’پنجاب بھی پوچھ رہا ہے خیبر پختونخوا نے قرضہ واپس کیسے کیا‘
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)مشیر خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ پنجاب بھی ہم سے پوچھ رہا ہے کہ قرضہ واپس کیسے کیا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کے پی پر مجموعی طورپر 715 ارب روپے کاقرضہ ہے کے پی حکومت نے 30 ارب روپے نکال کر قرضہ واپس کیا پنجاب بھی ہم سے پوچھ رہا ہے کہ کیسے کیا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ پہلے کہتے تھے تبدیلی لاہور سے آتی ہے اب یہ بات پرانی ہوگئی معیشت پر بات کرنے کیلئے آج ان کے پاس عطا تارڑ رہ گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے 18 لاکھ لوگ ملک چھوڑ کر چلے گئے مزید لاکھوں لوگ تیار بیٹھے ہیں اللہ انہیں موقع نہیں دے رہا۔
اس سے قبل مشیرخزانہ کےپی مزمل اسلم کہہ چکے ہیں کہ خیبرپختونخوا قرض اتارنے والا پہلا صوبہ بن گیا۔
مزمل اسلم نے بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے قرض اتارنے کیلئے قائم کیے گئے فنڈز میں 30 ارب روپے منتقل کر دیے اور اب مالی حالات کو دیکھتے ہوئے مزید فنڈز منتقل کریں گے، خیبرپختونخوا حکومت نے قومی اور دوسرے صوبائی حکومتوں کو قرض اتارنے میں پیچھے چھوڑ دیا جب وفاق میں ہماری حکومت آئے گی ملکی قرض بھی کم اور ختم کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت آنے سے پہلے کےپی خزانہ میں تنخواہ جتنے فنڈز نہ ہونے کی باتیں تھی اب خیبرپختونخوا حکومت کے خزانے میں 3ماہ کی ایڈوانس تنخواہ پڑی ہے وفاقی حکومت نے صرف ماہ نومبر میں 12248 ارب روپے کا قرض لیا جب کہ خیبر پختونخواکا 77 سال کا مجمو عی قرض 725 ارب روپے ہے اتنا قرض شہباز شریف حکومت نے نومبر کے پہلے 20 دن میں لیا۔
مزیدپڑھیں:آذربائیجان جانے کے خواہش مند پاکستانیوں کیلیے خوشخبری!
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں بے نظیر نشوونما پروگرام میں کروڑوں کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
ورلڈ فوڈ پروگرام نے صوبے میں پروگرام کو روکتے ہوئے آڈٹ کی درخواست کردی جبکہ بہتر احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے پروگرام کا انتظام کے پی حکومت سے لیکر این جی اوز کے حوالے کرنے کا بھی فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں بے نظیر نشوونما پروگرام میں 79 کروڑ سے زائد کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سرکاری دستاویزات میں بے نظیر نشوونما پروگرام پروجیکٹ پر کام کرنے والے عملے کی تنخواہوں میں بے ضابطگی کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ کارکنوں اور عملے کو تنخواہوں میں کٹوتیوں کی ادائیگی کی رسیدیں فراہم نہیں کی گئیں مگر اس کے باوجود محکمے نے ان ادائیگیوں کی پوری قیمت ورلڈ فوڈ پروگرام اور بے نظیر نشوونما پروگرام دونوں سے وصول کیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ بے ضابطگیاں تقریباً 79 کروڑ 99 لاکھ روپے بنتی ہیں، ورلڈ فوڈ پروگرام سے کے پی حکومت کو منتقل ہونیوالے 66 کروڑ 40 لاکھ روپے بے نظیر نشوونما پروگرام فنڈز کا 30 فیصد ہے۔ دستاویزات کے مطابق پروگرام میں کام کرنیوالے 11 گھوسٹ ملازمین کی موجودگی کا بھی انکشاف بھی ہوا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے صوبے میں پروگرام کو روکتے ہوئے آڈٹ کی درخواست کردی جبکہ بہتر احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے پروگرام کا انتظام کے پی حکومت سے لیکر این جی اوز کے حوالے کرنے کا بھی فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔