وی ملازمین تنخواہوں کے منتظر، ذمہ دار کون؟
  • مختلف ادارے آئیسکوکے  22 ارب 22 کروڑ کے مقروض،نوٹس جاری
  • وفاقی ادارے بجلی بلوں کے نادہندہ، آئیسکو کا نوٹسز جاری کرنے کا اعلان، حکومت ناراض
  •  وفاقی بجٹ  کی تیاری، پاکستان اور آئی ایم ایف کے  مذاکرات شروع ، کس چیز پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز آگئی؟ جانیے
  • وفاقی دارلحکومت میں گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں اضافہ ،اطلاق آج سے شروع
  • حکومت نے بسنت پر عائد پابندی اٹھانے پر غور شروع کردیا