پاک، ترک تعلقات سے تعلیم کے شعبے میں ترقی چاہتے ہیں، مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پاک ترک تعلقات سے تعلیم کے شعبے میں ترقی چاہتے ہیں۔
ملتان میں تقریب سے خطاب میں مریم نواز نے کہا ہے کہ ترکیہ اور پاکستان ایک ساتھ کھڑے ہیں، مستقبل میں ہماری دوستی مضبوط رہے گی۔
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف پاکستان کو ترقی سے ہم کنار کرنے کی قائد نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی روایت پھر دہرا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ کی وجہ سے پنجاب میں بلکہ پاکستان میں ترقی کے راستے کھل رہے ہیں، مستقبل میں بھی اس طرح کی شراکت داری کی امید رکھتے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ ترکیہ کا آنا دونوں ملکوں کے درمیان گہری دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ایسے ہی ساتھ مل کر پاکستان میں ترقی کےلیے کام کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ترکیہ اور پاکستان کے تعلقات سے تعلیم کے شعبے میں بھی ترقی چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
نواز شریف اور مریم نواز بسنت کروانا چاہتے ہیں، کامران لاشاری
ڈی جی وال سٹی اتھارٹی کامران لاشاری کہتے ہیں کہ نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز بسنت کروانا چاہتے ہیں۔
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی وال سٹی اتھارٹی کامران لاشاری نے بتایا کہ بسنت پنجاب کا ایک خوبصورت تہوار تھا جس کو حکومتوں نے بند کردیا۔ 15 سال سے زائد عرصہ ہوگیا ہے، بسنت نہیں ہوئی۔ بسنت کا تہوار پوری دنیا میں منایا جاتا ہے مگر ہمارے ہاں چیزوں کو بہتر کرنے کی بجائے انہیں بند کر دیا جاتا ہے۔ اب ہماری پوری کوشش ہے کہ اگلے سال لاہور میں بسنت ہو، لوگ رنگ برنگ کپڑے پہنیں، پتنگیں اڑائیں، ایک تہوار کو خوبصورتی سے منائیں۔
انہوں نے کہا کہ وال سٹی اتھارٹی کے پیٹرن انچیف نواز شریف کی خواہش ہے کہ لاہور میں بسنت ہو، میلے ٹھیلے لگائے جائیں۔ اس حوالے سے ایس او پی ایز بنائے جارہے ہیں۔ بسنت کروانے میں زیادہ کام پولیس کا ہے۔ پولیس ہی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑے اور دھاتی ڈور کے استعمال کو روکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کام پولیس آفیشلز کو کرنا چاہیے۔ ایک دھاتی ڈور کو ہم نہیں روک سکے۔ اس کی وجہ سے اس قدر خوبصورت تہوار سے لوگ محروم ہوگئے ہیں۔ جلد اس حوالے سے خوشخبری عوام کو ملے گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی چاہتی ہیں کہ لاہور میں بسنت کا تہوار ضرور ہو۔
نجم سیٹھی نے بسنت کروانے کی بھر پور کوشش کی تھیایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی وال سٹی کامران لاشاری کا کہنا تھا کہ جب نجم سیٹھی نگران وزیر اعلیٰ پنجاب تھے تو انہوں نے بسنت کروانے کی بھر پور کوشش کی تھی لیکن جب پولیس کے اعلیٰ افسران کے ساتھ اس حوالے سے میٹنگ ہوئی تو انہوں نے بسنت کروانے کے حوالے سے کوئی موثر جواب نہیں دیا جس کی وجہ سے اس وقت بسنت نہیں ہوئی تھی۔مگر اس دفعہ سی سی پی او لاہور آن بورڈ ہیں اور وہ بھی دلچسپی رکھتے ہیں کہ بسنت لاہور میں ہونی چاہیے۔
بسنت کے حوالے سے میڈیا کو اچھا رول پلے کرنا چاہیےکامران لاشاری کا کہنا تھا کہ بسنت کے حوالے سے میڈیا کو اپنا مثبت رول ادا کرنا چاہیے۔ بسنت کے حوالے سے منفی مہم نہ چلائی جائے۔ یہ ایک تہوار ہے۔ اس کو اچھے طریقے سے منانا چاہیے۔ پوری کوشش ہے کہ اگلے سال 2 دن کے لیے یہ تہوار ہو۔
اندرون لاہور کی بحالی کے لیے نواز شریف پرعزم ہیںڈی جی وال سٹی اتھارٹی کا کہنا کہ تھا کہ وال سٹی کے پیٹرن انچیف نواز شریف ہیں، وہ بہت پر جوش ہیں کہ اندرون لاہور کی ثقافت کو بحال کیا جائے۔ نواز شریف چونکہ خود اندرون لاہور سے ہیں، انہیں مجھ سے زیادہ پتہ ہے کون سی گلی، کون سی عمارت کو بحال ہونا چاہیے۔ اس وقت جب وہ اندرون میں رہتے تھے، اس وقت کیا ماحول تھا، وہی ماحول وہ دوبارہ اندرون لاہور میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
2 سال کے اندر لاہور میں عمارتوں کی بحالی پر کام مکمل ہو جائے گاایک سوال کا جواب دیتے کامران لاشاری نے بتایا کہ اندرون لاہور کی بحالی پر کام جون کے آخر میں شروع ہوجائے گا۔ ہم مال روڈ سے لیکر اندرون لاہور تک جو تاروں کا سڑکوں،گلی محلوں میں جال ہے، اسے ختم کرنے جارہے ہیں۔ اس طرح جو دکانوں پر بورڈز بے ہنگم سے لگے ہیں، ان کو ختم کرکے نئے بورڈز تجویز کیے جائیں گے۔ 10 کے قریب انڈر گراؤنڈ پارکنگ بنائی جائیں گی، انڈر گراؤنڈ مارکیٹس بنائی جائی گی کیونکہ جب تجاوزات کے خلاف آپریشن ہوگا تو لوگوں کو اس انڈر گراؤنڈ مارکیٹ میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ اندرون لاہور بحالی کے کام میں جو مشکلات پیدا کرے گا، اسے جرمانے اور سزائیں بھی ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف اندرون لاہور میں کام ہورہا ہے بلکہ پنجاب میں جہاں جہاں ثقافت ہے وہاں کام ہو رہا ہے۔
واہگہ باڈر آج کھول دیا جائے تو سیاحوں کا سیلاب امڈ آئے گاڈی جی وال سٹی اتھارٹی کا کہنا تھا کہ انڈیا کے ساتھ ہمارا باڈر کھولا جائے تو یہاں پر سیاحوں کا سیلاب آجائے گا۔ اُدھر کے لوگ لاہور دیکھنا چاہتے ہیں، یہ ان کی پرانی تہذیب ہے۔ سکھ کمیونٹی لاہور دیکھنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو لاہور کی اہمیت کا نہیں پتہ مگر ادھر کے لوگ لاہور کی اہمیت کو جانتے ہیں، وہ لاہور کی ثقافت کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ باہر سے اب بھی سیاح آتے ہیں لیکن اگر انڈیا سے باڈر کھول دیا جائے تو یہاں اس قدر رش ہوجائے گا کہ ہوٹلوں میں بکنگ نہیں ملے گی، سینما آباد ہو جائے گا، کلچر بحال ہوگا، پاکستان اس سے بہت سا ریونیو بھی حاصل کرسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اندرون لاہور بسنت کامران لاشاری لاہور مریم نواز نواز شریف