انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے گزشتہ 15 سالوں میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے الزام میں سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ، ان کے سابق مشیر دفاع میجر جنرل (ر) طارق احمد صدیقی اور سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) بینظیر احمد سمیت 11 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:شیخ حسینہ واجد کی کابینہ کے ارکان اور مشیروں سمیت 8 افراد گرفتار

 جسٹس محمد غلام مرتضیٰ مظفر کی سربراہی میں ٹربیونل نے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج لاسلام کی درخواست منظور کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔

 انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے پولیس کو حکم دیا کہ وہ جمعہ کو جاری ہونے والے وارنٹ گرفتاری پر ان تمام لوگوں کو 12 فروری کو پیش کرے۔ عدالت نے میجر جنرل ضیا الاحسن کو 12 فروری کو پیش کرنے کا بھی حکم دیا جو کچھ دیگر مقدمات میں گرفتار ہونے کے بعد پہلے ہی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ جبری گمشدگی کے متاثرین کے بہت سے لواحقین اور اہل خانہ مقدمے کی سماعت کے دوران ٹریبونل میں موجود تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی سی ٹی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل بنگلہ دیش جاری ڈھاکا سابق بنگلہ دیشی شیخ حسینہ واجد ماورائے عدالت قتل مرتضیٰ مظفر وارنٹ گرفتاری وزیر اعظم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آئی سی ٹی شیخ حسینہ واجد وارنٹ گرفتاری وارنٹ گرفتاری

پڑھیں:

اسپین ،تارکی وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار،44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد جاں بحق

میڈرڈ/اسلام آباد(صباح نیوز +نمائندہ جسارت) غیرقانونی طور پر اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے 50 تارکین وطن ڈوب کر موت کے منہ میں چلے گئے جن میں 44 پاکستانی بھی شامل ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تارکین وطن کے حقوق کے گروپ واکنگ بارڈرز نے بتایا کہ یہ کشتی مغربی افریقا سے اسپین کے لیے روانہ ہوئی تھی۔2 جنوری کو موریطانہ سے روانہ ہونے والی اس کشتی میں 86 افراد سوار تھے جن میں سے 66 پاکستانی تھے۔ مراکش کے
حکام نے ایک روز قبل کشتی سے 36 افراد کو ریسکیو کیا ہے، یعنی صرف 36 تارکین وطن کو بچایا جاسکا۔ یہ پاکستانی 4ماہ قبل یورپ جانے کے لیے اپنے گھروں سے روانہ ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والے پاکستانیوں میں سے 12 کا تعلق گجرات سے ہے۔الارم فون نامی تنظیم نے بتایا کہ 6 روز قبل لاپتا ہونے والی اس کشتی کے بارے میں تمام فریق ممالک کے حکام کو آگاہ کر دیا تھا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو الرٹ کر دیا تھا تاہم انہوں نے بتایا تھا کہ اسے کشتی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر کہا کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے تھا جنہوں نے کراسنگ پر 13 دن تک اذیت میں گزارے لیکن کوئی انہیں بچانے کے لیے نہیں آیا۔گزشتہ ماہ 13 اور 14 دسمبر کی درمیانی شب یونان کے قریب بھی تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے کا واقعہ ہوا تھا۔واکنگ بارڈرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس 2024ء میں اسپین پہنچنے کی کوشش میں 10 ہزار 457 تارکین وطن مارے گئے جوکہ ایک ریکارڈ ہے۔پاکستانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ موریطانیہ سے روانہ ہونے والی کشتی مراکش کی بندرگاہ دخلہ کے قریب الٹ گئی،رباط میں پاکستان کا سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے، پاکستانی شہریوں کی سہولت اور ضروری مدد کے لیے ایک ٹیم کو بھی دخیلہ روانہ کر دیا گیا ہے۔صدرِ پاکستان اور وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی کشتی حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اسپین میں تارکین وطن کی کشتی کے حادثے میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔وزیراعظم نے تارکین وطن کی کشتی کے حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی بلندی درجات کے لیے دعا کی اور جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے اور کہا کہ انسانی اسمگلنگ جیسے مکروہ عمل میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس حوالے سے کسی بھی قسم کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 13 اور 14 دسمبر کی درمیانی شب یونان کے قریب بھی تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے کا واقعہ ہوا تھا جس میں ہلاک اور لاپتا ہونے والے بیشتر تارکینِ وطن کا تعلق پاکستان سے تھا۔پاکستان میں گزشتہ کچھ مہینوں میں مہنگائی کے بڑھنے اور پاکستانی کرنسی کے گرنے کے باعث لوگوں میں ملک سے باہر جا کر روزگار کے لیے جانے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔یہ افراد مقامی ایجنٹوں کو رقم کی ادائیگی کرکے بیرونِ ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں جس میں انہیں غیر قانونی طریقے سے بارڈر کراسنگ کرائی جاتی ہے۔بیرونِ ملک جانے کے خواہش مند یہ افراد اکثر ‘ڈنکی’ لگانے کے دوران ہلاک ہو جاتے ہیں۔ مقامی ایجنٹ غیر قانونی راستوں سے سرحد پار کرانے کے لیے ‘ڈنکی’ لگانے کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ڈنکی لگوانے والے بعض ایجنٹ یہ کہتے ہیں کہ غیر قانونی بارڈر کراسنک کا کام زمینی راستوں سے اب سمندری راستوں پر منتقل ہو چکا ہے۔وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے ان ایجنٹوں کے خلاف متعدد مرتبہ کارروائیاں کی گئی ہیں۔ لیکن ہر کچھ عرصے میں اس طرح کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پشاورہائیکورٹ ، اٹارنی جنرل سے 13لاپتا افراد کی رپورٹ طلب
  • ٹرمپ کی تقریب حلف برداری ، امریکہ کے تین سابق صدر سمیت ایلون مسک، جیف بیزوس، مارک زوگر برگ شرکت کریں گے
  • آئی سی سی ون ڈے رینکنگ جاری، سابق کپتان بابراعظم پہلے نمبر برقرار
  • اسپین ،تارکی وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار،44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد جاں بحق
  • ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلیے پٹیشنڈیڑھ ملین افراد نے دستخط کردیے
  • وفاقی حکومت نے کئی افسروں کے تبادلے کردیے 
  • طلبا کے اسکالر شپ فنڈ میں بہت بڑےگھپلے کا انکشاف
  • شیخ حسینہ کی سخت حریف، اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا کے الیکشن میں حصہ لینے کی راہ ہموار
  • سپین: تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار، 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک
  • سندھ ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے