کراچی: میٹرک و انٹر بورڈز کے چیئرمین پروفیسر شرف علی شاہ نے کہا ہے کہ غیر نصابی سرگرمیاں طلباء میں مثبت رجحانات کو جنم دیتی ہیں۔

پروفیسر شرف علی شاہ کا کہنا تھا کہ کھیلوں کی سرگرمیوں سے نہ صرف جسمانی و ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ طلباء میں خود اعتمادی، نظم و ضبط اور قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دار ارقم اسکول فیڈرل بی ایریا برانچ کے سالانہ اسپورٹس فیسٹیول کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر دار ارقم اسکول کے پرنسپل سید ساجد احمد، موئے تھائے کک باکسنگ کے ورلڈ چیمپئن آغاکلیم، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر حامد الرحمٰن اور اے آر وائے نیوز کے اینکرپرسن اشفاق ستی بھی موجود تھے۔سالانہ اسپورٹس فیسٹول میں ریس، ہاکی، رسہ کشی، چمچہ ریس، مارشل آرٹس سمیت مختلف کھیلوں کے مقابلے ہوئے، کامیاب طلبہ و طالبات میں میڈلز اور ٹرافی تقسیم کیے گئیں۔

پروفیسر شرف علی شاہ کا کہنا تھا کہ تعلیم کے ساتھ غیر نصابی سرگرمیاں بچوں کی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے مفید ہوتی ہیں، اب اسکولز میں کھیلوں کی سرگرمیاں نہیں ہوتیں، بچوں میں سوشل میڈیا اور موبائل کا استعمال بڑھ گیا ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں غیرمتعدی امراض بڑھ رہے ہیں، شوگر ، فالج، ہارٹ، بلڈ پریشر اور موٹاپا عام بیماریاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دار ارقم اسکول کا سالانہ اسپورٹس فیسٹول اچھی روایت ہے باقی اسکولوں کو بھی اس روایت کو زندہ کرنا چاہیے تاکہ ہم ایک صحت مند قوم اور صحت مند پاکستان بن سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ غیر نصابی سرگرمیاں طلباءمیں مثبت رحجانات کو جنم دیتی ہیں، اس سے طلباء میں محنت کرنے کی لگن پیدا ہوتی ہے۔اس طرح کی سرگرمیوں کے ذریعے ٹیم ورک، مقابلے کی جستجو اور مشکل حالات میں مثبت رویہ اپنانے جیسی صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں اور سب سے بڑھ کر شخصیت سازی کے لیے بھی کھیلوں کی سرگرمیوں کا اپنا کردار ہے۔

اس موقع پردار ارقم اسکول کے پرنسپل سید ساجد احمد نے کہا کہ دار ارقم اسکول کی یہ سالانہ روایت ہے ۔ ہم نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کا انعقاد ہمارا خاصہ اور پہچان ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف تعلیمی میدان ہی نہیں بلکہ مختلف شعبوں کے لیے طلباء کو تیار کرتے ہیں تاکہ وہ پاکستان کا نام روشن کرسکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: غیر نصابی سرگرمیاں دار ارقم اسکول کا کہنا تھا کہ طلباء میں

پڑھیں:

امریکی انتخابات نومبر میں مگر حلف برداری جنوری میں کیوں؟

امریکا میں نومبر کے مہینے میں ہونے والے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کا اعلان ہوچکا ہے۔

تاہم نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری جنوری کی 20 تاریخ میں ہوگی جس کے بعد وہ وائٹ ہاؤس منتقل ہوکر جوبائیڈن کے بعد صدرات کا عہدہ سنبھالیں گے۔

مگر امریکا میں انتخابات اور حلف برداری کے درمیان 2 مہینے سے زیادہ کا وقفہ کیوں کیا جاتا ہے اور یہ روایت ان ممالک سے مختلف کیوں ہے جہاں انتخابات کے فوراً بعد اختیارات کی نئی حکومت کو منتقلی عمل میں آتی ہے؟

امریکا میں انتخابات اور حلف برداری دونوں کی تاریخ کا تعین آئین میں کردیا گیا ہے۔ اس کے مطابق امریکا میں صدارتی انتخابات نومبر کے پہلے منگل کے روز ہوتے ہیں اور حلف برداری کے ذریعے اختیارات کی منتقلی جنوری کی 20 تاریخ کو ہوتی ہے۔ اس کے پیچھے کئی ایک عوامل کارفرما ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:صدارتی انتخابات: امریکا کی 6 ریاستوں کا ٹائم زون مختلف، نتائج کے اعلان میں کتنی تاخیر ہو سکتی ہے؟

انتخابات کے نومبر میں ہونے کی ایک وجہ پہلے زمانے میں زرعی آبادیوں کی اس جمہوری عمل کا حصہ بننے کی حوصلہ افزائی کرنا تھی۔ یہ وہ مہینے ہوتا ہے جب امریکا کے دیہات میں فصلوں کی کٹائی ہوچکی ہوتی تھی اور کسانوں کی مصروفیات نسبتاً کم ہوتی تھیں جس کی وجہ سے وہ بڑی تعداد میں انتخابات میں حصہ لیتے تھے۔

اسی طرح منگل کے دن کی تخصیص کا مقصد یہ تھا کہ اس دن لوگوں کی مذہبی اور کاروباری مصروفیات کم ہوتی تھیں۔ امریکا میں لوگ اتوار کے دن چرچ جاتے ہیں اور بدھ کے دن پہلے زمانے میں مقامی مارکیٹیں کھلتی تھیں اور لوگ خریدوفروخت میں مصروف ہوتے تھے۔

حلف برداری کے لیے 1933 سے پہلے 4 مارچ کی تاریخ متعین تھی اور اس سے نئے بننے والے صدر کو اپنی کابینہ کا انتخاب کرنے اور حکومت کے لیے تیاری کرنے کا وقت ملتا تھا۔ اس زمانے میں ووٹوں کی گنتی، حکومت کی منتقلی کے دوران ہونے والے معاملات میں آمدورفت اور پیغامات کی ترسیل میں بھی بہت وقت لگتا تھا اس لیے کئی مہینوں پر محیط یہ وقفہ ضروری تھا۔

تاہم 1933 میں امریکی آئین میں 20ویں ترمیم کے بعد اس وقفے کو مختصر کرکے تقریب حلف برداری مارچ کے بجائے 20 جنوری کو کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ جدید ذرائعوں کی وجہ سے آمدورفت کے لیے درکار وقت میں کمی آئی تھی تو دوسری طرف اس لمبے وقفے کو بھی کم کرنے کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی تھی جس میں جانے والا صدر نئی حکومت کے انتخاب کے بعد نسبتاً کم اختیارات کے ساتھ عہدے پر براجمان رہتا تھا۔

اس کے باوجود نئےصدر کے لیے عہدہ سنبھالنے کے لیے تیاری کی مہلت ضروری ہے جس کی وجہ سے امریکا میں نومبر میں ہونے والے انتخابات کے بعد حلف برداری جنوری کی 20 تاریخ کو ہوتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

inauguration us elections انتخابات

متعلقہ مضامین

  • ٹک ٹاک کا پابندی کیخلاف حکومتی عدم مداخلت پر امریکا میں سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان
  • تنہا زندگی کے مثبت و منفی پہلو
  • نئی دہلی میں ہوا کا معیار انتہائی خراب تعلیمی سرگرمیاں آن لائن کرنیکی ہدایت
  • آئی ایس او خیبر پختونخوا کے زیراہتمام جشن مولود کعبہ کا انعقاد
  • بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق، مثبت پیش رفت کا دعویٰ
  • اہلیہ سے لڑائی ہو جائے تو بیٹیاں کس کا ساتھ دیتی ہیں، شاہد آفریدی نے بتا دیا
  • ٹیسٹ مختلف کرکٹ ہے اور اس کی الگ ڈیمانڈ ہوتی ہے: شان مسعود
  • ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی : میٹرک سائنس گروپ سالانہ امتحانات 2022کے (پکا) سرٹیفکیٹ جاری
  • فرانس کی خفیہ نیوکلیئر سب مرین کے فٹنس ایپ کی وجہ سے خفیہ معلومات افشا
  • امریکی انتخابات نومبر میں مگر حلف برداری جنوری میں کیوں؟